• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

"اعلی اور افضل ترین شرعی عبادات و اعمال"

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,785
پوائنٹ
1,069
12920535_1009779882391570_6169189193263537305_n (1).png


بسم الله الرحمن الرحيم

"اعلی اور افضل ترین شرعی عبادات و اعمال"


فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر جسٹس عبد المحسن بن محمد القاسم حفظہ اللہ نے01-رجب-1437 کا خطبہ جمعہ مسجد نبوی میں "اعلی اور افضل ترین شرعی عبادات و اعمال" کے عنوان پر ارشاد فرمایا، جس میں انہوں نے افضل و اکمل و اعلی ترین اقوال و افعال اور زمان و مکان کا ذکر کیا اور یہ آخر میں اس بات پر زور دیا کہ مؤمن ہمیشہ اعلی ترین عبادات ہی سر انجام دیتا ہے ، نیز چونکہ یہ دنیا دار العمل ہے اس لیے یہاں پر اعلی ترین اعمال ہی سر انجام دیے جائیں تا کہ آخرت میں بدلہ بھی اعلی ترین ملے۔

پہلا خطبہ:

یقیناً تمام تعریفیں اللہ کیلئے ہیں، ہم اسکی تعریف بیان کرتے ہیں، اسی سے مدد کے طلب گار ہیں اور اپنے گناہوں کی بخشش بھی مانگتے ہیں، نفسانی و بُرے اعمال کے شر سے اُسی کی پناہ چاہتے ہیں، جسے اللہ ہدایت عنایت کر دے اسے کوئی بھی گمراہ نہیں کر سکتا، اور جسے وہ گمراہ کر دے اسکا کوئی بھی رہنما نہیں بن سکتا، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبودِ بر حق نہیں ، وہ تنہا ہے اسکا کوئی شریک نہیں، اور میں یہ بھی گواہی دیتا ہوں کہ محمد اللہ کے بندے اور اسکے رسول ہیں، اللہ تعالی آپ پر ، آپکی آل ، اور صحابہ کرام پر ڈھیروں درود و سلامتی نازل فرمائے۔

حمد و صلاۃ کے بعد:

اللہ کے بندو! تقوی الہی ایسے اختیار کرو جیسے تقوی اختیار کرنے کا حق ہے ، اور خلوت و جلوت میں اسی کو اپنا نگران سمجھو۔

مسلمانو!

اللہ تعالی تنہا جسے چاہتا ہے چن کر فضیلت والا بنا تا ہے، بالکل اسی طرح جیسے وہ تخلیق و تدبیر میں یکتا ہے:

{وَرَبُّكَ يَخْلُقُ مَا يَشَاءُ وَيَخْتَارُ مَا كَانَ لَهُمُ الْخِيَرَةُ سُبْحَانَ اللَّهِ وَتَعَالَى عَمَّا يُشْرِكُونَ}

اور آپ کا پروردگار! جو چاہے پیدا کرتا ہے اور جسے چاہے منتخب کر لیتا ہے، انہیں اس کا کچھ اختیار نہیں ، اللہ تعالیٰ پاک ہے اور جو کچھ یہ شریک بناتے ہیں ان سے وہ بالاتر ہے۔ [القصص: 68]

اللہ تعالی کامل علم کی وجہ سے جسے چاہے اپنا فضل عطا کرتا ہے، چنانچہ اپنی مرضی سے اللہ تعالی کا کسی کو چننا اور خاص بنانا اللہ تعالی کی ربوبیت و وحدانیت سمیت کامل حکمت و قدرت کی دلیل ہے۔

اللہ تعالی نے فرشتوں کو دیگر تمام مخلوقات پر فضیلت دی اور انہیں نور سے پیدا کر کے اپنی بادشاہی کے معاملات ان کے ذمہ لگائے:

{لَا يَعْصُونَ اللَّهَ مَا أَمَرَهُمْ وَيَفْعَلُونَ مَا يُؤْمَرُونَ}

وہ اللہ کے احکامات کی نافرمانی نہیں کرتے انہیں جو بھی حکم دیا جاتا ہے اسے کر گزرتے ہیں۔[التحريم: 6]

بنی آدم کو مقام بخشتے ہوئے ان میں سے انبیا و رسل بنائے، ہمارے نبی محمد ﷺ کو مصطفی بنایا، آپ ہی بنی آدم کے سربراہ اور ان میں معزز ترین ہیں، آپ ہی انبیا و رسل میں سے افضل ہیں، آپ کے صحابہ کرام بہترین اور افضل ترین لوگ ہیں، ان سے پہلے ان جیسا کوئی نہیں تھا اور نہ ہی ان کے بعد کوئی آئے گا، آپ ﷺ کا فرمان ہے:

(میرے زمانے کے لوگ بہترین لوگ ہیں، پھر وہ جو ان کے بعد آئیں گے اور پھر جو ان کے بعد آئیں گے )متفق علیہ

امام شافعی رحمہ اللہ کہتے ہیں:

"صحابہ کرام ہم سے علم، دینداری، سمجھ بوجھ اور ہدایت ہر اعتبار میں بلند ہیں، بلکہ علم و ہدایت حاصل کرنے کے اسباب بھی انہی کے پاس ہم سے زیادہ تھے، ہمارے لیے ان کی رائے ہماری اپنی رائے سے کہیں بہتر ہے"

ہماری امت نے امتوں کی تعداد ستر پوری کی ، ہماری امت ہی بہتر اور اللہ تعالی کے ہاں مکرّم ہے، جنتی لوگوں کی 120 صفیں ہوں گی ان میں سے 80 صفیں اِس امت کی ہوں گی اور 40 صفیں دیگر امتوں سے۔

اللہ تعالی کے ہاں سب سے معزز وہی ہے جو متقی ترین ہے، نبی ﷺ کے پاس سے دو آدمی گزرے ان میں سے ایک غریب مسلمان تھا اور دوسرا صاحب اثر شخصیت کا مالک تھا، تو آپ ﷺ نے فرمایا:

(دوسرے شخص جیسے دنیا بھر کے لوگوں سے یہ پہلا شخص بہتر ہے)بخاری

جنت اللہ تعالی کی طرف سے عزت کا مقام ہے جو کہ اللہ تعالی نے مؤمنین کیلیے تیار کی ہے:

(جنت میں تمہاری ایک چھڑی کے برابر جگہ دنیا و ما فیہا سے بہتر ہے) بخاری، جنتوں میں سے افضل ترین فردوس ہے؛ کیونکہ یہ اعلی اور سب سے بہترین جنت ہے، فردوس ہی سے جنت کی نہری پھوٹتی ہیں، اسی کے اوپر رحمن کا عرش ہے، جنت کی افضل ترین نعمت دیدارِ الہی ہے، آپ ﷺ کا فرمان ہے: (جب اللہ تعالی حجاب ہٹائے گا تو اللہ تعالی کا دیدار جنتیوں کو عطا کی گئی سب سے افضل ترین نعمت ہو گی) مسلم

اللہ تعالی نے جگہیں بنائیں تو ان کی بھی درجہ بندی فرمائی، ان جگہوں میں سے افضل ترین وہ جگہ ہے جس کے ذریعے انسان اللہ تعالی سے ملے اور آسانی سے رضائے الہی و جنت لینے کا باعث بنے۔

چنانچہ مکہ مکرمہ اللہ تعالی کے ہاں بہترین اور محبوب ترین جگہ ہے، یہی حرمت والا شہر ہے اور اسی میں مسلمانوں کا قبلہ ہے، یہی دھرتی پر بنائی جانے والی سب سے پہلی مسجد ہے، اس میں ایک نماز دیگر مساجد کی ایک لاکھ نمازوں سے بہتر ہے، یہاں اللہ تعالی نے اپنے بندوں کیلیے عبادات مقرر فرمائیں، اس کی جانب دل کھنچتے چلے آتے ہیں، دور دراز کا سفر کر کے لوگ یہاں پہنچتے ہیں۔

مدینہ رسول اللہ ﷺ کی جائے ہجرت اور حرمت والا شہر ہے، یہاں مکہ سے دو گنا زیادہ برکت ہے، مسجد نبوی میں ایک نماز دیگر مساجد کی ایک ہزار نمازوں سے بہتر ہے، جو شخص اپنے گھر سے وضو کر کے مسجد قباء آئے [اور نماز ادا کرے] تو اسے عمرے کا ثواب ملتا ہے۔

مسجد اقصی سب سے پہلا قبلہ اور رسول اللہ ﷺ کی جائے اسراء ہے ، رخت سفر صرف تین مساجد کی جانب ہی باندھا جا سکتا ہے: مسجد الحرام، مسجد اقصی اور مسجد نبوی، دھرتی پر بہترین جگہیں مساجد اور بد ترین جگہیں بازار ہیں۔

جبکہ مجالسِ ذکر جنت کی کیاریاں ہیں، آپ ﷺ کا فرمان ہے:

(کوئی بھی قوم اللہ تعالی کے کسی بھی گھر میں جمع ہو کر قرآن مجید کی تلاوت کرے اور ایک دوسرے کو پڑھائے تو ان پر سکینت نازل ہوتی ہے اور انہیں رحمت ڈھانپ لیتی ہے، نیز فرشتے انہیں گھیر لیتے ہیں اور اللہ تعالی ان کا ذکر اپنے پاس فرشتوں میں فرماتا ہے) مسلم

زمانہ آخرت کی سواری ہے، عقلمند وہی ہے جو اپنے سانسوں کو غنیمت سمجھے، افضل ترین مہینہ ماہِ رمضان ہے؛ اللہ تعالی نے اس دن کا روزہ فرض کیا اور اسی میں قرآن مجید نازل فرمایا، حرمت والے مہینے اللہ تعالی کے ہاں مقام و مرتبہ رکھتے ہیں، ان میں گناہ کا ارتکاب دیگر مہینوں سے زیادہ سنگین ہے، بہترین دن قربانی کا دین ہے اور پھر اس کے بعد یوم عرفہ ہے، کوئی دن ایسا نہیں ہے جس میں کیا ہوا عمل عشرہ ذو الحجہ میں کیے ہوئے عمل سے بھی افضل ہو، جمعہ کا دن سورج طلوع ہونے والے دنوں میں سب سے افضل ہے، اس میں ایک ایسی گھڑی ہے کہ اگر کوئی بھی مسلمان اس گھڑی کو دعا کرتے ہوئے پالے تو اللہ تعالی سے جو مانگے وہی عطا فرماتا ہے ، رمضان کے آخری عشرے کی راتیں بھی بڑی بابرکت ہیں، اور پورے سال کی سب سے بہترین رات لیلۃ القدر ہے جو کہ ایک ہزار ماہ سے بھی بہتر ہے۔

رات کی آخری تہائی رات کا قیمتی ترین وقت ہے، اس وقت میں ہمارا رب آسمان دنیا تک اترتا ہے اور اپنے بندوں سے پیار کی باتیں فرماتا ہے:

(کون ہے جو دعا کرے اور میں اس کی دعا قبول کروں، جو مجھ سے مانگے اور میں اسے عطا کروں، جو مجھ سے بخشش مانگے اور میں اسے بخش دوں) متفق علیہ

اللہ تعالی پاک ہے اور اقوال و افعال میں سے پاکیزہ ہی قبول فرماتا ہے:

{إِلَيْهِ يَصْعَدُ الْكَلِمُ الطَّيِّبُ وَالْعَمَلُ الصَّالِحُ يَرْفَعُهُ}

پاکیزہ کلمات اسی کی جانب چڑھتے ہیں اور عمل صالح انہیں بلند کرتا ہے۔[فاطر : 10]

لوگوں کے نیک اعمال اللہ تعالی کے ہاں ذخیرہ شدہ ہیں انہی اعمال کی بدولت انہیں سعادت، کامیابی اور کامرانی حاصل ہوگی، اللہ تعالی نے نیک اعمال کی مختلف فضیلتیں رکھی ہیں، چنانچہ قربِ الہی کی جستجو میں اللہ کے ہاں فرائض سے بڑھ کر کوئی عمل نہیں، اور انسان نوافل کے ذریعے اللہ تعالی کا قرب تلاش کرتا رہے تو اللہ تعالی اس بندے سے محبت فرمانے لگتا ہے، سچا ایمان اور پکا یقین عظیم ترین فریضہ ہے،

نبی ﷺ سے پوچھا گیا: "کون سا عمل افضل ہے؟" تو آپ ﷺ نے فرمایا: (اللہ تعالی پر ایمان لانا) متفق علیہ

بہترین دل قلب سلیم ہے، دل صحیح ہونے پر اعضا بھی صحیح رہتے ہیں، نیز آخرت میں مال و اولاد کچھ بھی کام نہیں آئے گا صرف:

{إِلَّا مَنْ أَتَى اللَّهَ بِقَلْبٍ سَلِيمٍ}

جو اللہ کے پاس قلب سلیم کے ساتھ آئے۔[الشعراء : 89]

سابقہ لوگ اپنا باطن صاف ہونے کی وجہ سے ہی سبقت لے جاتے تھے، چنانچہ بکر مزنی رحمہ اللہ کہتے ہیں: "ابو بکر رضی اللہ عنہ بہت زیادہ نماز روزے کی وجہ سے سب سے آگے نہیں تھے، بلکہ یہ ان کے باطن میں کسی خاص چیز کی وجہ سے تھا" کچھ علمائے کرام اس خاص چیز کے بارے میں کہتے ہیں کہ یہ : "اللہ کی محبت اور مخلوق کی خیر خواہی تھی"

خلوص کے ساتھ اللہ وحدہ لا شریک کی عبادت ہمہ قسم کی کامیابی اور کامرانی کیلیے اساس ہے، اور بہترین طرزِ زندگی ہمارے نبی محمد ﷺ کا ہے، آپ کی اتباع قبولیت اور عمل میں برکت کا باعث ہے۔

کلمہ توحید اسلامی شعار اور جنت کی کنجی ہے اس میں پورے دین کا خلاصہ ہے، چنانچہ دین کی ابتدا اور انتہا اسی میں موجود ہے، کلمہ توحید کا اقرار ایمان کا افضل ترین درجہ ہے، آپ ﷺ کا فرمان ہے:

(ایمان کے ستر سے زائد درجے ہیں اور سب سے بلند "لا الہ الا اللہ" کا اقرار ہے) متفق علیہ

دوستی اور دشمنی کا شرعی معیار دین اور دینداروں کیلیے محفوظ قلعہ ہے، اللہ کیلیے دوستی اور اللہ کیلیے دشمنی ایمان کا مضبوط ترین کڑا ہے، جو بھی اللہ کیلیے دوستی رکھے اور اللہ کیلیے دشمنی پالے تو اس نے اپنا ایمان کامل کر لیا ، اسی کے ذریعے اللہ تعالی کی ولایت اور دینی مٹھاس ملتی ہے۔

