کنعان
فعال رکن
- شمولیت
- جون 29، 2011
- پیغامات
- 3,564
- ری ایکشن اسکور
- 4,425
- پوائنٹ
- 521
الطاف حسین کے خلاف منی لانڈرنگ کیس کی تفتیش 10کروڑ پاﺅنڈ تک جا پہنچی
لندن (مرزا نعیم الرحمان سے) برطانوی پولیس نے ایم کیو ایم کے سربراہ الطاف حسین کیخلاف جاری منی لانڈرنگ کیس میں اہم ثبوت حاصل کر لیے ہیں اس سلسلہ میں اب تک کی گئی تفتیش کے مطابق 10کروڑ پاﺅنڈ کی منی لانڈرنگ کا ثبوت مل چکا ہے اس میں برطانیہ اور یورپ کے دیگر ممالک میں منی لانڈرنگ کی رقم سے خریدی گئی قیمتی پراپرٹی بھی شامل ہے منی لانڈرنگ کیس کے سلسلہ میں متحدہ کے سربراہ الطاف حسین اور دیگر رہنما بدستور زیر تفتیش ہیں اور ابھی تک کسی پر فرد جرم عائد نہیں کی گئی تاہم ذرائع کے مطابق منی لانڈرنگ کیس میں تیز رفتاری کیساتھ پیش رفت جاری ہے اور تفتیشی اداروںنے جو ٹھوس شواہد جمع کر لیے ہیں اس کے مطابق زیر تفتیش افراد پر فرد جرم کسی وقت بھی عائد کی جا سکتی ہے۔
برطانوی پولیس نے الطاف حسین کی رہائشگاہ پر چھاپے کے دوران 4لاکھ پاﺅنڈ کے قریب برطانوی کرنسی برآمد کی تھی جبکہ ایک بینک کے لاکر سے بھی اہم معلومات ،دستاویزات اور قیمتی جیولری بھی قبضہ میں لی۔
ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ ڈاکٹر عمران فاروق قتل اور منی لانڈرنگ کیس میں شامل تفتیش افراد سے پولیس اینڈ کریمنل ایوی ڈینس ایکٹ کے تحت پوچھ گچھ کی جا رہی ہے ،اس برطانوی ایکٹ کے تحت زیر تفتیش افراد کو جتنی مرتبہ چاہے پولیس تفتیش کیلئے پولیس اسٹیشن بلا سکتی ہے اب تک نصف درجن سے زائد بار الطاف حسین اور ان کے ساتھیوں سے پولیس پوچھ گچھ کر چکی ہے اور اب یہ سلسلہ آخری مراحل میں داخل ہو چکا ہے اس وقت متحدہ کے سربراہ اور دیگر رہنماﺅں کے خلاف ان دونوں کیسوں میں لندن میٹرو پولیٹن پولیس سمیت پانچ دیگر ادارے تفتیش کر رہے ہیں ان میں سیریس آرگنائز ڈ کرائم ایجنسی ایس او سی اے، نیشنل کرائم ایجنسی ،این سی اے، ایچ ایم ریونیو اینڈ کسٹم کے علاوہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس، ایف اے ٹی ایف بھی شامل ہے
فنانشنل ایکشن ٹاسک فورس کا قیام 1989 میں جی7 ممالک کی ایما پر کیا گیا مذکورہ ٹاسک فورس بنانے کا بنیادی مقصد دنیا بھر میں منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کے لیے رقوم کی ترسیل روکنا تھا ایف اے ٹی ایف کا ہیڈ کوارٹر پیرس میں ہے۔
جبکہ الطاف حسین اور متحدہ کے رہنماﺅں کیخلاف منی لانڈرنگ کیس میں اہم پیش رفت فنانشنل ٹاسک فورس کے ایکشن میں آنے کے بعد ہی آئی ٹاسک فورس کے اہلکاروں نے متحدہ کی لندن قیادت کیخلاف جاری منی لانڈرنگ کیس کی تفتیش کا دائرہ کار دوبئی، امریکہ، جنوبی افریقہ، ملائشیا اور کینیڈا تک پھیلا دیا ہے اس تفتیش کے دوران نہ صرف متحدہ کی منی لانڈرنگ کے نیٹ ورک کا پتہ چلایا گیا بلکہ شامل تفتیش افراد کے نام پر یورپ اور دیگر ممالک میں خریدی گئی پراپرٹی کا بھی سراغ لگا لیا گیا۔
اب تک منی لانڈرنگ کیس میں سب سے زیادہ تفتیش الطاف حسین، محمد انور، طارق میر اور آصف صدیقی سے کی گئی ان کے خلاف تفتیشی اداروں نے ٹھوس شواہد اکٹھے کر لیے ہیں اور ان کا بادی النظر میں بچنا مشکل نظر آتا ہے۔ طارق میر اور آصف صدیقی کو چند روز پہلے منی لانڈرنگ کیس میں پولیس اینڈ کریمنل ایوی ڈینس ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیا بعد ازاں ضمانت پر رہا کر دیا گیا طار ق میر ،محمد انور اور آصف صدیقی تینوں چارٹرڈ اکاﺅنٹنٹ ہیں اور متحدہ کے مالی معاملات میں ان کا بڑا کردار رہا ہے جبکہ طارق میر اور محمد انور ہم زلف بھی ہیں۔
