• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اللہ تعالیٰ نصف شعبان کی رات کو مشرک اور بغض وکینہ رکھنے والے کے سوا اپنی ساری مخلوق کو معاف

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
5,001
ری ایکشن اسکور
9,805
پوائنٹ
773
یہ روایت قطعا صحیح نہیں بلکہ ضعیف ہے۔
سند میں موجود احوص بن حکیم ضعیف ہے۔

امام أبو حاتم الرازي رحمه الله (المتوفى277)نے کہا:
الأحوص بن حكيم ليس بقوي منكر الحديث
احوص بن حکیم یہ غیرقوی اور منکرالحدیث[الجرح والتعديل لابن أبي حاتم: 2/ 327]

امام ابن معين رحمه الله (المتوفى233)نے کہا:
لا شيء
اس کی کوئی حیثیت نہیں[الجرح والتعديل لابن أبي حاتم: 2/ 327]

امام دارقطني رحمه الله (المتوفى385)نے کہا:
منكر الحديث
یہ منکرالحدیث ہے[كتاب الضعفاء والمتروكين للدارقطني: ص: 6]

اس روایت کے دیگر جتنے بھی طرق ہیں وہ سب کے سب ضعیف ہیں۔
اوراس روایت کے کثیر الطرق ہونے کے باوجود بھی اس کے ہرطریق میں کوئی نہ کوئی ضعف ہونا اس بات کا قوی قرینہ ہے کہ دال میں کچھ کالا ہے۔
اگر اس کے صرف دو تین طریق ہوتے اوران میں معمولی ضعف ہوتا تو اس کے حسن لغیرہ کے بارے میں سوچا جاسکتا تھا لیکن اس کے اس قدر طرق ہونے کے باوجود بھی کسی بھی طریق کا علت سے خالی نہ ہونا یہی اشارہ کرتا ہے کہ کچھ تو گڑبڑ ہے۔
۔
 
Top