نماز اللہ تعالی اور بندے کے درمیان رابطے کا ذریعہ ہے، نماز ہی سب سے اعلی اور افضل ترین عبادت ہے، نماز اسلام کا دوسرا رکن ہے، نماز مؤمن اور کافر کے درمیان فرق کرتی ہے، نماز مسجد میں ادا کرنا واجب ہے، با جماعت نماز کی فضیلت تنہا نماز سے 27 گناہ زیادہ ہے، لوگوں میں سے زیادہ اجر اسی کو ملتا ہے جو جتنا زیادہ چل کر مسجد آتا ہے، مردوں کی بہترین صف پہلی ہوتی ہے اور خواتین کی بہترین صف آخری ہوتی ہے، جن نمازوں کو مختصر پڑھنے کی تلقین کی گئی ہے ان کے علاوہ جس نماز کا قیام لمبا ہوگا اس کی فضیلت بھی اتنی ہی زیادہ ہوگی، بندہ اپنے پروردگار کے قریب ترین سجدے کی حالت میں ہوتا ہے، خواتین کی مسجد کی بجائے گھر میں نماز افضل ہے، اور مرد کی صرف نفل نماز گھر میں افضل ہے، فرض نمازوں کے بعد رات کی نماز افضل ترین ہے، بلکہ آخری تہائی میں ادا کی گئی نماز میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں، اللہ تعالی کے ہاں محبوب ترین طرزِ قیام داود علیہ السلام کا ہے، آپ پہلے آدھی رات سوتے پھر ایک تہائی قیام کرتے اور پھر چھٹا حصہ آرام فرماتے، فجر کی دو رکعتیں دنیا وما فیہا سے بہتر ہیں۔

صدقہ گناہوں کو اسی طرح مٹا دیتا ہے جیسے پانی آگ کو مٹا دیتا ہے، صدقہ ایمان کی واضح نشانی اور بہترین اعمال میں شامل ہے، آپ ﷺ سے پوچھا گیا:

"اسلام میں کون سا عمل بہتر ہے؟" تو آپ ﷺ نے فرمایا: (تم کھانا کھلاؤ اور کسی کو پہچانو یا نہ سب کو سلام کرو) متفق علیہ

"عظیم ترین صدقہ یہ ہے کہ تم صحت مند اور ضرورت مند ہونے کے باوجود صدقہ کرو، تمہیں غربت کا خدشہ ہو اور امیری کی چاہت ہو، صدقہ کرنے کیلیے اتنی تاخیر نہ کرو کہ جان ہنسلی تک آ جائے اور پھر کہوں اتنا فلاں کو ، اتنا فلاں کو دے دو اور اس میں سے اتنا حصہ فلاں کا بھی ہے" متفق علیہ

بہترین صدقہ وہی ہے جس کے بعد تم کسی کے محتاج نہ بنو، دینے والا ہاتھ لینے والے ہاتھ سے بہتر ہے، صدقہ چھپا کر دینا اعلانیہ دینے سے بہتر ہے؛ کیونکہ اس طرح ریاکاری کا شائبہ نہیں ہوگا ، البتہ مصلحت کا تقاضا ہو تو اعلانیہ بھی دیا جا سکتا ہے مثال کے طور پر: دینے والے کو دیکھ کر دیگر لوگ بھی صدقہ کریں، فرمانِ باری تعالی ہے:

{إِنْ تُبْدُوا الصَّدَقَاتِ فَنِعِمَّا هِيَ وَإِنْ تُخْفُوهَا وَتُؤْتُوهَا الْفُقَرَاءَ فَهُوَ خَيْرٌ لَكُمْ وَيُكَفِّرُ عَنْكُمْ مِنْ سَيِّئَاتِكُمْ}

اگر تم اپنے صدقات کو ظاہر کرو تو بھی اچھا ہے لیکن اگر خفیہ طور پر فقرا کو دو تو یہ تمہارے لیے زیادہ بہتر ہے اللہ تمہاری بہت گناہوں کو ختم کر دے گا، اور جو عمل تم کرتے ہو اللہ ان سے پوری طرح باخبر ہے [البقرة : 271] ،

نیز جن لوگوں کو اللہ تعالی اپنے عرش کا سایہ نصیب فرمائے گا ان میں وہ شخص بھی شامل ہے جو صدقہ کرتے ہوئے اتنا چھپا کر دیتا ہے کہ بائیں ہاتھ کو بھی علم نہیں ہوتا کہ دائیں نے کیا خرچ کیا ہے؟

تنگ دست کو مزید مہلت دینا بھی صدقہ ہے، واپس کرنے کی نیت کے ساتھ قرضہ لینے والے کا قرضہ اللہ تعالی چکا دیتا ہے، اور تم میں سے بہتر وہی ہے جو قرضہ واپس دیتے ہوئے اچھا انداز اپنائے۔