علاوہ ازیں میٹرو پولیٹن پولیس اور اسکاٹ لینڈ یارڈ پولیس تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان، لارڈ نذیر احمد اور صوبہ سندھ کے سابق وزیر داخلہ ذو الفقار مرزا کی طرف سے فراہم کیے گئے ثبوت اور الزامات کی روشنی میں اپنی تحقیق کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔ متحدہ کے قائد الطاف حسین کی کچھ عرصہ قبل اشتعال انگیز تقریر جس میں بوری بند نعشوں کا ذکر کیا گیا تھا کا ریکارڈ اور انگلش ترجمہ بھی پولیس نے حاصل کر رکھا ہے، اس کہ علاوہ چند یوم قبل انکی کتاب کی رونمائی کے موقع پر متحدہ کے قائد الطاف حسین کی طرف سے برطانوی پولیس کے بارے میں جن خدشات اور الزامات کا ذکر کیا گیا ہے وہ بھی پولیس نے حاصل کر لی ہے اس سلسلہ میں جب اے پی ایل برطانیہ اور راچڈل لاء سوسائٹی کے صدر بیرسٹر امجد ملک سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ متحدہ کے سربراہ سمیت دیگر افراد ان کیسوں میں براہ راست شامل تفتیش ہیں برطانیہ میں گواہ کو بڑی عزت دی جاتی ہے اسکے گھر چھاپے نہیں مارے جاتے اور نہ ہی بار بار پوچھ گچھ کے لیے پولیس اسٹیشن بلایا جاتا ہے جب تک ان افراد پر فرد جرم عائد نہیں ہوتی لندن میٹرو پولیٹن پولیس انہیں جتنی مرتبہ چاہیے اور جس وقت چاہیے ان سے تفتیش کر سکتی ہے عام طور پر یہ پراسس چھ ماہ تک چلتا ہے جبکہ اس تفتیش کو بھی تقریبا چھ ماہ ہونے والے ہیں جب تفتیشی ایجنسیاں اس قدر شواہد جمع کرنے میں کامیاب ہو جائیں تو پھر گرفتاری اور فردجرم عائد ہو جاتی ہے اس کے بعد چوبیس گھنٹے کے اندر ملزمان کو مجسٹریٹ کے سامنے پیش کرنا ہوتا ہے ملزمان کو ضمانت کی درخواست دینے کا حق ہوتا ہے تاہم یہ عدالت کی صوابدید پر ہے کہ وہ ضمانت کی درخواست قبول کرے یا نہ کرے اگر ضمانت ہو بھی جائے تو مقدمہ چلتا رہتا ہے تاہم منی لانڈرنگ جیسے معاملے میں مقدمے کی کاروائی زیادہ طویل نہیں ہوتی اور ایک سال کے اندر سزا سنا دی جاتی ہے،
ایک سوال کے جواب میں بیرسٹر امجد ملک نے کہا کہ ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس کے معاملے میں مزید کچھ تاخیر ہو سکتی ہے تاہم منی لانڈرنگ کیس میں چونکہ نقدی الطاف حسین کے گھر سے برآمد ہوئی اس طرح سب سے اہم ثبوت تفتیشی اداروں کے پاس ابتداء میں ہی آ گیا تھا لہذا امکانات یہی ہیں کہ منی لانڈرنگ کیس کے نتائج پہلے سامنے آئینگے ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس کبھی داخل دفتر نہ ہو گا برطانوی پولیس متعدد بار اس کیس کو اپنے لیے ٹیسٹ کیس قرار دے چکی ہے کیونکہ یہ ان کے ملک کی بین الاقوامی ساکھ کا مسئلہ ہے جان بچا کر آنے والوں کو سیاسی پناہ دینے کے حوالے سے برطانیہ کو اہم مقام حاصل ہے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ برطانیہ میں اگر کوئی جرم کرتا ہے تو اسکی سزا بھی برطانیہ میں ہی پوری کرنا ہوتی ہے لیکن کسی غیر ملکی کو برطانوی شہریت دیتے وقت اسے واضع طور پر بتا دیا جاتا ہے کہ یہ پاسپورٹ ان کے لیے اعزازی ہے اگر انہوں نے کوئی جرم کیا تو یہ پاسپورٹ واپس لیا جا سکتا ہے اگر برطانوی حکومت الطاف حسین کا پاسپورٹ واپس بھی لے لیتی ہے تو اس کے باوجود اگر انکے خلاف مقدمہ عدالت میں شروع ہو گیا یا سزا ہو گئی تو اسے برطانیہ میں ہی بھگتنا ہوگا ۔
روزنامہ پاکستان 19 دسمبر 2013