• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اقلیتوں کا اسلامی و آئینی تحفظ اور وطن عزیزمیں اقلیتوںکا قتل اصل ذمہ دار کون؟

ظفر اقبال

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 22، 2015
پیغامات
282
ری ایکشن اسکور
22
پوائنٹ
104
اقلیتوں کا اسلامی وآئینی تحفظ اور ملکی بد امنی کے اسباب
اللہ تعالیٰ نے جب دنیا میں انسان کو بسایا تو اس کی رہنمائی و تعلیم وتربیت اور اصلاح کے لیے مختلف ادوا ر میں مختلف اقوام بقدر ضرورت انبیاء ورسل اور کتب سماویہ کے ساتھ ساتھ انبیاء کرام کو معجزات دے کر بطور تصدیق لوگوں کی اصلاح کا سامان کیا جس کا بنیادی مقصد لوگوں کی اصلاح کرنا تھا تاکہ امن و عافیت کی فضاء پیدا کی جائے اور بدامنی کو فروغ دینے والے تمام تر اسباب و محرکات کی جڑہیں کاٹی جائیں چناچہ انبیاء ورسل اور کتب سماویہ غرض کہ معجزات کا تسلسل حاتم النبین‘سیدالرسل‘امام الانبیاء حضرت محمد رسول اللہﷺپر آ کر ختم ہوتا ہے۔یہ وہ دور تھا جب چار سو لادینیت‘ضلالت وگمراہی ‘شرک وبدعت‘قتل وغارت‘دختر کشی غرض کہ ہر قسم کی معاشرتی برائی کی کالی گھٹائوں نے عرب و عجم غرض کہ پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا تھا امن و عافیت نام کی کوئی چیز دیکھنے کو نہیں ملتی تھی قبائلی تعصب ہو یا لسانی تفریق‘مال وزر کی حوس ہو یا شہرت کا نشہ ہو‘خاندانی فخر ہویا عہدے کے حصول کی خواہش غرض کہ کوئی بھی سبب ہو جس کی وجہ سے جھنگ وجدل‘ظلم و بربریت‘قتل و غارت کا لا متناہی سلسلہ جب شروع ہوتا تو صدیوں جاری رہتا اور خاندانوں کے خاندان اس کی نظر ہو جاتے انسانیت کا وہ قتل عام ہوتا جو تاریخ کی کتابوں میں سرخ حروف میں آج بھی ملتا ہے جس کو بیان کرنے سے قلم وقرطاس بھی خون کے آنسو ں رونے لگتے ہیں انسانی سوچ جواب دے جاتی ہے۔عین انہیں حالات میں قانون الہی کے مطابق عبداللہ بن عبدالمطلب کے گھر سے امن و عافیت کا آفتاب سراج منیرطلوع ہوا جس سے عرب و عجم اور شرق و غرب کے اندھیرے دیکھتے ہی دیکھتے چھٹنے لگے دنوں کی طرح راتیں بھی روشن ہونے لگیں ۔معاشرتی برائیوں کا خاتمہ ہوا امن و عافیت کا پرچار ہوا محبت واخوت ‘رواداری و ہمدردی‘اخلاق و کردار نیز توحید ربانی ‘اطاعت و فرمابرداری‘تقویٰ و خشیت الہی ‘احترام انسانیت ان کی زندگی کا حصہ بن گے ۔عزتوں کے لٹیرے عزتوں کے محافظ بن گے انسانیت کے قاتل جانثاری و آپنائیت کا پیغام لے کر آئے ۔وہ معاشرہ امن و عافیت کا گہوارہ بن گیا جنت کا سا حسین منظر پیش کرنے لگا ۔نبی ﷺ کی تعلیمات (المسلم اخو المسلم)(المسلم من سلم المسلمون من السانہ ویدہ)(حق المسلم علی المسلم ستہ)(من لم یرحم صغیرنا ولم یعقر کبیرنا فلیس منا)نیز فرمایا کہ کسی عربی کو کسی عجمی پر کسی کالے کو گورے پر کوئی فوقیت نہیں بلکہ تقویٰ کی بنیاد پر فوقیت ہے جس کی بدولت لوگ جانثاری کی مثال بن گےخدا شاہد ہے کہ مدینے کی سرزمین میں کوئی جرم باقی نہ رہا۔مگر روز اول سے ہی حق وباطل کی معرکہ آرائی افسوس سے آج تک جاری ہے حضرت آدم علیہ السلام کو شیطان‘ حضرت ابراھیم علیہ السلام کو باپ‘حضرت موسیٰ علیہ السلام کو فرعون‘حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو یہودیوں‘نبی اکرم ﷺ کو مشرکین مکہ ‘حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کو منکرین زکوٰۃ اور متنبیوں ‘حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو قیصرو کسریٰ‘حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو عبداللہ بن سبا یہودی ‘حضرت علی رضی اللہ عنہ کو خارجیوں ‘حضرت حسین رضی اللہ کو کوفیوں غرض کہ موجودہ دور میں امت مسلمہ کو روس ‘امریکہ ‘ برطانیہ‘ اسرائیل‘بھارت جیسے اسلام کے بنیادی دشمنوں کا سامنا ہے ۔تاریخ اسلام کی اگرورق گردانی کی جائے تو تاریخ کے اوراق خود گواہ ہیں کہ جو مسلمانوں کا قتل عام کیا گیا دنیا کی کوئی تاریخی کتاب بھی اس کی نظیر پیش نہیں کر سکتی ۔ایسے حالات میں اسلام نے مسلمانوں کواپنے دفاع اور عزت و آبرو کی حفاظت کے لیے جہاد جیسی نعمت عطا کی جس میں بنیادی تعلیمات کو واضع کر دیا کہ جہاد کن لوگوں کے خلاف کرنا ہے تو جب اسلام کی جہادی تعلیمات پر نگاہ پڑھتی ہے اور جہادی اصول قتال کا جب مطالعہ کیا جاتا ہے تو تب جا کر پتہ چلتا ہے کہ اسلام کتنا پر امن مذہب ہے اسلام نےاپنے ماننے والوں کی تربیت اس انداز میں کی کہ میدان جھنگ میں جو لوگ امان طلب کریں ان کو امان دی جائے ‘جو لوگ معہد بن کر آ جائیں اور جزئیہ دے کر رہنا چاہیں ان کو قتل نہ کیا جائے‘جو معبد خانوں اور گرجہ گھرومیں عبادت میں مصروف ہو ان کو قتل نہ کیا جائے‘بچوں ‘بوڑھوں ‘کمزوروں بیماروں فصلوں‘جانوروں ‘عورتوں وغیرہ کو قتل نہ کیا جائےحتٰی کہ مردوں وغیرہ کا مثلہ نہ کیا جائےغرض کہ ان کو مسلم معاشرےمیں رہتے ہوئے ہر قسم کی مذہبی آزادی ہو گی ریاست ان کے جان و مال اور گرجا گھرو کے تحفظ کی ذمہ دار ہو گی اور کسی مسلمان کو کسی معاہدکو ناحق قتل کرنے کی اجازت نہیں ہو گی اصولوں کےمطابق ثابت بھی ہوجائےتو قاضی تحقیقات کے بعدفیصلہ کرے گا اور حکومت وقت اس کو سزادے گی کسی اور کے لیے جائز نہیں کے قانون کو ہاتھ میں لے کر لوگوں کا قتل عام کرتا پھرےبلکہ بنیادی ضروریات میں مسلمانوں کی طرح ان کو بھی آزادی ہو گی ۔افسوس کہ ماضی قریب میں چند مسلمانوں نے جس قدر کوٹ رادھا کشن کے واقع میں مسیحی برادری کے میاں بیوی کو (4ماہ کی حاملہ خاتون )کو دھکتی ہوئی آگ میں جلایا دیا بغیر ثبوت کے اور اسلامی تعلیمات کی جس قدر دہجیاں اوڑائیں اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے ۔اس کا نتیجہ تھا کہ حال ہی میں یونحا آ باد کے گرجا گھرو کو 2 خود کش دھماکوں کے ذریعے مسمار کرنے کی سعی کی گی اس کی اسلام اجازت نہیں دیتا اس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے ۔مگر مسیحی برادری کی طرف سے ری ایکشن میں بے گناہ نہتے 2 مسلمانوں کا زندہ جلایا جانا کہا کی امن پسندی ہے ان کو کس جرم میں زندہ جلا دیا گیا ہے کوئی حکمرانوں میں سےہے پوچھنے والا ؟حقیقت یہ ہے کہ جو حقوق اور تحفظ اقلیتوں کو اسلام نے دیے ہیں کسی اور مذہب میں اس کی نظیر نہیں ملتی اور جو حقوق اور تحفظات اقلیتوں کو پاکستان میں حاصل ہیں وہ خود ان کو اپنی ریاستوں میں شرمندہ خواب بن کر رہ جاتے ہیں چند ایک مثالیں پیش خدمت ہیں پاکستان میں اقلیتوں کے حقوق کے متعلق تاکہ ہر ذی شعور جان لے کہ پاکستان میں کس قدر اقلیتوں کے حقوق اور تحفظات پر توجہ دی جاتی ہےیتوں۔


