• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

الیکٹرانک میڈیا کے "اسلامک سکالرز" کون صحیح اور کون غلط؟ پہچان کیسے ہو؟؟؟؟

شمولیت
مارچ 03، 2013
پیغامات
255
ری ایکشن اسکور
470
پوائنٹ
77
آج کل اکثر ٹی وی چینلز پر اسلامی سکالرز مختلف سوالات کے جوابات دیتے نظر آتے ہیں۔ ایک کے بارے میں ذاتی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی کہ ان "اسلامی سکالر" کی ذاتی معلومات اسلام کے بارے میں نہایت محدود ہیں اور یہ ہر پروگرام سے قبل اپنی تکنیکی ٹیم کی تلاش کردہ معلومات سے استفادہ کرتے ہیں۔ میرا تمام ساتھیوں سے سوال یہ ہے کہ ٹی وی چینلز پر نظر آنے والے اسلامی سکالرز کے بارے میں کیا پیمانہ اختیار کیا جائے جس سے اندازہ ہو سکے کہ موصوف واقعی صاحب علم ہیں اور راہ حق پر ہیں؟ اور ایسے سکالرز جو اجماع امت کو چھوڑ کر اپنی سمجھ کے مطابق الگ ہی "اسلام" مسلمانوں کے سر تھوپنے کے چکر میں لگے ہیں ان کے بارے میں کیا لائحہ عمل اختیار کیا جائے؟ اور مجھے زید زمان حامد کے بارے میں بھی جاننا ہے۔ اسے ماننے والے دنیا کا عظیم اسلامی سکالر اور نہ جانے کیا کچھ بنا کر بیٹھے ہیں لیکن میرا دل اس شخص کے بارے میں مطمئن نہیں ہے کیا کوئی ساتھی اس ضمن میں میری راہنمائی کر سکتے ہیں کہ یہ کیسا شخص ہے اور اس کے بارے میں علماء کی کیا رائے ہے؟
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
السلام علیکم

کوئی بھی سکول کا ٹیچر ہو یا کالج کا لیکچرر، اس نے کل جو پڑھانا ھے اس کا ایک دن پہلے مطالعہ کر کے خود نوٹس تیار کرتا ھے۔

اسی طرح مسجد کے ایک عالم فاضل سے ملاقات کے دوران پوچھا تو انہوں نے کہا کہ جمعہ کے دن جس موضوع پر وعظ کرنا ہوتا ھے اس موضوع پر پہلے خوب تیاری کی جاتی ھے تاکہ کوئی غلطی نہ ہو جائے کیونکہ ہر طرح کے لوگ مسجد میں موجود ہوتے ہیں اس لئے ان سب کے مطابق اپنے بیان کو تیار کرنا ہوتا ھے۔

اسی طرح ٹی۔ وی پر بھی ایسا ہوتا ھے اور اس کا اندازہ اینکر کی باتوں سے ہوتا ھے۔ یعنی جس موضوع پر الیکٹرونی میڈیا پر بات کرنی ہوتی ھے اس پر انہیں پہلے بتایا جاتا ھے اور انہیں اس بات پر بھی تیار کیا جاتا ھے کہ دوران گفتگو جس سے سوال پوچھا جائے گا وہ اس پر اپنے عقیدہ کے مطابق جواب دے گا، اس کے علاوہ اور کچھ نہیں کہے گا یعنی لڑائی والی کوئی بات نہیں کرنی۔ اگر اس دوران تھوڑا بہت لڑائی جیسا موحول ہو بھی جائے تو وہ نشر نہیں کیا جاتا اسے کاٹ دیتے ہیں۔ اور اس پر بھی علماء و اسکالر کی روزی کا معاملہ بھی ھے، میڈیا کی طرف سے ایک پروگرام کرنے پر ضرورت سے زیادہ رقم ملتی ھے اور کوئی بھی نہیں چاہے گا کہ وہ ٹی۔ وی چینل کی مرضی کے خلاف جا کر خود کو بین کروائے۔ اس پر اگر ثبوت چاہئے ہو گا تو وہ بھی پیش کر دیا جائے گا۔

