رانا ابوبکر
تکنیکی ناظم
- شمولیت
- مارچ 24، 2011
- پیغامات
- 2,075
- ری ایکشن اسکور
- 3,040
- پوائنٹ
- 432
ساتویں صدی ہجری ( تیرہویں صدی عیسوی) کے عین وسط میں ،جب بغداد کی عباسی خلافت کا انحطاط انتہاء کو پہنچ چکا تھا،قاہرہ کی فاطمی خلافت دم توڑ چکی تھی،سلجوقی،زنگی اور ایوبی حکمران اپنی طاقت باہمی چپقلشوں میں ختم کر چکے تھے ،یوسف صدیق اور فراعنہ کی سر زمین مصر میں چشم فلک نے ایک عجیب نظارہ دیکھا ،تاتار گردی میں غلام بنا کر اہل مصر کے ہاتھ فروخت کئے گئے کوہ قاف کے سفید باشندے مصر کے تاج وتخت کے مالک بن گئے۔اور پھر پونے تین سو سال تک بحر وبر پر اس شان سے حکمرانی کی کہ مشہور مستشرق پروفیسر فلپ کے بیان کے مطابق مشرق ومغرب کا کوئی حکمران ان کی برابری کا دم نہیں بھر سکتا تھا۔الملک الظاہر سلطان رکن الدین بیبرس انہی غریب الدیار غلاموں کی جماعت کا ایک فرد تھا،جو دمشق کی منڈی میں ایک حقیر رقم پر فروخت ہوااور پھر اپنی غیر معمولی صلاحیتوں اور بخت کی یاوری کی بدولت مصر کے تاج وتخت اور خزانوں کا مالک بن گیا۔سلطان بیبرس کہنے کو تو اپنے سلسلہ ممالیک بحری کا چوتھا حکمران تھا ،لیکن حقیقت میں وہ پہلا مملوک فرمان روا تھا جس نے مملوک سلطنت کی بنیادیں استوار کیں اور اس کو ایک ایسی عالمی طاقت بنا دیا کہ اس کا نام سن کر دشمنان اسلام کے جسموں پر لرزہ طاری ہو جایا کرتا تھا۔ زیر تبصرہ کتاب " الملک الظاہر بیبرس بند قداری " محترم طالب ہاشمی صاحب کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں نے الملک الظاہر سلطان رکن الدین بیبرس اور اس کی قائم کردہ سلطنت کے حالات کو تفصیل کے ساتھ بیان کیا ہے۔تاریخ کے طالب علموں کے لئے یہ ایک شاندار کتاب ہے ،جس کا انہیں ضرور مطالعہ کرنا چاہئے۔(راسخ)