افغانستان ايشو، امن کی کوششيں اور امريکی کردار
محترم ممبران
السلام عليکم
افغانستان اور خطے ميں امريکی کردار کے متعلق کچھ مبصرین نےجو نقطہ نظر پيش کيا ہے وہ اس معاملے پر ان کے علم و فہم کے فقدان کا نتیجہ ہے۔ ان مبصرين کی یہ رائے ایک پرامن افغانستان کیطرف امریکی حقیقی عزم کی عکاسی نہيں کرتی۔ ميں افغانستان اور خطے ميں امريکی کردار کے متعلق کچھ مبصرين کی منطق کو سمجھنے سے قاصر ہوں جو افغانستان اور خطے ميں امريکی کردار کے حوالے سے ابہام پيدا کررہے ہيں۔
میں سیاسی مصالحت کيلۓ حاليہ اقدامات کے بارے میں بات کرنے سے پہلے ممبران کی توجہ کچھ اہم حقائق کيطرف مبذول کرانا چاہونگا جو افغانستان کی مجودہ صورتحال اور خطے ميں امريکی کردار کا باعث بنے۔
معزز اراکين کی معلومات میں آضافے کيلۓ عرض ہے کہ اس حقيقت کو ديکھنا بہت ضروری ہے کہ امریکہ اور دوسرے اتحادی ممالک افغانستان ميں جانا ناگزیر تھا۔ دنیا کی سلامتی اور امن کيلۓ سلامتی کونسل کیطرف سے ان کی کوششوں کی انتہائی حوصلہ افزائی کرنے کيساتھ اقوام متحدہ کی قرارداد 1368 (2001) اور 1373 (2001) کے تحت انکے اقدامات کی مکمل حمایت کی گئی- اس حقيقت کو نظرانداز نا کريں کہ اقوام متحدہ نے سال 1999 ء ميں طالبان سے بن لادن کو حوالے کرنے کا مطالبہ کيا تھا ۔ براہ مہربانی اقوام متحدہ کی قرارداد 1267 کو پڑھ ليجيۓ اس کی تحرير بہت واضح ہے ۔ اس سے يہ بلا شبہ يہ ثابت ہوتا ہے کہ اسامہ بن لادن افغانستان میں موجود تھا اور دنیا بھر میں انسانیت کے خلاف تشدد اور دہشت گردی کی کارروائیوں کی منصوبہ بندی اور اس پر عملدرآمدکے لئےافغان سرزمین کو اڈوں کے طور پر استعمال کر رہا تھا.
http://www.un.org/Docs/sc/committees/1267/1267ResEng.htm
براہ مہربانی اس حقيقت سے انکار نا کريں کہ القاعدہ ہی نے امریکہ کے خلاف 1990 میں جنگ کا اعلان کیا اور 1990 ميں ہی امریکی اہداف پر کئی بار حملے کیۓ ۔ تاہم جب امریکی سرزمين پر 11 ستمبر 2001 کو القاعدہ کی طرف سے حملہ کیا گیا جس ميں ہزاروں معصوم لوگوں کو قتل کياگيا تھا تو امریکہ دوسرے بین الاقوامی اتحاديوں سميت القاعدہ کے محفوظ ٹھکانوں کو ختم کرنے کيلۓ افغانستان گۓجو دنيا بھرميں دہشتگرد سرگرميوں کيلۓ استعمال کيۓ جارہے تھے۔
ميں معزز ممبران کو ياد دلانا چاہتا ہوں کہ امريکہ اور ان کے اتحادی طاقت کے استعمال پر مجبور ہو گئے تھے کيونکہ اس وقت کی طالبان حکومت کو القاعدہ کے دہشتگرد عناصر کو حوالے کرنےاور افغانستان کی سر زمين کو دنیا بھر میں دہشتگرد سرگرمیوں کے لئے استعمال سے روکنے کا مطالبہ کيا گیا، جسے انہوں نے مسترد کيا ۔
جہاں تک موجودہ امن اقدامات کا تعلق ہے ميں افغانستان میں پائیدار امن اور استحکام کو یقینی بنانے کے لئے امريکی عزم کا اعادہ کرنا چاہتا ہوں ۔ تاہم ميں دو ٹوک الفاظ ميں اس غلط تصور کو مسترد کرنا چاتا ہوں کہ امريکہ دیگرقوتوں کيساتھ افغانستان میں امن کيلۓ جاری کوششوں میں کاميابی کی راہ پرگامزن نہيں ہے۔ افغانستان کيساتھ امریکی طویل الميعاد اسٹریٹجک پارٹنرشپ 2014 کے بعد بھی جاری رہيگی تاکہ امن اور سلامتی کی راہ پر گامزن کرسکيں۔
ہم افغانستان کے تمام اسٹیک ہولڈرز کےدرمیان باہمی سياسی مذاکرات کی بھر پور حمایت کرتے ہیں ۔ امریکی حکومت مصالحتی کوششوں اور مذاکرات کيلۓ طالبان کے سیاسی دفتر کے قيام کی حمایت کرتی ہے ۔ اور اس کيساتھ ساتھ امریکہ چاہتا ہے کہ افغانستان میں دیرپا امن کو یقینی بنانے کيلۓ پاکستان سميت تمام اسٹیک ہولڈرز کو اپنا کلیدی کردار ادا کرنا چاہيۓ۔
آخر ميں اس عزم کا اعادہ کرنا چاہتا ہوں کہ امريکی حکومت افغانستان اور خطے ميں ديرپا امن اور استحکام کو يقينی بنانے کيلۓ ہر قسم کی امداد فراہم کريگی۔
تاشفين – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov
https://twitter.com/#!/USDOSDOT_Urdu
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
محترم ممبران
السلام عليکم
افغانستان اور خطے ميں امريکی کردار کے متعلق کچھ مبصرین نےجو نقطہ نظر پيش کيا ہے وہ اس معاملے پر ان کے علم و فہم کے فقدان کا نتیجہ ہے۔ ان مبصرين کی یہ رائے ایک پرامن افغانستان کیطرف امریکی حقیقی عزم کی عکاسی نہيں کرتی۔ ميں افغانستان اور خطے ميں امريکی کردار کے متعلق کچھ مبصرين کی منطق کو سمجھنے سے قاصر ہوں جو افغانستان اور خطے ميں امريکی کردار کے حوالے سے ابہام پيدا کررہے ہيں۔
میں سیاسی مصالحت کيلۓ حاليہ اقدامات کے بارے میں بات کرنے سے پہلے ممبران کی توجہ کچھ اہم حقائق کيطرف مبذول کرانا چاہونگا جو افغانستان کی مجودہ صورتحال اور خطے ميں امريکی کردار کا باعث بنے۔
معزز اراکين کی معلومات میں آضافے کيلۓ عرض ہے کہ اس حقيقت کو ديکھنا بہت ضروری ہے کہ امریکہ اور دوسرے اتحادی ممالک افغانستان ميں جانا ناگزیر تھا۔ دنیا کی سلامتی اور امن کيلۓ سلامتی کونسل کیطرف سے ان کی کوششوں کی انتہائی حوصلہ افزائی کرنے کيساتھ اقوام متحدہ کی قرارداد 1368 (2001) اور 1373 (2001) کے تحت انکے اقدامات کی مکمل حمایت کی گئی- اس حقيقت کو نظرانداز نا کريں کہ اقوام متحدہ نے سال 1999 ء ميں طالبان سے بن لادن کو حوالے کرنے کا مطالبہ کيا تھا ۔ براہ مہربانی اقوام متحدہ کی قرارداد 1267 کو پڑھ ليجيۓ اس کی تحرير بہت واضح ہے ۔ اس سے يہ بلا شبہ يہ ثابت ہوتا ہے کہ اسامہ بن لادن افغانستان میں موجود تھا اور دنیا بھر میں انسانیت کے خلاف تشدد اور دہشت گردی کی کارروائیوں کی منصوبہ بندی اور اس پر عملدرآمدکے لئےافغان سرزمین کو اڈوں کے طور پر استعمال کر رہا تھا.
http://www.un.org/Docs/sc/committees/1267/1267ResEng.htm
براہ مہربانی اس حقيقت سے انکار نا کريں کہ القاعدہ ہی نے امریکہ کے خلاف 1990 میں جنگ کا اعلان کیا اور 1990 ميں ہی امریکی اہداف پر کئی بار حملے کیۓ ۔ تاہم جب امریکی سرزمين پر 11 ستمبر 2001 کو القاعدہ کی طرف سے حملہ کیا گیا جس ميں ہزاروں معصوم لوگوں کو قتل کياگيا تھا تو امریکہ دوسرے بین الاقوامی اتحاديوں سميت القاعدہ کے محفوظ ٹھکانوں کو ختم کرنے کيلۓ افغانستان گۓجو دنيا بھرميں دہشتگرد سرگرميوں کيلۓ استعمال کيۓ جارہے تھے۔
ميں معزز ممبران کو ياد دلانا چاہتا ہوں کہ امريکہ اور ان کے اتحادی طاقت کے استعمال پر مجبور ہو گئے تھے کيونکہ اس وقت کی طالبان حکومت کو القاعدہ کے دہشتگرد عناصر کو حوالے کرنےاور افغانستان کی سر زمين کو دنیا بھر میں دہشتگرد سرگرمیوں کے لئے استعمال سے روکنے کا مطالبہ کيا گیا، جسے انہوں نے مسترد کيا ۔
جہاں تک موجودہ امن اقدامات کا تعلق ہے ميں افغانستان میں پائیدار امن اور استحکام کو یقینی بنانے کے لئے امريکی عزم کا اعادہ کرنا چاہتا ہوں ۔ تاہم ميں دو ٹوک الفاظ ميں اس غلط تصور کو مسترد کرنا چاتا ہوں کہ امريکہ دیگرقوتوں کيساتھ افغانستان میں امن کيلۓ جاری کوششوں میں کاميابی کی راہ پرگامزن نہيں ہے۔ افغانستان کيساتھ امریکی طویل الميعاد اسٹریٹجک پارٹنرشپ 2014 کے بعد بھی جاری رہيگی تاکہ امن اور سلامتی کی راہ پر گامزن کرسکيں۔
ہم افغانستان کے تمام اسٹیک ہولڈرز کےدرمیان باہمی سياسی مذاکرات کی بھر پور حمایت کرتے ہیں ۔ امریکی حکومت مصالحتی کوششوں اور مذاکرات کيلۓ طالبان کے سیاسی دفتر کے قيام کی حمایت کرتی ہے ۔ اور اس کيساتھ ساتھ امریکہ چاہتا ہے کہ افغانستان میں دیرپا امن کو یقینی بنانے کيلۓ پاکستان سميت تمام اسٹیک ہولڈرز کو اپنا کلیدی کردار ادا کرنا چاہيۓ۔
آخر ميں اس عزم کا اعادہ کرنا چاہتا ہوں کہ امريکی حکومت افغانستان اور خطے ميں ديرپا امن اور استحکام کو يقينی بنانے کيلۓ ہر قسم کی امداد فراہم کريگی۔
تاشفين – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov
https://twitter.com/#!/USDOSDOT_Urdu
http://www.facebook.com/USDOTUrdu