زید حامد کے بارے میں معاملہ درست نہیں۔ اگر آپ اس کا نام گوگل میں لکھیں گے تو آپکو کچھ رزلٹ ملیں گے اس کا مطالعہ فرمائیں سب جان جائیں گے اس سے زیادہ میں کچھ نہیں کہہ سکتا کیونکہ یہ میری جاب نہیں۔

والسلام
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
ایک وقت تھا کہ جب بڑے بڑے علماء دین کی تشریح میں بغیر علم بات نہیں کرتے تھے اور انہیں اس بات سے ان کا تقویٰ اور اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان روکتا تھا:
﴿ وَلا تَقفُ ما لَيسَ لَكَ بِهِ عِلمٌ ۚ إِنَّ السَّمعَ وَالبَصَرَ‌ وَالفُؤادَ كُلُّ أُولـٰئِكَ كانَ عَنهُ مَسـٔولًا ٣٦ ﴾ الإسراء
جس بات کی تجھے خبر ہی نہ ہو اس کے پیچھے مت پڑ۔ کیونکہ کان اور آنکھ اور دل ان میں سے ہر ایک سے پوچھ گچھ کی جانے والی ہے (36)

امام مالک﷫ کے بارے میں مشہور ہے کہ کسی اندلس کے شخص نے ان سے چالیس سوالات کئے لیکن انہوں نے صرف چار کا جواب دیا اور باقی چھتیس کے بارے میں لا أدري کہہ کر معذرت کر لی۔

آج معاملہ یہ ہے کہ ہر شخص اٹھ دین کے معرکۃ الآراء مسائل میں بغیر علم کے ڈسکشن کرتا ہے، کیا میڈیکل، انجنیئرنگ ودیگر علوم میں کبھی ایسا ہوتا ہے کہ سرٹیفائیڈ لوگوں کے علاوہ عام لوگوں سے بحث ومباحثہ کرایا جائے۔ لیکن اس وقت دین کی ایسی مظلوم شے ہے کہ کوئی صاحب اپنی پوری زندگی فوج میں یا کسی اور کام میں کھپا دیتے ہیں، ریٹائرمنٹ پر انہیں قرآن کی خدمت کا بخار چڑھتا ہے اور وہ تفسیر قرآن لکھنا شروع کر دیتے ہیں، اسی وجہ سے ہی آج علم کا زوال ہے۔

إلى الله المشتكىٰ، واللہ المستعان
 
شمولیت
مارچ 03، 2013
پیغامات
255
ری ایکشن اسکور
470
پوائنٹ
77
کنعاں بھائی بہت بہت شکریہ آپ کی توجہ کا۔ واقعی سچ کہا آپ نے یہ ہی طریقہ رائج ہے لیکن برادر لیکچر یا خطبہ کی تیاری کے لیے اہل علم حضرات مصدقہ کُتب کا خود مطالعہ کرتے ہیں نہ کہ ایسے افراد کی تحقیق پر اپنا دار و مدار رکھتے ہیں جو خود فقہ کی باریکیوں کا ادراک نہیں رکھتے۔ ایسے "سکالرز" جب کسی محفل میں بیٹھتے ہیں تو ان سے بڑا مفتی اعظم کوئی نہیں ہوتا اور وہ لا أدري کہہ کر معذرت بھی نہیں کرتے بلکہ جو دل میں آتا ہے اس کے مطابق جواب دے دیتے ہیں۔ ریفرنس پوچھنا تو ان کی توہین کے زمرے میں آتا ہے۔ میں یہ بات عین الیقین کی بنا پر کہہ رہا ہوں فقط سُنی سُنائی کا ذکر نہیں کر رہا۔ انس بھائی نے خوب کہا ہے کہ دین کے معاملے میں ہر شخص اُٹھ کر بغیر علم ڈسکشن کرتا ہے۔ افسوس اس بات کا ہے کہ ہماری نوجوان نسل میڈیا پر آنے والے سکالرز سے بے حد متاثر ہے اور ان کی کہی ہوئی بات کو زیادہ اہمیت دیتی ہے اور ان کی بیان کی گئی آ یات قرآنی اور احادیث نبوی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی تصدیق بھی ضروری نہیں سمجھتی۔ اللہ تعالیٰ ہمیں دین کو سمجھ کر اس پر عمل کرنے والا بنائے آمین۔
 