پاکستان میں اقلیتوں کے حقوق پر توجہ۔

1۔1995میں ایسٹر کے تہوار پر10 عیسائیوں کو روم بھیجا گیا جس پر 4لاکھ72ہزار خرچ ہوئے۔

2۔سکھ برادری کو گروہ نانک کی مذہبی رسومات پر حکومتی پروٹوکول کس سے مخفی ہے ؟

3۔اقلیتی ممبران کو ترقیاتی منصوبو کے لیے خاص فنڈ دیے جاتے ہیں ۔

4۔1996 میں 50 عیسائیوں کو سرکاری طور پر اسیر منانے روم بھیجنا منظور کیا گیا ۔

5۔سرکاری ملازمتوں کے لیے اقلیتوں کا خاص کوٹا رکھا گیا ۔

6۔ان کے قومی تہوار پر عیسائیوں کونقدی اور ایوارڈ سے نوازہ جاتا ہے نیز سکول اور کالجز کے لیے پراپرٹی کی فراہمی اور طلباء و طالبات کے لیے ٹرانسپورٹ کی سہولت ‘کرمس کے تہوار پر سرکاری چھٹیاں اور وزیر اعظم کی طرف سے 25 لاکھ کا تحفہ‘ان کے تہواروں کی میڈیا پر نشریات کے خصوصی انتظامات کیے ماتے ہیں۔

7۔ توہین رسالت کے دو مجرموں (سلامت مسیح‘رحمت مسیح)کو بیرونی دباؤں پر لاہور کو ہائی کورٹ سے باعزت بری کروا کر بحفاظت جرمنی پہنچایا گیا ۔

8 ۔ پشاور اور لاہور بادامی باغ غرض کے پاکستان کے جس شہرمیں جب بھی گرجاگھرو کو نقصان پہنچایا گیا حکومت وقت نے سرکاری خرچہ سے تعمیر نو کروائی۔

9۔ریمنڈڈیوس جیسے انسانی حقوق کی دہجیاں اوڑانے والے 3بے گنا ہ مسلمانوں کے قاتل کو باعزت بری کر گیا۔

10۔کوٹ رادھا کشن سے متاثرہ میاں بیوی کے ورثا کو زمین اور نقدی سے نوازہ گیا۔
 
Last edited:
Top