• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

المخطئ والخاطئ میں فرق

شمولیت
فروری 21، 2019
پیغامات
53
ری ایکشن اسکور
11
پوائنٹ
56
المخطئ والخاطئ میں فرق
✍⁩ ہدایت اللہ فارس

المخطئ۔ فعل أخطأ سے اسم فاعل ہے۔ اس شخص کو کہا جاتا ہے جو بلا قصد کہ خطا کرجائے، غلطی کر بیٹھے۔
اور اس سے اسم "خطأ" ہے
الخاطئ یہ فعل "خَطِئَ" سے اسم فاعل ہے۔ اور "خاطئ " اس شخص کو کہا جاتا ہے جو قصداً غلطی کرے۔ اور اس سے مصدر "خطء" ہے۔
* پہلے کی مثال
قرآن میں ہے "رَبَّنَا لَا تُؤَاخِذْنَا إِنْ نَسِينَا أَوْ أَخْطَأْنَا"،أي إذا وقعنا في الخطأ غير متعمِّدين.

(اے ہمارے رب! اگر ہم سے بھول چوک ہوجائے تو ہمارا مؤاخذہ نہ کرنا ۔۔۔)

اسی طرح آیت کریمہ "وَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ فِيمَا أَخْطَأْتُم بِهِ وَلَـٰكِن مَّا تَعَمَّدَتْ قُلُوبُكُمْ".

(اور جو بات تم سے غلطی سے ہوگئی ہو اس میں تم پر کچھ گناہ نہیں اور البتہ تمہارے دلوں نے جس بات کا عزم کرلیا اس پر مؤاخذہ ہے...)

* دوسرے کی مثال
"إِنَّ فِرْعَوْنَ وَهَامَانَ وَجُنُودَهُمَا كَانُوا خَاطِئِينَ"، لأنهم كانوا يقترفون الخطايا عمدًا.

بے شک فرعون اور ہامان اور ان کے لشکر خطاکار تھے
(انہوں نے قصدا گناہ کا ارتکاب کیا تھا )

اسی طرح سے دوسری جگہ فرمایا

" وَلَا طَعَامٌ إِلَّا مِنْ غِسْلِينٍ لَّا يَأْكُلُهُ إِلَّا الْخَاطِئُونَ".
(اور نہ پیپ کے سوا (جہنمیوں کے لئے)کوئی کھانا ہے، جسے گناہ گاروں کے سوا کوئی نہیں کھائے گا.)

بطور فائدہ!
ميناء کی جمع موانِِ آتی ہے موانئ بالھمزہ نہیں، اور جب اسے معرفہ بنا دیا جائے یا اضافت کردی جائے تو اس کے ساتھ " یا" لاحق کردیا جاتا ہے جیسے المواني - مواني المدينة ۔

ایسا اس لیے کیوں کہ اس کی اصل " وَنِيَ" ہے یعنی میناء میں ہمزہ اصل سے بدلہ ہوا ہے اور وہ ہے " یا" لہذا جمع تکسیر کی صورت میں ہمزہ " یا" سے بدل جاتا ہے جیسے ابناء کی جمع أبنیة حذاء کی أحذية اسے أبنئة و أخذئة نہیں کہا جایے گا
لسان العرب وغیرہ میں ہے أن جمع الميناء والمينى هو " موانٍ " بالتخفيف ۔۔

یہ نہکہیں "شددت من أزر أخي
بلکہ کہیں " شددت أزر أخي
کیوں کہ فعل " شد" کسی حرف جر کے ذریعے متعدی نہیں ہوتا بلکہ یہ بذات خود متعدی ہے
جیسے قرآن میں ہے" "هارون أخي اشدُدْ به أزري"
نہ کہ ایسا ہے " "اشدُدْ به من أزري
 
Top