جلال الزامان
رکن
- شمولیت
- فروری 19، 2016
- پیغامات
- 51
- ری ایکشن اسکور
- 14
- پوائنٹ
- 40
اللہ کہاں ہے
حدیث نمبر:1
ہم سے عبدان نے بیان کیا، ان سے ابوحمزہ نے، ان سے اعمش نے، ان سے جامع بن شداد نے، ان سے صفوان بن محرز نے اور ان سے عمران بن حصین رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھا کہ آپ کے پاس بنو تمیم کے کچھ لوگ آئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے بنو تمیم! بشارت قبول کرو۔ انہوں نے اس پر کہا کہ آپ نے ہمیں بشارت دے دی، اب ہمیں بخشش بھی دیجئیے۔ پھر آپ کے پاس یمن کے کچھ لوگ پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے اہل یمن! بنو تمیم نے بشارت نہیں قبول کی تم اسے قبول کرو۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے قبول کر لی۔ ہم آپ کے پاس اس لیے حاضر ہوئے ہیں تاکہ دین کی سمجھ حاصل کریں اور تاکہ آپ سے اس دنیا کی ابتداء کے متعلق پوچھیں کہ کس طرح تھی؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تھا اور کوئی چیز نہیں تھی اور اللہ کا عرش پانی پر تھا۔ پھر اس نے آسمان و زمین پیدا کئے اور لوح محفوظ میں ہر چیز لکھ دی (عمران بیان کرتے ہیں کہ) مجھے ایک شخص نے آ کر خبر دی کہ عمران اپنی اونٹنی کی خبر لو وہ بھاگ گئی ہے۔ چنانچہ میں اس کی تلاش میں نکلا۔ میں نے دیکھا کہ میرے اور اس کے درمیان ریت کا چٹیل میدان حائل ہے اور اللہ کی قسم میری تمنا تھی کہ وہ چلی ہی گئی ہوتی اور میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں سے نہ اٹھا ہوتا۔
(صحیح بخاری حدیث نمبر: )7418
وضاحت:اس حدیث میں اس امر کی صراحت ہےکہ زمین اور آسمان کی پیدایش سے پچاس ہزار سال پہلےاللہ نے کائنات کی تقدیر کو لکھ دیا۔
اس وقت اللہ کا عرش پانی پر تھا۔اللہ کا عرش اور پانی دونوں اللہ کے پیدا کردا ہیں جو تقادیر لکھتے وقت موجود تھے۔ارشاد باری تعا لی ہے۔
اللہ ہی وہ ہے جس نے چھ دن میں آسمان و زمین کو پیدا کیا اور اس کا عرش پانی پر تھا(ھود:)7
اس آیت سے یہ بھی پتا چلتا ہے کہ پانی کی تخلیق زمین اور آسمان کی تخلیق سے پہلے ہو چکی تھی اور زمین اور آسمان کی پیدائش کے وقت اللہ تعالی
کا عرش پانی پر موجود تھا تخلیق کے بعد یہ عرش ساتوں آسمان اور کرسی کے بھی اوپر ہے۔
زمین اور آسمان کی پیدائش کا مادہ دھواں تھاجو اس وقت موجود پانی سے بخارات کی شکل میں جمع تھا۔پھر اس دھویں کو پھاڑ اللہ نے زمین و آسمان
سورج چاند اور ستارے وغیرہ بنائے۔اس کی دلیل قرآن کی یہ آیت ہے۔
آسمان و زمین باہم ملے جلے تھے پھر ہم نے انہیں جدا کیا ۔اور ہر زندہ چیز کو ہم نے پانی سے پیدا کیا ۔(الانبیاء)30
نوٹ:اوپر تحریر اس حدیث سے مقصود اللہ کے عرش رفعت و عظمت و شان کو بیان کر نا ہےکہ اس کی قدرومنزلت زمین اور آسمان کی
قدرومنزلت سے کہیں بڑھ کر ہے اور اس کا وجود زمین و آسمان کے وجود سے بہت پہلے کا ہے۔وا للہ اعلم