محمد عامر یونس
خاص رکن
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 17,117
- ری ایکشن اسکور
- 6,787
- پوائنٹ
- 1,069
اللہ پر ايمان لانے كا معنى !!!
ميں نے اللہ تعالى پر ايمان لانے كے بہت فضائل سنے اور پڑھے بھي ہيں، ميرى آپ سے گزارش ہے كہ اللہ تعالى پر ايمان كا معنى كيا ہے اس كے متعلق كچھ روشنى ڈاليں تا كہ ميں اس پر عمل كرسكوں، جو مجھے نبى صلى اللہ عليہ وسلم اور صحابہ كرام كے منھج كي مخالفت سے دور ركھے ؟
الحمد للہ :
اللہ تعالى پر ايمان يہ ہے كہ اللہ تعالى كے وجود پر يقين جازم ہو اور اس كي ربوبيت اور الوہيت اور اسماء صفات پر بھي يقين جازم ہو.
اللہ تعالى پر ايمان چار امور پر مشتمل ہے، جو شخص بھي ان پر ايمان ركھے وہ پكا اور سچا اور حقيقى مومن ہے:
اول: اللہ تعالى كے وجود پر ايمان:
اللہ تعالى كے وجود پر عقل اور فطرۃ بھي دلالت كرتى ہے چہ جائے كہ اس كے وجود پر شرعى دلائل بہت زيادہ ہيں:
1- اللہ تعالى كي موجودگى پر فطرتى دليل:
ہر مخلوق فطرتى طور پر اپنے بغير كسي سوچ يا تعليم كے اپنےخالق پر ايمان ركھتى ہے، اور اس فطرت كے مقتضى سے اسے كوئي بھي عليحدہ نہيں كرسكتا ليكن جس كے دل پر كوئي ايسى چيز آجائے جو اسے اس سے دور كر دے.
2 - اور اللہ تعالى كے وجود پر عقلى دليل يہ ہے كہ:اسي ليے نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" ہر بچہ فطرت ( اسلام ) پر پيدا ہوتا ہے ليكن اس كے والدين يا تو اسے يہودي بنا ديتےہيں يا پھر عيسائي يا مجوسي " صحيح بخاري حديث نمبر ( 1358 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 2658 ) .
يہ سارى مخلوق جو پہلے تھى اور آنے والے ہے اس كا ضرور كوئى خالق ہے جس نے اسے مخلوق كو عدم سے وجود ديا، كيونكہ يہ تو ممكن ہى نہيں كہ مخلوق اپنے نفس كي خود موجود ہو.
اس مخلوق كے لئے ممكن نہيں كہ وہ اپنے آپ نفس كو خود ہي وجود ميں لے آئے كيونكہ كوئي چيز اپنے آپ كو پيدا نہيں كرسكتى اور نہ ہي يہ ممكن ہے، كيونكہ اس كے وجود سے قبل وہ معدوم اور تھي ہى نہيں تو پھر وہ خالق كيسے ہو سكتى ہے؟ !
اور يہ بھي ممكن نہيں كہ وہ حادثاتى طور پر ہو، كيونكہ ہر حادث كا كوئي محدث ہونا ضروري ہے، اور اس لئے كہ اس بديع اور محكم نظام ميں اس كا موجود ہونا اسباب اور مسبب ميں ربط ہے، اور كائنات كا بعض كے ساتھ بعض كا ربط اور تعلق اس ميں قطعى مانع ہے كہ يہ حادثاتى طور پر وجود ميں آيا ہو كيونكہ اس كا وجود اصلا نظام ميں ہے ہي نہيں تو پھر يہ باقى رہنے كي صورت ميں منتظم كيسے ہوسكتا ہے؟
لھذا جب نہ تو يہ ممكن ہے كہ يہ مخلوقات اپنے نفس كو خود وجود دے سكتى ہيں اور يہ بھي ممكن نہيں كہ حادثاتى طور پر بھي وجود ميں نہيں آئيں تو پھر اس كا تعين ہوا كہ اس كا كوئي موجد ہے اور وہ اللہ رب العالمين ہے.
يعنى وہ بغير كسي خالق كے پيدا نہيں ہوئے، اور نہ ہى انہوں نے اپنے آپ كو خود پيدا كيا ہے تو يہ تعين ہو گيا كہ ان كا خالق اللہ تعالى تبارك وتعالى ہى ہے.اللہ تعالى نے يہ عقلى دليل اور قطعى برہان سورہ طور ميں ذكر كرتے ہوئے فرمايا:
كيا يہ بغير كسي ( پيدا كرنے والے ) كے خود بخود پيدا ہو گئے ہيں؟ يا يہ خود پيدا كرنے والے ہيں؟ الطور ( 35 ) .
اورجبير اس وقت مشرك ہونے كےباوجود كہنے لگے: ميرا دل نكل كر اڑنے لگا اور يہ ميرے دل ميں ايمان كي سب سے پہلى كرن تھى. اسے امام بخاري رحمہ اللہ تعالى نے كئي ايك مقام پر بيان كيا ہے.اور اسي لئے جب جبير بن مطعم نے رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كو سورۃ الطور كي تلاوت كرتے ہوئے سنا اور جب وہ اس آيت پر پہنچے:
{كيا يہ بغير كسي ( پيدا كرنے ) والے كے خود بخود پيدا ہو گئے ہيں؟ يا يہ خود پيدا كرنے والے ہيں؟ كيا انہوں نے ہى آسمان وزمين كو پيدا كيا ہے؟ بلكہ يہ يقين نہ كرنے والے لوگ ہيں، يا كيا ان كے پاس تيرے رب كے خزانے ہيں ؟ يا يہ ان خزانوں كے داروغہ ہيں؟} الطور ( 35 - 37 )
اس كي مزيد وضاحت كے لئے ہم ايك مثال بيان كرتےہيں:
اگر كوئي شخص آپ كو ايك پختہ محل كي كے متعلق بتائے جسے باغات نے گھير ركھا اور اس كے درميان نہريں جاريں ہوں اور وہ محل قالينوں اور پلنگوں سے بھرا ہوا ہو اور كئي قسم كي زينت والى اشياء سے مزين كيا گيا ہو تو وہ شخص كہے كہ يہ محل اور اس ميں جو كچھ ہے اس نے اپنے آپ كو خود بنايا ہے يا يہ حادثاتى طور پر بغير كسي موجود كے ہى بن گيا، تو آپ فورا انكار كريں گے اور اسے جھوٹا اور كذاب قرار ديں گےاور اس كي اس بات كو بے وقوفي قرار دينگے.
تو كيا اس كے بعد اس وسيع آسمان وزمين اور يہ سارا فلك جو ظاہر اور محكم اور مضبوط ہے اس نے كيا اپنےآپ كو خود وجود ديا ہے يا يہ سب كچھ حادثاتى طور پر بغير كسي موجد كے ہي بن گيا ہے؟
اور اس دليل كو تو ايك صحراء ميں رہنے والا خانہ بدوش سمجھ گيا اور اس نے اسے اپنے اسلوب ميں بيان كيا، جب كسي نے اس سے پوچھا كہ تو نے اپنے رب كو كيسے پہچانا؟
تو اس خانہ بدوش كا جواب تھا: اونٹ كي مينگنى اونٹ پر دلالت كرتى ہے اور پاؤں كے نشانات چلنے كي دليل ہيں، تو برجوں والا آسمان اور راستوں والى زمين اور موجوں والے سمندر كيا يہ سننے اور ديكھنے والے پر دلالت نہيں كرتے؟ !!
جاری ہے ----