• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اللہ کے نام پر

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
اللہ کے نام پر

_حقیقت پر مبنی ایک افسانوی تحریر_

بقلم: عبدالغفار سلفی، بنارس

"صاحب! اللہ کے نام پر کچھ مدد کر دیجیے. میں ایک غریب انسان ہوں. بیوی کو کینسر ہے. میں اکیلا کمانے والا ہوں. اتنی طاقت نہیں ہے کہ بیوی کا علاج کرا سکوں. رمضان کا مہینہ ہے. کچھ مدد کر دیجیے تاکہ میں اپنی بیوی کا علاج کرا سکوں"

میں ظہر کی نماز پڑھ کر مسجد سے نکل رہا تھا کہ یہ آواز میرے کانوں میں پڑی. میں نے پلٹ کر غور سے دیکھا تو ادھیڑ عمر کا ایک شخص میلا سا کرتا اور لنگی پہنے ہوئے،سر پر ایک میلی کچیلی ٹوپی لگائے کھڑا تھا، چہرے پر ہلکی سی داڑھی بھی تھی اور آنکھوں میں ایک عجیب سی وحشت اور اداسی تھی. کینسر کا نام سن کر ویسے بھی میرے ذہن کی ایک عجیب سی کیفیت ہو گئی. میرے ایک عزیز کا اس مہلک بیماری میں کچھ ہی دنوں پہلے انتقال ہوا تھا. جس طرح انہوں نے تڑپ تڑپ کر جان دی تھی وہ منظر آج بھی میرے ذہن پر نقش تھا. مجھے اس اجنبی کی فریاد سن کر دکھ بھی ہوا اور دل میں اس کے لیے ہمدردی بھی پیدا ہوئی. میں نے جیب میں ہاتھ ڈالا .پانچ سو کا ایک نوٹ پرس میں پڑا ہوا تھا میں نے وہی نکال کر اس کے ہاتھ میں رکھ دیا.

"اللہ آپ کا بھلا کرے صاحب! بال بچے خوش رہیں آپ کے"

وہ دعائیں دینے لگا. میں نے خاموشی سےاس کی طرف دیکھا اورآگے بڑھ گیا.

شام کو مجھے کچھ ضروری چیزیں لینے بازار جانا تھا. میں نے بائک نکالی اور چل دیا. بازار کے راستے میں ایک ایسا علاقہ بھی پڑتا ہے جہاں دیسی شراب کی کئی دکانیں لائن سے موجود ہیں. جام ومینا کے شوقین افراد یہاں صبح شام حاضری دیتے ہیں اور زندگی کا ہر غم نشے کے ذریعے بُھلانے کی کوشش کرتے ہیں.شراب کے اس مشہور ٹھیکے پر شہر کے مزدور طبقے کے لوگ زیادہ آتے ہیں.میں بائک لے کر جب وہاں سے گذرا تو شراب کے تعفّن کا ایک بدبودار جھونکا محسوس ہوا. جی چاہا گاڑی کو چوتھے گیر میں ڈال کر فوراً وہاں سے نکل بھاگوں مگر اتفاق سے وہیں پر ٹریفک جام لگا ہوا تھا. مجبوراً گاڑیوں کی لمبی قطار میں مجھے بھی اپنی گاڑی کو وہیں روکنا پڑا. ایک تو رمضان کا مہینہ، روزے کی حالت اوپر سے شراب کی تیز بدبو ناک میں گھسی جا رہی تھی. میرا بس نہیں چل رہا تھا کہ میں وہاں سے کیسے بھاگوں. میں ٹریفک کے جلد چھوٹنے کی امید لگائے ادھر ادھر دیکھنے لگا. اچانک میری نظر ایک شخص پر پڑی، یہ وہی آدمی تھا جو آج ظہر کی نماز میں مجھے مسجد کی سیڑھیوں پر ملا تھا. میں نے سوچا کہیں یہ نظر کا دھوکہ تو نہیں ہے. میں نے پھر غور سے دیکھا. وہ یقیناً وہی تھا. شراب کی بوتل ہاتھ میں لیے جھوم رہا تھا. میلی کچیلی ٹوپی اب بھی اس کے سر پر جمی ہوئی اس کی مسلمانیت کا زور وشور سے اعلان کر رہی تھی. آنکھیں وہی تھیں پر ان میں اب اداسی کی جگہ ایک عجیب سی شیطانی چمک تھی.

میں سوچنے لگا کیا اس انسان کو جو پیسے میں نے دیے ہیں اس پر مجھے کوئی اجر وثواب ملے گا؟ پھر ذہن میں آیا کہ میری نیت تو صحیح تھی. یہ جو کرے گا اس کا وبال تو اس کے سر ہوگا. پھر میں سوچنے لگا کیا واقعی اس کی بیوی کو کینسر ہے یا یہ بھی اس کا کوئی فراڈ تھا.پھر میں سوچنے لگا اگر واقعی اس کی بیوی کو کینسر ہے تو اس بیچاری کا کیا ہوگا. ذہن کی اسکرین پر اسی طرح مختلف خیالات یکے بعد دیگرے نمایاں ہو رہے تھے کہ اچانک ہارن کی تیز آوازیں کانوں میں گونجنے لگیں. میں نے پلٹ کر دیکھا تو معلوم ہوا ٹریفک جام ختم ہو چکا تھا اور میں یوں ہی گاڑی لیے کھڑا تھا. میرے پیچھے جو گاڑی والے تھے وہ ہارن بجا بجا کر اپنے غصے کا اظہار کر رہے تھے اور مجھے اپنے خیالات کی دنیا سے نکلنے کو کہہ رہے تھے. میں نے سر کو ایک طرف جھٹکتے ہوئے گاڑی کو گیر میں ڈالا اور اپنے راستے پر چل دیا.
 
Top