• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

السلام علیکم

شمولیت
جنوری 31، 2015
پیغامات
287
ری ایکشن اسکور
58
پوائنٹ
71
دنیا کے ہر مذہب کے لوگ جب آپس میں ملتے ہیں تو کچھ مخصوص الفاظ ادا کرتے ہیں ۔ ہندو ملاقات کے وقت رام رام ، نمسکار یا نمستے ، سکھ جئے گرو اور انگریز گڈ مورننگ ، گڈ ایوننگ یا گڈ نائٹ وغیرہ کہتے ہیں ۔ جبکہ مسلمان ایک ، دوسرے سے ملتے ہوئے السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ کہتے ہیں ۔ یہ ایک عمدہ ( Excellent ) اور جامع دعا ہے ، جس کی اہمیت قرآن و حدیث سے واضح ہے ۔
اللہ تعالیٰ نے سلام کہنے اور اسکا جواب دینے کی تاکید کی ہے ۔ رب رحمن فرماتے ہیں : ’’ اور جب تمہیں سلام کیا جائے تو تم اس سے اچھا جواب دو یا انہی الفاظ کو لوٹا دو ، بے شبہ اللہ تعالیٰ ہر چیز کا حساب لینے والا ہے ‘‘ ، ( النساء : ۸۶ ) ۔ اور فرمایا: ’’ پس جب تم گھروں میں جاؤ ، تو اپنے گھر والوں کو سلام کر لیا کرو، دعائے خیر ہے جو بابرکت اور پاکیزہ ہے اللہ تعالیٰ کی طر ف سے نازل شدہ ، یوں ہی اللہ تعالیٰ کھول کھول کر تم سے اپنے احکام بیان فرما رہا ہے تاکہ تم سمجھ لو ‘‘ ، ( النور : ۶۱ ) ۔ اور مزید فرمایا : اے ایمان والو ! اپنے گھروں کے سو ا پرائے گھروں میں نہ جاؤ جب تک کہ اجازت نہ لے لو اور وہاں کے رہنے والوں کو سلام نہ کر لو ، یہی تمہارے لیے سراسر بہتر ہے تاکہ تم نصیحت حاصل کرو ‘‘ ، ( النور : ۲۷ ) ۔ سلام کرنے سے اخوت و ہمدردی اور محبت و مروت بڑھتی ہے ۔
سید المر سلین ﷺ نے بھی سلام کرنے کی بہت اہمیت و فضیلت بیان فرمائی ہے ۔ سید نا عبداللہ بن عمروؓ سے روایت ہے ، ایک آدمی نے نبی پاک ﷺ سے سوال کیا کہ : ’’ اسلام کی کون سی خصلت بہتر ہے ؟ ‘‘ آپ ﷺ نے فرمایا : ’’ تم کھانا کھلاؤ اور سب کو سلام کرو ( چاہے ) تم اسے پہچانتے ہو یا نہیں پہچانتے ہو ‘‘ ، ( بخاری : ۱۲ ) ۔ حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’ مسلمان کے مسلمان پر چھ حقوق ہیں ‘‘ ، پوچھا گیا : ’’ اے اللہ کے رسول ﷺ وہ کون سے حقوق ہیں ؟ ‘‘ آپ ﷺ نے فرمایا : ’’ جب تم کسی مسلمان سے ملو تو اس کو سلام کرو ۔ جب وہ تم کو دعوت دے تو اس کی دعوت قبول کرو ۔ جب وہ تم سے نصیحت ( یعنی مشورہ ) طلب کرے تو اس کو اچھی نصیحت کرو ۔ جب وہ چھینک کے بعد الحمداللہ کہے تو اس کی چھینک کا جواب یر حمک اللہ کہو ۔ اور جب وہ بیمار ہو جائے تو اس کی عیادت کرو ۔ اور جب وہ فوت ہو جائے تو اس کی نماز جنازہ میں جاؤ ‘‘ ، ( مسلم : ۵۳۷۹ ) ۔ اور سیدنا ابو امامہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’ لوگوں میں اللہ کے ہاں سب سے زیادہ قریب وہ شخص ہے جو انہیں سلام کہنے میں پہل کرے ‘‘ ، ( ابو داؤد : ۵۱۹۷ ) ۔ سلام میں پہل کرنے والا غرور و تکبر سے پاک ہوتا ہے ۔
ہر مسلمان کو سلام کے احکام و مسائل کا علم ہونا چاہیے ۔ چھوٹا ، بڑے کو ، گزرنے والا بیٹھے ہوئے کو ، تھوڑے آدمی زیادہ آدمیوں کو ، سوار پیدل کو اور پیدل چلنے والا بیٹھے ہوئے شخص کو سلام کرے ۔ اگر ایک مرتبہ ملنے کے بعد درمیان میں کوئی دیوار ، پتھر یا درخت آ جائے تو دوبارہ ملاقات کے وقت سلام کرنا چاہیے ۔ کسی مجلس میں جاتے اور رخصت ہوتے وقت سلام کرنا چاہیے ۔ غائبانہ سلام کے جواب میں : ’’ علیک و علیہ السلام و رحمۃ اللہ و بر کاتہ ‘‘ ، کہہ دینا چاہیے۔ گھر میں داخل ہوتے ہوئے اور دوران ملاقات گفتگو سے پہلے سلام کرنا چاہیے ۔ پیشاب کرنے والا کسی کے سلام کا جواب نہ دے ۔ شرابی کو سلام نہیں کرنا چاہیے ۔ صرف ہاتھ کے اشارے سے سلام کرنا جائز نہیں ۔ جب غیر مسلم سلام کہیں تو جواب میں و علیکم کہہ دینا چاہیے ۔ کوئی بھی مسلمان جب اپنی زندگی کتاب و سنت کے مطابق گزارے گا تو اسے ایمان کی حلاوت نصیب ہو گی ۔
ہمیں چاہیے کہ : ’’ ہیلو ، ہائے ، بائے بائے ، گڈ بائے اور ٹا ٹا کی بجائے السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ جیسی عظیم سنت عام کریں ‘‘ ۔ جو ہمیں پالنے والے کا حکم اور سید المرسلین ﷺ کا طریقہ بھی ہے ۔ سلام ایسی دعا ہے جس سے محبت و بھائی چارہ بڑھتا ہے ، جو صدقہ اور مسلمان کا حق بھی ہے ۔
 

