• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

افغانستان: 2014ء کے بعد اضافی امریکی فوج کی تعیناتی کے امکانات

شمولیت
مارچ 03، 2013
پیغامات
255
ری ایکشن اسکور
470
پوائنٹ
77
امریکی محکمہء دفاع میں ان دنوں اس تجویز پر غور کیا جا رہا ہے کہ آئندہ برس افغانستان سے نیٹو کے فوجی دستوں کے انخلاء کے بعد وہاں امریکی دستوں کی عارضی اضافی نفری میں توسیع کر دی جائے۔
افغانستان میں مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے بیشتر ممالک کے جنگی مشن اگلے برس ختم ہوجائیں گے۔ اس کے بعد بھی کچھ ممالک کے گنے چُنے فوجی اس جنگ زدہ ملک کی فوج کو تربیت دینے کی غرض سے وہاں متعین رہیں گے تاہم امریکا نے پہلے لگائے گئے اندازوں کے مقابلے میں کچھ زیادہ فوجی افغانستان متعین رکھنے کا عندیہ دیا ہے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اضافی نفری افغانستان میں متعین رکھنے کی تجویز پر غور اس بات کا ثبوت ہے کہ امریکی حکومت یہ تسلیم کرتی ہے کہ افغان سکیورٹی دستوں کو مزید مدد کی ضرورت ہے۔
اب تک لگائے گئے اندازوں کے مطابق واشنگٹن انتظامیہ کا 2014ء کے بعد افغانستان میں آٹھ تا بارہ ہزار فوجی متعین رکھنے کا ارادہ تھا۔ افغانستان میں نیٹو اور امریکا کی مشترکہ فوجی کمان کے سابق سربراہ ریٹائرڈ جنرل جون ایلن اور پینٹاگون کے سابق اعلیٰ عہدیدار مائیکل فلورنوئے کی 'bridging force' کی تجویز پر اب پینٹاگون میں سنجیدگی سے غور کیا جارہا ہے۔ اس تجویز کے تحت اب 2014ء کے بعد کی فوجی قوت میں کئی ہزار اہلکاروں کا اضافہ عین ممکن ہے۔ جنرل جان ایلن اور مائیکل فلورنوئے کے بقول یہ اضافی فورس افغان قومی فوج کو فضائی، طبی امداد اور دیگر نوعیت کا تعاون فراہم کرتی رہے گی۔
پینٹاگون نے پیر کے روز پہلی بار یہ اعتراف کیا کہ یہ تجویز زیر غور ہے۔ پینٹاگون کے ترجمان کرنل سٹیو وارن نے واشنگٹن میں صحافیوں کو بتایا، ''میرے خیال میں یہ (جنرل جان ایلن اور مائیکل فلورنوئے ) مکمل طور پر مختلف نوعیت کے آئیڈیاز اور آگے بڑھنے کے نئی راہوں کو دیکھ رہے ہیں، یہ آئیڈیا کئی مختلف نشستوں اور اجلاسوں میں زیر بحث آیا ہے۔'' ترجمان نے یہ واضح نہیں کیا کہ آیا امریکی وزیر دفاع چک ہیگل یہ تجویز نیٹو کے برسلز منعقدہ وزرائے دفاع اجلاس میں پیش کریں گے یا نہیں۔
امریکی صدر باراک اوباما کے ایسے ڈیموکریٹ حلیف البتہ اندورن خانہ ہی اس تجویز کی مخالفت کرسکتے ہیں، جو جلد از جلد افغان جنگی مشن کا خاتمہ چاہتے ہیں۔ اربوں ڈالر کی غیر ملکی امداد کی حامل افغان سکیورٹی فورس وقت کے ساتھ قوی ہوئی ہے، جس کے اہلکاروں کی تعداد کا اندازہ اب ساڑھے تین لاکھ کے لگ بھگ لگایا جاتا ہے۔ افغانستان متعین امریکی اور نیٹو افسران کا دعویٰ ہے کہ افغان دستوں میں استعداد کی کمی نہیں اور وہ اب بیشتر مشترکہ جنگی مشن کی سربراہی کر رہے ہیں۔
افغان سکیورٹی فورسز کو البتہ فضائی محاذ پر پرانے ہیلی کاپٹرز کی موجودگی، کمزور لاجسٹکس اور اہلکاروں میں ملازمت ترک کردینے کی بلند شرح جیسے مسائل کا بھی سامنا ہے۔ واشنگٹن اور کابل کے مابین طویل مدتی اسٹریٹجک شراکت کے معاہدے پر فی الحال مذاکرات جاری ہیں، جس کے بعد ہی تمام معاملات کی حتمی نوعیت واضح ہوسکے گی، جس میں بالخصوص امریکی فوجیوں اور فوجی اڈوں کی تعداد کے ساتھ ساتھ قیدیوں کی افغان جیلوں میں منتقلی جیسے حساس معاملات بھی شامل ہیں۔

ربط
 
Top