اسلام ڈیفینڈر
رکن
- شمولیت
- اکتوبر 18، 2012
- پیغامات
- 368
- ری ایکشن اسکور
- 1,006
- پوائنٹ
- 97

اعتراض نمبر 5:۔
مصنف اپنی کتاب کے صفحہ21پر صحیح بخاری کی حدیث پر اعتراض کرتا ہے ۔
لیکن امام بخاری ؒ اپنی صحیح میں فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ بندوں کی طرح اپنے ہاتھ سے روٹی پکاکے جنتیوں کو کھلائے گا جس طرح بندے روٹی کو ڈھال کر توے پر پکاکر اور آگ سے سینک کر دستر خوان پر رکھتے ہیں۔ اسی طرح اللہ پاک بھی اپنے ہاتھ سے زمین کی روٹی بناکر اور ڈھال کر دستر خوان پر رکھے گا اور ستر ہزار بہشتی مہمان کھائیں گے ۔
جواب:۔
مصنف نے یہاں حسب عادت بدنیتی سے کام لیا ہے ۔ حدیث کا بیان دراصل کچھ اور ہے اور مصنف نے اس کو کچھ اور بنا دیا ہے۔ اور حدیث سابقہ کی طرح مندرجہ بالاحدیث کے متن میں بھی مصنف نے خیانت کی ہے اپنی طرف سے الفاظ گھڑ کر حدیث کے مفہوم کو تبدیل کرنے کی کوشش کی ہے جو انتہائی شرمناک عمل ہے میں اس نتیجہ پر پہنچا ہوں کہ مصنف علوم الحدیث سے بالکل ہی نابلد ہے ۔نہ تو اسے روایت حدیث کا علم ہے اور نہ ہی متن حدیث کا ۔کتنا ہی اچھا ہوتا کہ ا حادیث کے انکار کے بجائے کسی اہل علم کے سامنے دوزانوں ہوکر علوم حدیث کو سمجھ لیتا ۔
''لیکن میں تو ڈوبوںگااور تمہیں بھی لے ڈوبوں گاصنم''
مصنف کی جہالت تو آپ کے سامنے ہی ہے۔ قارئین کرام اس حدیث میں جو روٹی کا ذکر ہے میںاس پر بحث کرنے سے پہلے حدیث کا متن اور صحیح ترجمہ آپ کے سامنے پیش کرونگا ان شاء اللہ اس کے بعد ہم بحث کریں گے کہ اس حدیث مبارکہ سے کتنے خوبصورت موتی نکلتے ہیں جس کو مصنف اپنی جہالت کی وجہ سے سمجھنے سے قاصر رہا۔
قال رسول اللہ ﷺ :۔'' تکون الارض یوم القیٰمۃ خبزۃ واحدۃ یتکفوھا الجبار بیدہ کما یکفاً احدکم ۔۔۔۔۔
(صحیح البخاری کتاب الرقاق باب یقبض اللّٰہ الارض یوم القیامۃ رقم الحدیث6520)
''رسول اللہ ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن ساری زمین ایک روٹی کی طرح ہوجائے گی ،اللہ تعالیٰ اپنے ہاتھ سے جنتیوں کی مہمان نوازی کے لئے اس کو الٹے پلٹے گا جیسے تم میں سے کوئی مسافر اپنی روٹی الٹ پلٹ کرتا ہے۔۔۔۔۔''۔
قیامت کے دن زمین کو اللہ کے ہاتھ میں لینے کے بارے میں تو قرآن مجید میں بھی وارد ہوا ہے :
وَالْأَرْضُ جَمِیْعاً قَبْضَتُہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃ (الزمر /39 67)
''قیامت کے دن ساری زمین اللہ کی مٹھی میں ہوگی ''۔
رہا سوال کہ اللہ تعالیٰ زمین کو روٹی بناکر اہل جنت کی میزبانی کریگا ۔تو لگتا ہے کہ مصنف کو اللہ کے قادر ہونے میں شک ہے اور اس کو اپنے ایمان کی تجدید کی ضرورت ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں کئی مقامات پر ارشاد فرمایا : ان اللہ علی کل شئی قدیر'' ''واللہ علی کل شئی قد یر ''۔ جب اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے تو وہ اس چیز پر بھی قادر ہے کہ زمین کو روٹی بناکر اہل جنت کی میزبانی کرے ۔
قارئین کرام اس حدیث مبارکہ سے جو بات واضح ہوتی ہے اس کا تعلق (Astronomy)علم فلکیات سے بھی ہوسکتاہے جس کا علم مصنف کو نہیں کیونکہ مصنف ایک تنگ نظراوربدنیت شخص ہے اور اس کے اعتراضات سے معلوم ہوتا ہے کہ ان کی پہنچ صرف روٹی تک ہی محدود ہے یہ حدیث معجزہ پر مبنی ہے باقی رہا دنیاکی روٹی سے جنت کی نعمتوں کو مشابہت دینا تو یہ اعتراض بھی فضول ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ جنت اور اہل جنت کا تذکرہ کرتے ہوئے فرماتا ہے :
َا رُزِقُواْ مِنْہَا مِنْ ثَمَرَۃٍ رِّزْقاً قَالُواہٰـذَا الَّذِیْ رُزِقْنَا مِنْ قَبْلُ (البقرۃ 25/2)
''جب کبھی وہ جنت کے پھلوں میں سے رزق دئیے جائیں گے تو کہیں گے یہ وہی ہے جو ہم اس سے پہلے دئیے گئے ''۔
غور فرمائیں
جنتی لوگوں کو جب جنت میں پھل دئیے جائیں گے تو وہ محسوس کریں گے انہوں نے اس سے پہلے یعنی دنیا میں بھی ایسے ہی ملتے جلتے پھل کھائے اب مصنف اس آیت مبارکہ کے بارے میں کیا کہے گا جو اس آیت مبارکہ کا جواب ہوگا وہی جواب اس حدیث کابھی ہے ۔ان شاء اللّٰہ ۔لہٰذا حدیث اعتراض سے پاک ہے کاش مصنف حدیث پر اعتراض سے پہلے قرآن پر غورکرلیتا۔