روزہ جہنم کی آگ سے بچاؤ کیلیے ڈھال ہے، اور روزے دار کے منہ کی بو اللہ تعالی کے ہاں کستوری سے بھی اچھی ہے، رمضان کے بعد افضل ترین روزے ماہِ محرم کے ہیں، اور اللہ تعالی کے ہاں محبوب ترین روزے صومِ داودی ہیں، آپ ایک دن کے وقفے سے روزہ رکھتے تھے۔

ایک عمرہ دوسرے عمرے تک کے درمیانی گناہوں کا کفارہ ہے، حج مبرور کا بدلہ صرف جنت ہے، قربانی ساتھ نہ لے جانے والے کیلیے حج تمتع سب سے افضل ترین حج ہے، اسی طرح حج و عمرے میں بال منڈوانا کتروانے سے افضل ہے، اور قربانی کے دن قربانی کرنے سے بڑھ کر کوئی عمل نہیں ۔

اللہ کی راہ میں صبح یا شام کا وقت لگانا دنیا وما فیہا سے بہتر ہے، ایک رات اور دن کا پہرہ ایک ماہ کے روزوں اور قیام سے بھی افضل اور دینا و ما علیہا سے بہتر ہے۔

علم عمل سے پہلے ہوتا ہے، بلکہ علم پیشوا اور عمل اس کے تابع ہے، جس کے بارے میں اللہ تعالی خیر کا ارادہ فرما لے اسے دین کی سمجھ عطا فرماتا ہے، اللہ تعالی نے اہل علم اور جاہلوں میں برابری کی نفی فرمائی، ایک عالم کی عابد پر اتنی ہی فضیلت ہے جیسے چاند کی تمام تاروں پر، لوگ مختلف طبیعتوں کے مالک ہیں، جو جاہلی دور میں اچھے تھے وہ اسلام میں بھی اچھے ہیں بشرطیکہ کہ دینی سمجھ حاصل کریں، بہترین شخص وہ ہے جو قرآن سیکھے اور سکھائے،

سفیان رحمہ اللہ کہتے ہیں:

"حصولِ علم سے افضل کوئی عمل نہیں ہے بشرطیکہ نیت صاف ہو"

زبان کو حرکت دینے کیلیے ذکرِ الہی بہترین عبادت ہے، اور افضل ترین ذکر قرآن مجید کی تلاوت ہے جو کہ رب العالمین کا کلام ہے، قرآن مجید نازل شدہ کتابوں میں سب سے افضل ہے، جو شخص ایک دن میں سو بار کہے:

(لَا إلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيْكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ، وَلَهُ الْحَمْدُ ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيْرٌ

"اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ تنہا اور یکتا ہے اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کی بادشاہی ہے، اسی کیلیے تعریفیں ہیں، اور وہ ہر چیز پر قادر ہے" یہ اس کیلیے دس گردنیں آزاد کرنے کے برابر ہوگا اور اس کیلیے 100 نیکیاں لکھی جاتی ہیں، اس کی 100 برائیاں مٹا دی جاتی ہیں اور اس دن وہ شام تک شیطان سے محفوظ رہتا ہے، نیز اس سے افضل عمل وہی کر سکتا ہے جو اس سے بھی زیادہ بار کہے)مسلم

اللہ تعالی کے ہاں محبوب ترین ذکر چار چیزیں ہیں:

"سُبْحَانَ اللهِ ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ، وَلَا إلَهَ إِلَّا اللهُ ، وَاللهُ أَكْبَرُ"

آپ ﷺ ان کلمات کے بارے میں فرماتے ہیں: (" سُبْحَانَ اللهِ ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ، وَلَا إلَهَ إِلَّا اللهُ ، وَاللهُ أَكْبَرُ "یہ میرے نزدیک ہر چیز سے زیادہ پسندیدہ ہیں) مسلم

دو کلمے زبان پر بہت ہلکے ہیں لیکن ترازو میں بہت وزنی ہیں، اور رحمن کو بہت ہی پسند ہیں:

"سُبْحَانَ اللهِ وَبِحَمْدِهِ سُبْحَانَ اللهِ الْعَظِيْمِ" متفق علیہ

دعوت الی اللہ رسولوں کی ذمہ داری ہے، اور اللہ کی طرف بلانے والے سے اچھی بات کسی کی نہیں، اسی عمل کی بنا پر اس امت کا شرف و مقام قائم رہے گا: (اگر تمہاری وجہ سے کوئی ایک آدمی بھی راہِ ہدایت پر آ گیا تو یہ تمہارے لیے سرخ اونٹوں سے بھی بہتر ہے، اور جو شخص راہِ ہدایت کی طرف بلائے تو اِس کیلیے روزِ قیامت تک اُن تمام لوگوں کا اجر ہوگا جو اس کے پیرو ہوں گے) سب سے پہلے اہم ترین امور کی دعوت دی جائے اور اس کے بعد نسبتاً کم اہم امور کی دعوت دیں، چنانچہ پہلے دعوتِ دین کے سب سے اہم پہلو یعنی: اللہ کی مخلوق کو اللہ کی بندگی کی دعوت دیں اور انہیں شرک سمیت اللہ کی ناراضی سے بچائیں۔