عکرمہ

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 27، 2012
پیغامات
658
ری ایکشن اسکور
1,870
پوائنٹ
157
دین پر لب کشائی اور وہ بھی اصل الاصول مسائل میں اتنی بے دھڑک کی جاتی ہے کہ ’’علم سلف‘‘کوکسی خاطر میں نہیں لایا جاتا۔۔۔۔ایک دوست سے اسی موضوع پر اظہار خیال ہو رہا تھا ان کی سوئی اسی بات پر اٹکی ہوئی تھی جب یہ دین آسان ہے،اس کا سمجھنا آسان ہے آپ کیوں’’اکابرین سلف‘‘کی پیوندکاری کرتے ہیں،ان کی بھی ایک تحقیق ہے ہماری بھی ایک تحقیق ہے،جس کو کوئی اچھی لگے لے لے ۔۔۔۔بس۔۔۔آپ فکری جمود کے قائل لگتے ہیں ہم براہ راست قرآن کا فہم بھی رکھ سکتے ہیں اور اس کی اپنی ذاتی تفسیر بھی کر سکتے ہیں۔۔۔
لگتا ہے دینی حلقوں سے بھی کہیں ہیر پھیر ہوئی ہے،ہم نے ہر ایرے غیرے نتھو خیرے کو’’دارالافتاء‘‘کا عہدہ دے دیا ہے۔۔دو تین درسی کتب وہ بھی تراجم ‘تک رسائی رکھنے والے طبقہ اسقدر آگے نکلے ہواہےکہ ’’ربانیہ علما‘‘کو تُو تکرارسے مخاطب کرتا ہے۔۔۔
 
شمولیت
مارچ 03، 2013
پیغامات
255
ری ایکشن اسکور
470
پوائنٹ
77
ہم نے ہر ایرے غیرے نتھو خیرے کو’’دارالافتاء‘‘کا عہدہ دے دیا ہے۔۔دو تین درسی کتب وہ بھی تراجم ‘تک رسائی رکھنے والے طبقہ اسقدر آگے نکلے ہواہےکہ ’’ربانیہ علما‘‘کو تُو تکرارسے مخاطب کرتا ہے۔۔۔
عکرمہ بھائی یہ اب لمحہ فکریہ سے آگے کا معاملہ ہے میری سمجھ کے مطابق اب لمحہ عملیہ ہے یعنی عملی کام کا وقت۔ عصر حاضر کے تمام جید علماء کو اس معاملے میں مشترکہ فتویٰ دینا چاہیے جس سے ایسے خود ساختہ شیوخ، اسکالرز، وغیرہ کا سد باب ہو سکے۔ آپ کیا کہتے ہیں اس بارے میں؟
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
عکرمہ بھائی یہ اب لمحہ فکریہ سے آگے کا معاملہ ہے میری سمجھ کے مطابق اب لمحہ عملیہ ہے یعنی عملی کام کا وقت۔ عصر حاضر کے تمام جید علماء کو اس معاملے میں مشترکہ فتویٰ دینا چاہیے جس سے ایسے خود ساختہ شیوخ، اسکالرز، وغیرہ کا سد باب ہو سکے۔ آپ کیا کہتے ہیں اس بارے میں؟
السلام علیکم

جو بات آپ نے کسی اور سے پوچھی اس پر مجھے شامل نہیں ہونا چاہئے مگر پھر بھی اپنی رائے دینا چاہتا ہوں اس پر معذرت قبول فرمائیں۔

