ابو داؤد
رکن
- شمولیت
- اپریل 27، 2020
- پیغامات
- 577
- ری ایکشن اسکور
- 185
- پوائنٹ
- 77
اللہ تعالیٰ عرش پر ہے اور مخلوق سے جدا ہے
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
حدثنا الحسن بن الصباح البزار، حدثنا علي بن الحسن بن شقيق، عن ابن المبارك قال: قيل له كيف نعرف ربنا؟ قال: بأنه فوق السماء السابعة على العرش، بائن من خلقه
امام عبداللہ بن مبارک رحمہ اللہ سے پوچھا گیا کہ ہم اپنے رب کو کیسے پہچانیں؟ امام عبداللہ بن مبارک رحمہ اللہ نے فرمایا : اس طرح کہ وہ سات آسمانوں سے اوپر اپنے عرش پر ہے اور مخلوق سے جدا ہے۔
[الرد على الجهمية للدارمي - ت الشوامي، ص: ٥٣، صحيح، رجاله ثقات، أخرجه عبد الله بن أحمد في السنة (٢٢)، وابن بطة في الإبانة (١١٤)، والبيهقي في الأسماء والصفات (٩١٠)]
حافظ ذھبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
قال ابن أبي حاتم حدثنا علي بن الحسن بن يزيد السلمي سمعت أبي يقول سمعت هشام بن عبيد الله الرازي وحبس رجلا في التجهم فجيء به إليه ليمتحنه فقال له أتشهد أن الله على عرشه بائن من خلقه فقال لا أدري ما بائن من خلقه فقال ردوه فإنه لم يتب بعد
ہشام بن عبیداللہ رازی نے ایک شخص کو جہمی ہونے کی وجہ سے قید کیا، پھر جب اس نے توبہ کی تو ہشام نے آزمانے کے لیے اپنے پاس بلوایا اور کہا : کیا تم گواہی دیتے ہو کہ اللہ عرش پر ہے، اور اپنی مخلوق سے جدا ہے؟ جہمی کہتا ہے، میں نہیں جانتا کہ اپنی مخلوق سے جدا ہے، ہشام نے حکم دیا کہ اس کو پھر قید خانے میں پھینک دو اس نے ابھی جہمیت سے توبہ نہیں کی۔
كان هشام بن عبيد الله من أئمة الفقه على مذهب أبي حنيفة تفقه على محمد بن الحسن كان ذا جلالة عجيبة وحرمة عظيمة ببلده توفي سنة إحدى وعشرين ومائتين
ہشام بن عبیداللہ ابو حنیفہ کے مذہب کے فقہ کے ائمہ میں سے ہے امام محمد بن حسن(امام ابوحنیفہ کا شاگرد) سے فقہ کو حاصل کیا اپنے شہر میں ان کی بڑی جلالت اور عزمت تھی، ان کی وفات دو سو اکیس ہجری میں ہوئی۔
[العلو للعلي الغفار في إيضاح صحيح الأخبار وسقيمها، ص: ١٦٩]
اہل سنت و اہل حدیث اور اصلی حنفیوں کا عقیدہ آپ نے ملاحظہ فرمایا کہ اللہ تعالیٰ عرش پر ہے اور اپنی مخلوق سے جدا ہے، یہ نہیں کہ جہاں چار بندے ہوں وہاں بذاتہ پانچواں اللہ ہے، بلکہ وہ مخلوق سے الگ اور جدا ہے، یہ تھا اہل سنت و اہل حدیث کا عقیدہ اب چودہویں صدی کے بدعتیوں کا عقیدہ بھی دیکھ لیں؛
دیوبندی مفتی محمود الحسن گنگوہی لکھتا ہے :
"اسی طرح یہ عقیدہ رکھنا کہ وہ عرش پر ہے یا کسی اور مکان میں ہے جس طرح کے بادشاہ لندن میں ہے یہ بھی کفر ہے، ان دونوں عقیدوں سے توبہ اور اجتناب واجب ہے۔"
[فتاویٰ محمودیہ، جلد اول، صفحہ: ۳۴۹]
چودہویں صدی کے بدعتیوں کے نزدیک اللہ کو عرش پر ماننا کفر ہے اور یہ اللہ کو مکان میں ماننا ہے، جبکہ اہل سنت و اہل حدیث اور اصلی حنفیوں کا عقیدہ ہے کہ اللہ پاک عرش پر ہے اور مخلوق سے جدا ہے ، اب یہ آپ پر ہے کہ آپ نے سلف صالحین اہل سنت و اہل حدیث والا عقیدہ اختیار کرنا ہے یا چودہویں صدی کے بدعتیوں والا۔