lovelyalltime
سینئر رکن
- شمولیت
- مارچ 28، 2012
- پیغامات
- 3,735
- ری ایکشن اسکور
- 2,899
- پوائنٹ
- 436
المہند علی المفند / عقائد علماءِ دیوبند --- خلیل احمد سہارنپوری ---
اس عقیدے میں الله کی عظمت و کبریائی کی تنقیص کرتے ہوے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فوقیت دی گئ ہے - عبد کو معبود سے، مخلوق کو خالق سے بڑھا کر پیش کیا گیا ہے - الله سے منسوب چیزوں کے مقابلے میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے منسوب چیز کو افضل قرار دیا گیا ہے ، حلانکے الله سے افضل تو کیا اسکے برابر بھی کوئی چیز نہیں
اور اس کا کوئی ہمسر نہیں ہے - (سورة الإخلاص:٤)
کیا تم اس کا کوئی ہمنام و ہمسر جانتے ہو؟ - (سورة مريم:٦٥)
کوئی چیز اس کی مثل (مانند) نہیں ہے وہ بڑا سننے والا اور بڑا دیکھنے والا ہے - (سورة الشورى:١١)
عرش وہ جگہ ہے جہاں تمام کائنات کا خالق متمکن ہے:
بے شک تمہارا رب اللہ ہی ہے جس نے سب آسمانوں اور زمین کو چھ روز میں پیدا کیا ہے، پھر عرش پر قائم ہوا - (سورة الأعراف:٥٤)
اور وه بڑے عرش کا مالک ہے - (سورة التوبة:١٢٩)
اگر آسمان وزمین میں سوائے اللہ تعالیٰ کے اور بھی معبود ہوتے تو یہ دونوں درہم برہم ہوجاتے پس اللہ تعالیٰ عرش کا رب ہر اس وصف سے پاک ہے جو یہ مشرک بیان کرتے ہیں - (سورة الأنبياء:٢٢)
اب آئیے کرسی کی طرف جس کا ذکر آیت الکرسی میں ہے:
اس کی کرسی کی وسعت نے زمین و آسمان کو گھیر رکھا ہے اور اللہ تعالیٰ ان کی حفاﻇت سے نہ تھکتا اور نہ اکتاتا ہے، وه تو بہت بلند اور بہت بڑا ہے - (سورة البقرة:٢٥٥)
کرسی سے مراد چار پایوں والی نشست ہرگز نہیں کیونکے نعوزباالله، الله کا کوئی محدود مادی جسم نہیں جو ایک محدود جگہ پر متمکن ہو - صاف ظاہر ہے کے اس سے مراد کنٹرول، قابو، اختیار، اقتدار اور نظم حکومت وغیرہ ہے - مگر ان مسلک پرستوں کے نزدیک قبرنبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم الله کے اس لامحدود اختیار (کرسی) سے افضل ہے - اس طرح انہوں نے مخلوق کو خالق سے اور بندے کو آقا سے بڑھا دیا
اور اب کعبہ کی عظمت بھی دیکھئے:
اللہ تعالیٰ کا پہلا گھر جو لوگوں کے لئے مقرر کیا گیا وہی ہے جو مکہ میں ہے جو تمام دنیا کے لئے برکت وہدایت واﻻ ہے - (سورة آل عمران:٩٦)
الله نے لوگوں کے قیام کے واسطے کعبہ کو حرمت والا گھر بنایا - (سورة المائدة:٩٧)
الله کے عرش، کرسی اور کعبہ کی تحقیر و تذلیل
اس عقیدے میں الله کی عظمت و کبریائی کی تنقیص کرتے ہوے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فوقیت دی گئ ہے - عبد کو معبود سے، مخلوق کو خالق سے بڑھا کر پیش کیا گیا ہے - الله سے منسوب چیزوں کے مقابلے میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے منسوب چیز کو افضل قرار دیا گیا ہے ، حلانکے الله سے افضل تو کیا اسکے برابر بھی کوئی چیز نہیں
اور اس کا کوئی ہمسر نہیں ہے - (سورة الإخلاص:٤)
کیا تم اس کا کوئی ہمنام و ہمسر جانتے ہو؟ - (سورة مريم:٦٥)
کوئی چیز اس کی مثل (مانند) نہیں ہے وہ بڑا سننے والا اور بڑا دیکھنے والا ہے - (سورة الشورى:١١)
عرش وہ جگہ ہے جہاں تمام کائنات کا خالق متمکن ہے:
بے شک تمہارا رب اللہ ہی ہے جس نے سب آسمانوں اور زمین کو چھ روز میں پیدا کیا ہے، پھر عرش پر قائم ہوا - (سورة الأعراف:٥٤)
اور وه بڑے عرش کا مالک ہے - (سورة التوبة:١٢٩)
اگر آسمان وزمین میں سوائے اللہ تعالیٰ کے اور بھی معبود ہوتے تو یہ دونوں درہم برہم ہوجاتے پس اللہ تعالیٰ عرش کا رب ہر اس وصف سے پاک ہے جو یہ مشرک بیان کرتے ہیں - (سورة الأنبياء:٢٢)
اب آئیے کرسی کی طرف جس کا ذکر آیت الکرسی میں ہے:
اس کی کرسی کی وسعت نے زمین و آسمان کو گھیر رکھا ہے اور اللہ تعالیٰ ان کی حفاﻇت سے نہ تھکتا اور نہ اکتاتا ہے، وه تو بہت بلند اور بہت بڑا ہے - (سورة البقرة:٢٥٥)
کرسی سے مراد چار پایوں والی نشست ہرگز نہیں کیونکے نعوزباالله، الله کا کوئی محدود مادی جسم نہیں جو ایک محدود جگہ پر متمکن ہو - صاف ظاہر ہے کے اس سے مراد کنٹرول، قابو، اختیار، اقتدار اور نظم حکومت وغیرہ ہے - مگر ان مسلک پرستوں کے نزدیک قبرنبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم الله کے اس لامحدود اختیار (کرسی) سے افضل ہے - اس طرح انہوں نے مخلوق کو خالق سے اور بندے کو آقا سے بڑھا دیا
اور اب کعبہ کی عظمت بھی دیکھئے:
اللہ تعالیٰ کا پہلا گھر جو لوگوں کے لئے مقرر کیا گیا وہی ہے جو مکہ میں ہے جو تمام دنیا کے لئے برکت وہدایت واﻻ ہے - (سورة آل عمران:٩٦)
الله نے لوگوں کے قیام کے واسطے کعبہ کو حرمت والا گھر بنایا - (سورة المائدة:٩٧)
مگر ان مسلک پرست دیوبندیوں کے نزدیک الله کے عرش، کرسی اور کعبہ کی کوئی حیثیت نہیں -