ایسا ہونا مشکل نہیں ناممکن بھی ھے۔ اس کی وجہ یہ ھے کہ دین کے معاملہ میں حکومت جانب سے شائد کوئی سرپرستی حاصل نہیں ھے۔ جیسے عرب ممالک میں تمام مساجد حکومت کے کنٹرول میں ہیں، اور جمعہ کا خطبہ تک محکمہ اوقاف سے شائد جاری ہوتا ھے، مساجد کے عملہ کو حکومت کی طرف سے تنخواہیں دی جاتی ہیں اس لئے وہاں اس پر ہر قسم کا کنٹرول حکومت کو حاصل ھے۔

ایک اور مثال سے، کسی ایک ضلع سے جیسے پنجاب لے لیں یہاں تمام سکول سرکاری ہیں اور ان سکولوں میں نصاب پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ سے جاری ہوتا ھے۔ اس نصاب پر ایک بنچ کام کرتا ھے جو اس نصاب کو تشکیل دیتا ھے اور یہی سرکاری سکولوں میں پڑھایا جاتا ھے اور یہ کتابیں بہت سستی فروخت ہوتی ہیں۔
اسی طرح پرائیوٹ سکول جتنے بھی ہیں ان میں ایک شہر کے تمام سکولوں میں الگ الگ ٹریڈ کی کتابیں ہوتی ہیں۔ انہیں اس کا انتخاب اسی کے مطابق کرنا ہوتا ھے مگر کتابیں خود کی چھپی ہوتی ہیں جس پر ان کی قیمت بھی بہت زیادہ وصول کی جاتی ھے۔

اگر جید علماء ایسے ہی فتوے دیتے رہیں تو اس کی کوئی اہمیت نہیں ہوتی دوسرا مزید فتنہ کا خطرہ بھی ہو سکتا ھے اس لئے دینی مدارس کو بھی سرکاری طور پر درجہ ملنا چاہئے اس کے لئے بھی بجٹ بننا چاہئے تاکہ دنیا کے ساتھ دین کو بھی فروغ حاصل ہو۔ اس لحاظ سے ہوا کا رخ ابھی الٹ سمت ھے۔

والسلام
 
شمولیت
مارچ 03، 2013
پیغامات
255
ری ایکشن اسکور
470
پوائنٹ
77
السلام علیکم

جو بات آپ نے کسی اور سے پوچھی اس پر مجھے شامل نہیں ہونا چاہئے مگر پھر بھی اپنی رائے دینا چاہتا ہوں اس پر معذرت قبول فرمائیں۔
و علیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ! محترمی میں نے عکرمہ بھائی سے اس لیے پوچھا تھا کہ گفتگو کا تسلسل جاری تھا ورنہ حقیقت میں اس اوپن سیکشن میں پوسٹ کرنے کا مقصد ہی یہ تھا کہ آپ تمام اہل علم کی توجہ اس معاملے پر ہو اور آپ میری بہتر راہنمائی کر سکیں۔ کنعان بھائی آپ سے خصوصی درخواست ہے کہ آئندہ بلا جھجھک میری پوسٹ پر اپنی قیمتی رائے دے دیا کریں میں ہر گز ہرگز کسی بھی ساتھی کی علمی اور مدلل رائے کا بُرا نہیں مناتا بلکہ صدق دل سے احترام کرتا ہوں تاہم فرقہ ورانہ منافرت سے خود بھی اجتناب کرتا ہوں اس لیے باقی ساتھیوں سے بھی یہی امید کرتا ہوں کہ میری کسی بھی پوسٹ کو فرقہ ورانہ رنگ نہ دیا جائے۔ (یہ بات میں نے مجموعی طور پر کی ہے اس لیے اسے کسی ایک پوسٹ یا اس پوسٹ تک محدود نہ کیا جائے)۔
اللہ رب العزت ہم سب کو دین اسلام کو اصل روح کے ساتھ سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطاء فرمائے آمین۔
 
Top