• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اللہ کہاں ہے؟؟؟؟

abujarjees

مبتدی
شمولیت
جون 27، 2015
پیغامات
75
ری ایکشن اسکور
31
پوائنٹ
29
اسلام علیکم

میں نے" صفات رب العالمین" کے نام سے ایک کتاب کا مطالعہ کیا جو امام ذہبی ؒ کی کتاب" الاربعین فی صفات رب العالمین " کا اردو ترجمہ ہے ۔ اس کتاب میں مجھے بہت سی باتیں ایسی ملی جن کی وجہ سے مجھے بہت حیرانگی ہوئی لیکن اس میں سے ایک ایسا حوالہ جو مجھے پریشان کرگیا وہ یہ کہ اس کتاب کے صفحہ ۲۳ پر یہ بات لکھی کہ: -
اصمی ؒ فرماتے ہیں کہ جہم ( بن صفوان ) کی بیوی ائی ، تو ایک ادمی نے اس (عورت ) کے پاس کہا : اللہ تعالیٰ اپنے عرش پر ( مستوی ) ہے ۔ وہ کہنے لگی : ( پھر تو اللہ) محدود ہوا اور محدود عرش پر ہوا ( یہ بات سن کر) امام اصمعیؒ فرمانے لگے کہ اس مقولے (بات) کی وجہ سے یہ عورت کافر ہوگئی ہے ۔"

امام اصمعیؒ تو غالبا 216 ھ میں وفات پا گئے پھر امام ذہبی نے ان سے کیسے روایت کی ؟( یعنی کیا یہ قول صحیح ہے )
اگر تو امام ذہبی ؒ کی اس بات کی سند صحیح ہے تو پھر ایسے لوگ تو ہمارے معاشرے میں بہت پائے جاتے ہیں کہ جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اللہ عرش پر ہے تو وہ کہتے ہیں کہ اللہ لا محدود ہے اور عرش محدود پھر اللہ کیسے عرش پر ہوا۔۔ تو کیا یہ لوگ بھی کفریا بات زبان سے نکالتے ہیں ؟؟؟؟؟
 

اٹیچمنٹس

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,588
پوائنٹ
791
امام اصمعیؒ تو غالبا 216 ھ میں وفات پا گئے پھر امام ذہبی نے ان سے کیسے روایت کی ؟( یعنی کیا یہ قول صحیح ہے )
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ
امام عبد الملک بن قریب الاصمعی ؒ واقعی (215 ھ ) میں فوت ہوگئے تھے ،
ان کی یہ روایت امام ابن ابی حاتمؒ نے کتاب ( الرد علی الجہمیہ ) میں روایت کی ،
امام شیخ الاسلام ابن تیمیہ ؒ مجموع الفتاوی میں لکھتے ہیں :
وروى عبد الرحمن بن أبي حاتم في " كتاب الرد على الجهمية " عن عبد الرحمن بن مهدي قال: أصحاب جهم يريدون أن يقولوا إن الله لم يكلم موسى ويريدون أن يقولوا: ليس في السماء شيء وإن الله ليس على العرش أرى أن يستتابوا فإن تابوا وإلا قتلوا. وعن الأصمعي قال: قدمت امرأة جهم فنزلت بالدباغين فقال رجل عندها: الله على عرشه. فقالت: محدود على محدود فقال الأصمعي: كفرت بهذه المقالة ))
لیکن امام ابن ابی حاتم کی یہ کتاب اس وقت نہیں ملتی ، اس کتاب کی بہت ساری روایات امامأبو القاسم الالكائي کی کتاب (أصول الاعتقاد) ,اور الإمام ابن القيم کی کتاب (اجتماع الجيوش)اور امام ذہبی کی کتاب ( العلو للعی الغفار ) میں ملتی ہیں ،
اور اس کتاب کا ذکر امام ابن أبى يعلى نے (طبقات الحنابلة)(2\55) میں کیا ہے
والذهبي في (العلو)(508)
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,588
پوائنٹ
791
اگر تو امام ذہبی ؒ کی اس بات کی سند صحیح ہے تو پھر ایسے لوگ تو ہمارے معاشرے میں بہت پائے جاتے ہیں کہ جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اللہ عرش پر ہے تو وہ کہتے ہیں کہ اللہ لا محدود ہے اور عرش محدود پھر اللہ کیسے عرش پر ہوا۔۔ تو کیا یہ لوگ بھی کفریا بات زبان سے نکالتے ہیں ؟؟؟؟؟
عوام تو عقائد کی تفصیل سے لا علم ہیں ، ان کو بنیادی عقائد بتانا چاہیئے ،
ویسے ایک زبر دست بات یہ کہ عوام بالعموم اللہ تعالی کے متعلق یہ عقیدہ رکھتی ہے کہ وہ آسمانوں کے اوپر عرش پر ہے ،
یہ لا محدود وغیرہ کی باتیں تو مولوی قسم کے لوگ یا ان سے سننے والے کرتے ہیں ،
اور کسی عامی کا ’’ لا محدود ‘‘ کہنا اور معنے رکھتا ہے ، اور اللہ کے عرش پر استوا کے منکر کا لامحدود کہنا اور حیثیت رکھتا ہے
جہم کی بیوی چونکہ اسی انکار استواء علی العرش کا عقیدہ رکھتی تھی ، لہذا امام اصمعی نے اس کی بات کو کفر سے تعبیر کیا ،
 
Top