جوش

مشہور رکن
شمولیت
جون 17، 2014
پیغامات
621
ری ایکشن اسکور
320
پوائنٹ
127
عبداللہ امانت صاحب السلام علیکم ماشاءاللہ آپنے بڑی اچھی نصیحت کی ہے۔سلام کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ اس سے امن وسکون حاصل ہوتا ہے جو سلام کے لفظ سے ظاہر ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث بھیہے کہ ۔ افشوا السلام تسلموا۔سلام کو عام کرو سلامتی میں رہو گے
 
شمولیت
جنوری 31، 2015
پیغامات
287
ری ایکشن اسکور
58
پوائنٹ
71
عبداللہ امانت صاحب السلام علیکم ماشاءاللہ آپنے بڑی اچھی نصیحت کی ہے۔سلام کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ اس سے امن وسکون حاصل ہوتا ہے جو سلام کے لفظ سے ظاہر ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث بھیہے کہ ۔ افشوا السلام تسلموا۔سلام کو عام کرو سلامتی میں رہو گے
جزاک اللہ بھائی جان! اللہ پاک ہم سب کے علم و عمل میں اضافہ فرمائے۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,588
پوائنٹ
791
سلام ۔۔۔اہل اسلام کے درمیان محبت بڑھانے کا ذریعہ

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏"وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَا تَدْخُلُوا الْجَنَّةَ حَتَّى تُؤْمِنُوا، وَلَا تُؤْمِنُوا حَتَّى تَحَابُّوا، أَفَلَا أَدُلُّكُمْ عَلَى أَمْرٍ إِذَا فَعَلْتُمُوهُ تَحَابَبْتُمْ، أَفْشُوا السَّلَامَ بَيْنَكُمْ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے: تم جنت میں نہ جاؤ گے جب تک کہ ایمان نہ لے آؤ، اور تم (کامل) مومن نہیں ہو سکتے جب تک کہ تم آپس میں ایک دوسرے سے محبت نہ رکھنے لگو۔ کیا میں تمہیں ایسا کام نہ بتاؤں کہ جب تم اسے کرنے لگو گے تو تم آپس میں ایک دوسرے سے محبت کرنے لگو: آپس میں سلام کو عام کرو“۔
صحیح مسلم کتاب الایمان ،،
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: ۱۲۳۸۱)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الإیمان ۲۲ (۵۴)، سنن الترمذی/الاستئذان ۱ (۲۶۸۹)، سنن ابن ماجہ/المقدمة ۹ (۶۸)، مسند احمد (۱/۱۶۵، ۲/۳۹۱) (صحیح)
Abu Hurairah reported the Messenger of Allah ﷺ as saying: By him in whose hand my soul is, you will not enter Paradise until you believe, and you will not believe until you love one another: should I not guide you to something doing which you will love one another: spread out salutation among you.
English Translation Reference:, Book 42, Number 5174
 
شمولیت
جنوری 31، 2015
پیغامات
287
ری ایکشن اسکور
58
پوائنٹ
71
سلام ۔۔۔اہل اسلام کے درمیان محبت بڑھانے کا ذریعہ

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏"وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَا تَدْخُلُوا الْجَنَّةَ حَتَّى تُؤْمِنُوا، وَلَا تُؤْمِنُوا حَتَّى تَحَابُّوا، أَفَلَا أَدُلُّكُمْ عَلَى أَمْرٍ إِذَا فَعَلْتُمُوهُ تَحَابَبْتُمْ، أَفْشُوا السَّلَامَ بَيْنَكُمْ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے: تم جنت میں نہ جاؤ گے جب تک کہ ایمان نہ لے آؤ، اور تم (کامل) مومن نہیں ہو سکتے جب تک کہ تم آپس میں ایک دوسرے سے محبت نہ رکھنے لگو۔ کیا میں تمہیں ایسا کام نہ بتاؤں کہ جب تم اسے کرنے لگو گے تو تم آپس میں ایک دوسرے سے محبت کرنے لگو: آپس میں سلام کو عام کرو“۔
صحیح مسلم کتاب الایمان ،،
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: ۱۲۳۸۱)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الإیمان ۲۲ (۵۴)، سنن الترمذی/الاستئذان ۱ (۲۶۸۹)، سنن ابن ماجہ/المقدمة ۹ (۶۸)، مسند احمد (۱/۱۶۵، ۲/۳۹۱) (صحیح)
Abu Hurairah reported the Messenger of Allah ﷺ as saying: By him in whose hand my soul is, you will not enter Paradise until you believe, and you will not believe until you love one another: should I not guide you to something doing which you will love one another: spread out salutation among you.
English Translation Reference:, Book 42, Number 5174
جزاک اللہ
 
Top