لڑے ہوئے افراد میں صلح کروانا دین اور عبادت ہے، اس سے محبت و الفت پیدا ہوتی ہے، فرمانِ باری تعالی ہے:

{لَا خَيْرَ فِي كَثِيرٍ مِنْ نَجْوَاهُمْ إِلَّا مَنْ أَمَرَ بِصَدَقَةٍ أَوْ مَعْرُوفٍ أَوْ إِصْلَاحٍ بَيْنَ النَّاسِ وَمَنْ يَفْعَلْ ذَلِكَ ابْتِغَاءَ مَرْضَاتِ اللَّهِ فَسَوْفَ نُؤْتِيهِ أَجْرًا عَظِيمًا}

لوگوں کی اکثر سرگوشیوں میں خیر نہیں ہوتی، الا یہ کہ کوئی شخص پوشیدہ طور پر لوگوں کو صدقہ کرنے یا بھلے کام کرنے یا لوگوں کے درمیان صلح کرانے کا حکم دے۔ اور جو شخص ایسے کام اللہ کی رضا جوئی کے لیے کرتا ہے تو ہم اسے بہت بڑا اجر عطا کریں گے ۔[النساء : 114]

اس عمل کے عظیم فائدے کی وجہ سے انسان نفل نماز روزہ کرنے والے شخص کا درجہ پا لیتا ہے، آپ ﷺ کا فرمان ہے:

(کیا میں تمھیں روزہ، نماز اور صدقہ سے بھی افضل عمل نہ بتلاؤں؟) صحابہ کرام نے کہا: کیوں نہیں؟ یا رسول اللہ! تو آپ نے فرمایا: (جھگڑے ہوئے افراد میں صلح کروانا) ترمذی

انسان کو اللہ تعالی کی عبادت اور مخلوق پر احسان کرنے کا مکلف بنایا گیا ، سب سے زیادہ حسن سلوک اور نیکی کے حق دار والدین ہیں ، والدین کے ساتھ حسن سلوک ایمان لانے کے بعد افضل اور واجب ترین اعمال میں شامل ہے، والدین کے بعد قریب ترین رشتہ داروں سے حسن سلوک لازمی ہے، لوگوں سے مل جل کر رہنے والا اور پھر ان کی طرف سے ملنے والی تکلیف پر صبر کرنے والا مؤمن ان سے بہتر ہے جو لوگوں سے مل کر رہے اور نہ ہی ان کی تکلیف پر صبر کرے، بہتر وہی شخص ہے جو لوگوں کے کام آئے اور حسب استطاعت لوگوں کو فائدہ پہنچائے، لوگوں سے ایسے ہی ملے جیسے وہ دوسروں سے ملنے کی چاہت رکھتا ہے، ان کیلیے بھی وہی پسند کرتا ہے جو اپنے لیے پسند کرے، ان کی خیر خواہی چاہتا ہے اور ان سے ملنے والی تکلیف پر صبر کرتا ہے، کامل ترین ایمان کا حامل وہی مؤمن ہے جس کا اخلاق اچھا ہے، آپ ﷺ کا فرمان ہے: (تم میں سے بہترین وہی ہے جس کا اخلاق عمدہ ہے) متفق علیہ، نیز ترازو میں حسن اخلاق سے بڑھ کر کوئی چیز وزنی نہیں ، بہترین ساتھی وہی ہے جو اپنے ساتھیوں کیلیے بہترین ہو، اور بہترین پڑوسی وہی ہے جو اپنے پڑوسیوں کیلیے بہترین ہو، بہترین حکمران وہی ہے جن سے تم محبت کرو اور وہ تم سے محبت کریں، بہترین شخص وہی ہے جو اپنے اہل خانہ کے ساتھ اچھا ہو۔

اللہ تعالی کے ہاں محبوب ترین عمل وہی ہے جو پائداری کے ساتھ کیا جائے چاہے کم ہی کیوں نہ ہو، تھوڑا لیکن پائدار عمل اتنا بار آور ہوتا ہے کہ زیادہ لیکن نا پائدار سے کہیں زیادہ بڑھ جاتا ہے، دینِ حنیف اللہ تعالی کے ہاں محبوب ترین دین ہے، نبی ﷺ کو جب بھی دو امور میں اختیار دیا جاتا تو ہمیشہ آسان کو اپناتے بشرطیکہ وہ گناہ نہ ہو، کمزور مؤمن کے مقابلے میں مضبوط اور طاقتور مؤمن اللہ تعالی کے ہاں بہتر اور محبوب ہے۔

جب گناہ کے وسائل مہیا ہوں تو اس وقت ثابت قدمی دکھانا عظیم عمل ہے چنانچہ جن لوگوں کو اللہ تعالی اپنے عرش کا سایہ نصیب فرمائے گا ان میں ایک وہ شخص بھی ہوگا جسے جاہ و جمال والی عورت گناہ کی دعوت دے اور وہ کہہ دے: میں اللہ سے ڈرتا ہوں، فتنوں کے دنوں میں اپنے دین کی حفاظت کر تے ہوئے نیک عمل کرنے والے کا اجر پچاس صحابہ کرام کے برابر ہوگا، لیکن نبوی صحبت کا اجر اس سے بھی کہیں زیادہ ہے۔

فتنوں کے دور میں عبادت کرنا نبی ﷺ کی جانب ہجرت کرنے کی مانند ہے، فتنے آزمائش ہوتے ہیں، ان کے سامنے کھڑے ہونے سے بیٹھنا بہتر ہے، جبکہ مکمل سلامتی فتنوں سے دور رہنے میں ہے۔

دنیا جد و جہد اور محنت کا گھر ہے، سب سے اچھی کمائی انسان کے اپنے ہاتھ کی کمائی ہے، اپنے ہاتھ کی کمائی سے اچھی کمائی کبھی کسی نے نہیں کھائی، پاکیزہ ترین کمائی انسان کی اپنی کمائی ہے اور اولاد بھی انسان کی کمائی ہے، انسان رسی لے کر لکڑیاں جمع کرے یہ لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلانے سے افضل ہے، چاہے وہ اسے دیں یا نہ دیں۔

دنیا لطف اندوزی کا سامان ہے اور سب سے بہتر سامانِ لطف اندوزی نیک بیوی ہے، بہترین نکاح وہی ہے جو آسان ہو، اور بابرکت شادی وہی ہے جس کے اخراجات کم ہوں، اللہ تعالی کے ہاں محبوب ترین نام عبد اللہ اور عبد الرحمن ہیں، جبکہ سچے نام حارث اور ہمام ہیں۔

بالوں کی سفیدی کو مہندی اور کتم بوٹی سے تبدیل کرنا افضل ہے، اور علاج کیلیے حجامہ کروانا بہترین ہے دوا ہے، سب سے بہترین پانی زمزم ہے جو کہ بابرکت بھی ہے اور کھانے والے کیلیے کھانا اور بیماری سے شفا بھی ہے۔

ان تمام تر تفصیلات کے بعد: مسلمانو!

مؤمن شخص اعلی ، اکمل اور افضل ترین اعمال کرنے کی جستجو کرتا ہے، اس کا اللہ تعالی کے بارے میں خیال بہت بلند ہوتا ہے، اللہ سے امید لگانے والوں کو وہ مایوس نہیں فرماتا، جس شخص کے پاس اچھے اعمال کی انواع و اقسام جس قدر زیادہ ہوں گی اسے دنیا و آخرت میں ملنے والی نعمتیں بھی اتنی ہی زیادہ ہوں گی، چنانچہ ہر قسم کی اطاعت اور نیکی کرنے والے شخص کو ملنے والی لذت اس شخص جیسی نہیں ہوگی جو صرف ایک ہی قسم کی نیکیاں کرتا ہے۔

أَعُوْذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيْمِ: {وَسَارِعُوا إِلَى مَغْفِرَةٍ مِنْ رَبِّكُمْ وَجَنَّةٍ عَرْضُهَا السَّمَاوَاتُ وَالْأَرْضُ أُعِدَّتْ لِلْمُتَّقِينَ}

اپنے رب کی مغفرت اور جنت کی جانب دوڑو جس کی چوڑائی آسمان و زمین کے برابر ہے، اسے متقی لوگوں کیلیے تیار کیا گیا ہے۔[آل عمران : 133]

اللہ تعالی میرے اور آپ سب کیلئے قرآن مجید کو خیر و برکت والا بنائے، مجھے اور آپ سب کو ذکرِ حکیم کی آیات سے مستفید ہونیکی توفیق دے، میں اپنی بات کو اسی پر ختم کرتے ہوئے اللہ سے اپنے اور تمام مسلمانوں کے گناہوں کی بخشش چاہتا ہوں، تم بھی اسی سے بخشش مانگو، بیشک وہی بخشنے والا اور نہایت رحم کرنے والا ہے۔

دوسرا خطبہ :

تمام تعریفیں اللہ کیلئے ہیں کہ اس نے ہم پر احسان کیا ، اسی کے شکر گزار بھی ہیں کہ اس نے ہمیں نیکی کی توفیق دی، میں اسکی عظمت اور شان کا اقرار کرتے ہوئے گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود بر حق نہیں وہ یکتا اور اکیلا ہے ، اور یہ بھی گواہی دیتا ہوں کہ محمد اللہ کے بندے اور اسکے رسول ہیں ، اللہ تعالی ان پر ، ان کی آل و صحابہ کرام پر ڈھیروں رحمتیں و سلامتی نازل فرمائے۔

مسلمانو!

