کنعان
فعال رکن
- شمولیت
- جون 29، 2011
- پیغامات
- 3,564
- ری ایکشن اسکور
- 4,425
- پوائنٹ
- 521
چرس، کوکین اور ہیروئن کے بعد ایک اور ایسا خطرناک نشہ آ گیا،
کے پی کے میں نوجوان کو گرفت میں لینا شروع کردیا، انتہائی تشویشناک انکشاف
روزنامہ پاکستان، 05 فروری 2016 کے پی کے میں نوجوان کو گرفت میں لینا شروع کردیا، انتہائی تشویشناک انکشاف
پشاور (مانیٹرنگ ڈیسک) ہیروئن ایک ایسا نشہ ہے کہ جس نے بھی اسے اختیار کیا وہ برباد ہو گیا۔ اس ناسور سے چھٹکارے کے لئے بڑے پیمانے پر کوششیں جاری ہیں، اور کسی حد تک اس سے چھٹکارہ حاصل ہو بھی گیا، مگر خیبرپختونخوا میں ایک نئی قسم کی ہیروئن ایجاد کر لی گئی ہے۔ پہلے سے موجود ہیروئن چونکہ سمگل کرنی بہت مشکل ہے کیونکہ ہر شخص کو اس کی شناخت ہے اور سکیورٹی ایجنسیز خاص طور پر اس کا سراغ لگانے میں تاک ہو چکی ہیں مگر یہ نئی ایجاد کردہ ہیروئن تاحال اتنی غیرمعروف ہے کہ کوئی بھی شخص اسے ہاتھوں میں اٹھائے سکیورٹی فورسز کے سامنے سے گزر سکتا ہے کیونکہ ابھی اس کے متعلق معلومات بہت محدود ہیں۔
انسانیت کے دشمنوں نے نشے کی یہ نئی دوا ایفیڈرین سے ایک خاص کیمیکل پراسیس کے ذریعے تیار کی ہے اور یہ دیکھنے میں برف کی طرح سفید ہوتی ہے لیکن یہ نشے میں ہیروئن سے بھی زیادہ خطرناک ہے۔ اس کے استعمال سے انسان کی نیند اڑ جاتی ہے اور وہ کئی کئی دن تک مدہوش رہتا ہے اور سو بھی نہیں پاتا۔
اس کا نام ”میتھ“ (Meth) رکھا گیا ہے۔ میتھ دراصل میتھامفیٹامین (Methamphetamine) نامی دوا کا مخفف ہے جو مرکزی اعصابی نظام کو متحرک کرنے ، افسردگی دور کرنے اور بھوک مٹانے کے لیے استعمال کی جاتی تھی، لیکن اس کی تاثیر کسی نشے کی طرح تھی اور لوگ ہیروئن کی طرح اس کے عادی ہو رہے تھے، لہٰذا اس کا استعمال ترک کر دیا گیا۔ اب منشیات بنانے والوں نے بڑے پیمانے پر اس کی پیداوار دوبارہ شروع کر دی ہے اور خیبرپختونخوا میں اس کا استعمال بڑھ رہا ہے۔
انگریزی اخبار ”ڈان“ کی رپورٹ کے مطابق اس نشے کی لت میں پڑے ایک شخص جانان خان کا کہنا تھا کہ ”یہ دوا خیبرایجنسی میں بنائی جاتی ہے اور ڈیلر وہاں سے لا کر ہیروئن اور چرس کی طرح یہ دوا بھی یہاں فروخت کرتے ہیں۔“
اس کا کہنا تھا کہ ”خیبرایجنسی سے سمگل ہونے والی منشیات بہت زیادہ تعداد میں پشاور، نوشہرہ، مردان، چارسدہ و خیبرپختونخواہ کے دیگر علاقوں میں استعمال کی جاتی ہیں۔ اس کے علاوہ ملک بھر اور بیرون ملک بھی سمگل کی جاتی ہیں۔ پولیس و دیگر سکیورٹی فورسز کی غفلت کے باعث ہمارا شہر منشیات کے سمگلروں اور تاجروں کے لیے محفوظ پناہ گاہ بن چکا ہے۔“
خیبرپختونخوا کے انسپکٹر جنرل آف پولیس ناصر درانی کا کہنا ہے کہ ”میتھ بنانے اور سمگل کر کے لوگوں تک پہنچانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ تاحال ہم اس دوا کی قانونی حیثیت کے بارے میں معلوم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔“