سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے کہ بنی اسرائیل میں تین آدمی تھے (1) کوڑھی (2) گنجا (3) اندھا تو اللہ تعالیٰ نے ارادہ فرمایا کہ تینوں کو آزمایا جائے تو اللہ تعالیٰ نے ان کی طرف ایک فرشتہ بھیجا وہ کوڑھی آدمی کے پاس آیا اور اس سے کہا کہ تجھے کسی چیز سے (زیادہ پیار) ہے؟ وہ کوڑھی کہنے لگا میرا خوبصورت رنگ ہو خوبصورت جلد ہو اور لوگ مجھ سے نفرت کرتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا فرشتے نے اس کوڑھی (کے جسم پر) ہاتھ پھیرا تو اس سے وہ بیماری چلی گئی اور اس کو خوبصورت رنگ اور خوبصورت جلد عطا کر دی گئی فرشتے نے کہا تجھے مال کونسا زیادہ پیارا ہے؟ وہ کہنے لگا اونٹ یا اس نے کہا گائے۔ راوی اسحاق کو شک ہے لیکن ان دونوں میں سے (یعنی کوڑھی اور گنجے میں ایک نے) اونٹ کہا اور دوسرے نے گائے کہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے دس مہینے کی گابھن اونٹی دے دی گئی پھر فرشتے نے کہا اللہ تجھے اس میں برکت عطا فرمائے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر فرشتہ گنجے آدمی کے پاس آیا اور اسے کہا تجھے کونسی چیز سب سے زیادہ پیاری ہے وہ کہنے لگا خوبصورت بال اور گنجے پن کی یہ بیماری کہ جس کی وجہ سے لوگ مجھ سے نفرت کرتے ہیں مجھ سے چلی جائے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا فرشتے نے اس کے سر پر ہاتھ پھیرا تو اس سے وہ بیماری چلی گئی اور اسے خوبصورت بال عطا کردیے گئے فرشتے نے کہا تجھے سب سے زیادہ مال کونسا پسند ہے وہ کہنے لگا گائے پھر اسے حاملہ گائے عطا کر دی گئی اور فرشتے نے کہا اللہ تجھے اس میں برکت عطا فرمائے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر فرشتہ اندھے آدمی کے پاس آیا اور اس سے کہا تجھے کونسی چیز سب سے زیادہ پیاری ہے وہ اندھا کہنے لگا اللہ تعالیٰ مجھے میری بینائی واپس لوٹا دے تاکہ میں لوگوں کو دیکھ سکوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا فرشتے نے اس کے چہرے پر ہاتھ پھیرا تو اللہ نے اس کی بینائی اسے واپس لوٹا دی فرشتے نے کہا تجھے مال کونسا سب سے زیادہ پسند ہے وہ کہنے لگا بکریاں تو پھر اسے ایک گابھن بکری دے دی گئی چنانچہ پھر ان سب نے بچے جنے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کوڑھی آدمی کا اونٹوں سے جنگل بھر گیا اور گنجے آدمی کی گایوں کی ایک وادی بھر گئی اور اندھے آدمی کا بکریوں کا ریوڑ بھر گیا۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر (کچھ عر صہ کے بعد) وہی فرشتہ اپنی دوسری شکل و صورت میں کوڑھی آدمی کے پاس آیا اور اس سے کہا میں ایک مسکین آدمی ہوں اور سفر میں میرا سارا زادراہ ختم ہوگیا ہے جس کی وجہ سے میں آج (اپنی منزل مقصود پر) سوائے اللہ تعالیٰ کی مدد کے نہیں پہنچ سکتا تو میں تجھ سے اسی کے نام پر سوال کرتا ہوں کہ جس نے تجھے خوبصورت رنگ اور خوبصورت جلد اور اونٹ کا مال عطا فرمایا (مجھے صرف ایک اونٹ دے دے) جو میرے سفر میں میرے کام آئے وہ کوڑھی کہنے لگا (میرے اوپر) بہت زیادہ حقوق ہیں، فرشتے نے کہا میں تجھے پہچانتا ہوں کیا تو کڑھی اور محتاج نہیں تھا، تجھ سے لوگ نفرت کرتے تھے پھر اللہ پاک نے تجھے یہ مال عطا فرمایا وہ کوڑھی کہنے لگا : یہ مال تو مجھے میرے باپ دادا سے وراثت میں ملا ہے، فرشتے نے کہا : اگر تو جھوٹ کہہ رہا ہے تو اللہ تجھے پھر اسی طرح کر دے جس طرح کہ تو پہلے تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر فرشتہ اپنی اسی شکل میں گنجے کے پاس آیا اور اس سے بھی وہی کچھ کہا کہ جو کڑھی سے کہا تھا، پھر اس گنجے نے بھی وہی جواب دیا کہ جو کوڑھی نے جواب دیا تھا، فرشتہ نے اس سے بھی یہی کہا کہ اگر تو جھوٹا ہے تو اللہ تعالیٰ تجھیاس طرح کر دے جس طرح کہ تو پہلے تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : پھر فرشتہ اپنی اسی شکل و صورت میں اندھے کے پاس آیا اور کہا کہ میں ایک مسکین اور مسافر آدمی ہوں اور میرے سفر کے تمام اسباب وغیرہ ختم ہو گئے ہیں اور میں آج سوائے اللہ کی مدد کے اپنی منزل مقصود پر نہیں پہنچ سکتا میں تجھ سے اسی اللہ کے نام پر کہ جس نے تجھے بینائی عطاکی ، ایک بکری کا سوال کرتا ہوں جو کہ مجھے میرے سفر میں کام آئے، وہ اندھا کہنے لگا کہ میں بلاشبہ اندھا تھا پھر اللہ تعالیٰ نے مجھے میری بینائی واپس لوٹا دی۔ اللہ کی قسم! میں آج تمہارے ہاتھ نہیں روکوں گا۔ تم جو چاہو میرے مال میں سے لے لو اور جو چاہو چھوڑ دو۔ تو فرشتے نے اندھے سے کہا : تم اپنا مال رہنے دو کیونکہ تم تینوں آدمیوں کو آزمایا گیا ہے تو اللہ تعالیٰ تجھ سے راضی ہوگیا ہے اور تیرے دونوں ساتھیوں سے ناراض ہوگیا ہے۔
(صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 2931 کتاب الزھد )