سعادت مندی اور شرح صدر ؛ قربِ الہی سے ملے گی، اطاعت گزاری اللہ تعالی سے محبت اور انس پیدا کرتی ہے، دنیا نیکیوں اور اطاعتِ الہی کیلیے دوڑ اور آگے بڑھنے کا میدان ہے، کامیاب وہی ہے جو موت سے پہلے عمل کر لے، نیکیوں کیلیے دوڑ دھوپ کرنے والوں سے آگے بڑھنے کی کوشش کرے اور اپنے آپ کو سستی و کاہلی میں مت ڈالے، اطاعت گزاری میں مصروف رہے، افضل اعمال کو چھوڑ کر غیر افضل مت کرے، اگر کوئی اللہ تعالی کے سامنے سب سے بلند رہ سکتا ہو تو اس کیلیے بھر پور کوشش کرے۔

یہ بات جان لو کہ ، اللہ تعالی نے تمہیں اپنے نبی پر درود و سلام پڑھنے کا حکم دیا اور فرمایا:

{إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا}

اللہ اور اس کے فرشتے نبی پر درود بھیجتے ہیں۔ اے ایمان والو! تم بھی ان پر درود و سلام بھیجا کرو۔ [الأحزاب: 56]

اللهم صل وسلم وبارك على نبينا محمد، یا اللہ! حق اور انصاف کے ساتھ فیصلے کرنے والے خلفائے راشدین : ابو بکر ، عمر، عثمان، علی اور بقیہ تمام صحابہ سے راضی ہو جا؛ یا اللہ !اپنے رحم و کرم کے صدقے ہم سے بھی راضی ہو جا، یا اکرم الاکرمین!

یا اللہ !اسلام اور مسلمانوں کو غلبہ عطا فرما، شرک اور مشرکوں کو ذلیل فرما، یا اللہ !دین کے دشمنوں کو نیست و نابود فرما، یا اللہ !اس ملک کو اور مسلمانوں کے تمام ممالک کو خوشحال اور امن کا گہوارہ بنا دے، یا رب العالمین!

یا اللہ! پوری دنیا میں مسلمانوں کے حالات درست فرما، یا اللہ! ان کے خطوں کو امن و امان عطا فرما، یا ذو الجلال و الاکرام!

یا اللہ! ہمارے حکمران کو تیری رہنمائی کے مطابق توفیق عطا فرما، اور ان کے سارے اعمال اپنی رضا کیلیے مختص فرما، اور تمام مسلم حکمرانوں کو تیری کتاب کے نفاذ اور شریعت کو بالا دستی دینے کی توفیق عطا فرما، یا ذو الجلال و الاکرام!

یا اللہ! ہمارے سپاہیوں کو کامیاب فرما، یا اللہ! ان کے قدموں کو ثابت بنا ، یا اللہ! ان کے دلوں کو مضبوط بنا،یا اللہ! ان کی نشانے درست فرما، یا ذو الجلال و الاکرام! اور ان کیلیے روزِ قیامت تک بڑھا چڑھا کر اجر عطا فرما۔

یا اللہ! ہمیں دنیا و آخرت میں بھلائی عطا فرما، اور ہمیں آگ کے عذاب سے محفوظ فرما۔

یا اللہ! تیرے سوا کوئی معبود نہیں ہے، تو ہی غنی ہے ہم تیرے در کے فقیر ہیں، ہم پر بارش نازل فرما، اور ہمیں مایوس مت فرما، یا اللہ! ہمیں بارش عطا فرما، یا اللہ! ہمیں بارش عطا فرما، یا اللہ! ہمیں بارش عطا فرما۔

ہمارے پروردگار! ہم نے اپنی جانوں پر خوب ظلم ڈھائے، اگر تو ہمیں نہ بخشے اور ہم پر رحم نہ فرمائے تو ہم خسارہ پانے والوں میں سے ہو جائیں گے۔

اللہ کے بندو!

{إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالْإِحْسَانِ وَإِيتَاءِ ذِي الْقُرْبَى وَيَنْهَى عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنْكَرِ وَالْبَغْيِ يَعِظُكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ}

اللہ تعالیٰ تمہیں عدل، احسان اور قرابت داروں کو [امداد] دینے کا حکم دیتا ہے اور بے حیائی، برے کام اور سرکشی سے منع کرتا ہے۔ وہ تمہیں اس لئے نصیحت کرتا ہے کہ تم اسے [قبول کرو]اور یاد رکھو۔[النحل: 90]

تم عظیم و جلیل اللہ کو یاد رکھو وہ تمہیں یاد رکھے گا، اللہ کی نعمتوں کا شکر ادا کرو تو وہ اور زیادہ دے گا ،یقیناً اللہ کا ذکر بہت بڑی عبادت ہے ، تم جو بھی کرتے ہو اللہ تعالی جانتا ہے ۔


پی ڈی ایف فارمیٹ میں پڑھنے کیلیے کلک کریں


https://goo.gl/TKveOO
عربی زبان میں خطبہ جمعہ کی آڈیو، ویڈیو اور ٹیکسٹ حاصل کرنے کیلیے:

http://goo.gl/2SnwHa
 
Top