فارم والے ہر مہینے بیس ہزار میں سے ایک ہزار اپنے پاس رکھتے ھیں اور ساتھ ایک ہزار اور ملا کر دو ہزار ہر مہینے ان کے جمع کر لیتے ھیں اس طرح وہ سال یا دو سال بعد بارہ ہزار کی بجائے ڈبل پیسے لیتے ھیں کیا شرعی طور پر یہ پیسے حلال ھوں گے
محترم بھائی گورنمنٹ میں بھی اس طرح کے طریقے استعمال کیے جاتے ہیں مثلا جی پی فنڈ یا پرویڈنٹ فنڈ وغیرہ یہ کمیٹی سے کچھ مشابہت رکھتی ہے
انکے مختلف طریقے ہوتے ہیں بعض دفعہ صرف ملازم ہی پیسے ملاتا ہے اسکو ملازم کا حصہ کہتے ہے اور بعض دفعہ اتنا ہی حصہ حکومت بھی ملاتی ہے اور ان پیسوں کو اکٹھا کرتی جاتی ہے اور ان پیسوں کو کہیں انویسٹ کر دیتی ہے اور جب وہ ریٹائر ہوتا ہے تو اسکو وہ سارا مال منافع سمیت دے دیتے ہیں دوران ملازمت بھی وہ اس جمع شدہ مال میں سے کچھ اصولوں کے تحت قرضہ لے سکتا ہے
یہاں تک تو کوئی قباحت نہیں کہ ملازم سے پیسے لے کر اکٹھے کرتے جائیں اور کچھ چاہے تو اپنے پاس سے بھی جتنے مرضی اس میں شامل کرتے جائیں یہ باکل جائز ہے کیونکہ یہ اسکی سروس کے بدلے ہے جیسا کہ پنشن بھی اسکو ریتائرمنٹ کے بعد دی جاتی ہے وہ بھی جائز ہے
قباحت یہاں پہ یہ ہوتی ہے کہ جب اس سے پیسے کاٹے جاتے ہیں یا اس میں اپنے پیسے ملا کر ڈبل کیا جاتا ہے اور انکو کاروبار میں لگا کر منافع کمایا جاتا ہے تو اس میں سود کا خیال نہیں رکھا جاتا بلکہ ہوتا ہی سب کچھ سود پہ ہے حکومت تو سب پیسے عموما کہیں انویسٹ کر دیتی ہے اور ریٹائرمنٹ پہ اس رقم میں جو منافع شامل کرتی ہے وہ سود کی طرح فیصد کی بنیاد پہ کرتی ہے
پس آپ کے کزن سے جو پیسے کاٹے جا رہے ہیں وہ اگر ان پیسوں کو اپنے کاروبار میں انویسٹ کر دیتے ہیں اور ان پہ سود کی بجائے اپنے کاروبار کے منافع نقصان کی بنیاد پہ ان پیسوں پہ بھی منافع دیتے ہیں اور پھر اپنے پیسے بھی اتنے ہی اس میں ملا دیتے ہیں تو پھر جائز ہے واللہ اعلم بالصواب
لیکن اگر وہ منافع سود کی طرح دیتے ہیں تو پھر درست نہیں ہے آپ نے پوری صورتحال واضح نہیں بتائی کہ دو سال بعد کتنے پیسے دیتے ہیں اور باقی اصول و ضوابط کیا ہے