بنت عبد السمیع
رکن
- شمولیت
- جون 06، 2017
- پیغامات
- 240
- ری ایکشن اسکور
- 27
- پوائنٹ
- 40
غیرمقلد نام نہاد اہل حدیث کے چند تعصب پرست عوام کو امام اعظم ابوحنیفة نعمان بن ثابت الکوفی رحمه اللہ تعالی کی ذرا سی بھی تعریف اور توثيق راست نہیں آتی
غیرمقلدین امام ابو حنیفة رح کو مرجی ثابت کرنے کے لئے امیرالمؤمنین فی الحدیث امام بخاری رح کا قول اکثر پیش کرتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کہ امام بخاری رح فرماتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔ ابوحنیفة رح مرجی تھا اور محدثین نے ان سے حدیث اور رائے لینے میں خاموشی اختیار کی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تاریخ الکبیر جلد 4 صفحہ 81
اسکا جواب ملاحظہ کریں کہ کس طرح غیر مقلدین امامِ اعظم رح پر جرح کرنے کے کیلئے کذاب اور تعصب پرست راویوں کا سہارہ لیتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جواب نمبر 1‼‼‼
امام بخاري رح نےامام ابو حنيفة رح کا زمانہ نہیں پایا کیونکہ امام بخاری رح کی پیدائش امام ابو حنیفة رح کے وفات کے 44 سال بعد ہوئی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
لہٰذا یہ مرجی کی جرح امام بخاری رح نے اپنے استاذ نعیم بن حماد الخزاعی سے نقل کی ہےجن پر کافی جروحات ہیں خاص طور پر یہ شخص امام ابو حنیفة رح پر جھوٹ بولتا تھا اور اھل الرائے سے بغض رکھتا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نعیم بن حماد الخزاعی محدثین کے میزان میں
1⬅ امام نسائی رح نے فرمایا ضعیف ہے اور ایک جگہ فرمایا یہ قوی نہیں ہے
کتاب الضعفاء والمتروکین للنسائی
صفحہ 234 رقم 617
2⬅ امام درقطنی رح نے فرمایا
کثیرالوھم
3⬅امام ابن حبان رح نے اپنی کتاب الثقات میں ذکر کرتے ہوئے اسکے بارے میں فرمایا خطاء بھی کرتا تھا اور وھم بھی ہوتا ہے
4⬅امام ابو داؤد رح فرماتے ہیں کہ نعیم کی بیس (۲۰) احادیث ہیں جنکی کوئ اصل نہیں
5⬅مسلمه بن قاسم رح کہتے ہیں
یہ بہت غلطیاں (خطاء)کرتا تھا اور اسکی حدیثیں منکر ہیں
6⬅اھل الرائے کے خلاف نعیم بن حماد نے ایسی حدیث ذکر کی جسکے بارے میں امام یحیٰی بن معین رح نے فرمایا اسکی کوئی اصل نہیں ہے
7⬅امام ابن عدی رح نے اپنی الکامل في ضعفاء میں شمار کیا اور فرمایا یہ اھل الرائے کے خلاف کتابیں لکھتا تھا
8⬅ عباس بن مصعب رح نے اپنی تاریخ کی کتاب میں فرمایا ہے کے نعیم بن حمادنے حنفیوں کے رد میں کئی کتابیں تصنیف کی ہیں
9⬅امام ابو فتاح الازدی رح
10⬅احمد بن شعیب رح اور
11⬅ ابو بشر الدولابی رح یہ تینوں فرماتے ہیں کہ نعیم کے متعلق لوگ کہتے ہیں کے یہ سنت کی دفاع کرنے میں حدیثیں گڑھ (بنا) دیا کرتا تھا اور ابو حنیفة رح کے خلاف جھوٹی کہانیاں بنایا کرتا تھا جو سب کی سب جھوٹ ہوتی تھیں
12⬅قرآن مخلوق ہے یہ سوال جب نعیم کے سامنے عوام نے رکھا تو نعیم اسکا متفقہ جواب نہ دے پائے جسکی وجہ سے انکو قید میں یعقوب فاقیہ کے ساتھ رکھا گیا اور سن ٢٢٨ هجری میں وفات ہوئی اور ایسا لکھا گیا ہے کہ بلا جنازہ کے نماز کے اور کفن کے انکی تدفین ہوئی
13⬅امام ابن جوزی رح نے انکو اپنی کتاب الضعفاء میں شمار کرکے ضعیف قرار دیا ہے
کتاب الضعفاء والمتروکین للابن جوزی جلد 3 صفحہ 164 رقم 3543
میزان الاعتدال، جلد 4 صفحہ 267 268، 269 رقم 9102
تہذیب التہذیب جلد 10 ،صفحہ 462 دارالکتاب العلمیه بیروت
الکامل فی ضعفاء الرجال جلد 6 صفحہ 2482
14⬅امام زھبی (رح) نے نعیم بن حماد کو اپنی کتاب المغنی میں ضعفاء کے اندر شمار کیا ہے
امام زھبی (رح) لکھتے ہیں کہ نعیم بن حماد کی تصنیف "کتاب الفتن" میں کثیر تعداد میں عجیب و غریب اور منکر حدیثیں ہیں
المغنی فی ضعفاء صفحہ 355 356
سیر اعلام النبلاء جلد 10 صفحہ 609
15⬅ حافط ابن حجر عسقلانی رح فرماتے ہیں کہ اسکی حدیثوں میں وھم ہوتا ہے
دوسری کتاب میں انکے بارے میں فرمایا یخطی کثیر یعنی بہت زیادہ غلطیاں کرتا ہے
تقریب التھذیب صفحہ 1006رقم 7215
تھذیب التھذیب جلد 10 صفحہ 462 463 دارالکتاب العلمیہ
16⬅غیر مقلد مولانا محمد بن ابراہیم میر سیالکوٹی صاحب نے نعیم بن حماد پر جرح کیا پھر فرمایا خلاصہ کلام یہ ہے کہ نعیم کی شخصیت ایسی نہیں ہے کہ اسکی روایت کے بناء پر حضرت امام ابو حنیفة رح جیسے بزرگ امام کے حق میں بدگوئی کریں
تاریخ اہلحدیث صفحہ 85 نیو ایڈیشن
خلاصہ کلام یہ ہے کہ جرح نعیم بن حماد کی امام ابو حنیفة رح کے خلاف تعصب کی وجہ سے گڑھی گئی ہے لہٰذا اصول جرح و تعدیل کے تحت مردود ہے
جواب نمبر 2‼‼
امام ابو حنیفة رح کو مرجئہ کہنا یہ بہتان ہے خود غیر مقلدین کے علماء کا بھی کہنا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
غیر مقلد اھل حدیث مولوی محمد ابراہیم میر سیالکوٹی صاحب لکھتے ہیں اس موقع پر اس شبہ کا حل نہایت ضروری ہے کے بعض مصنفین نے سیدنا امام ابو حنیفة رح کو بھی رجال مرجئہ میں شمار کیا ہے حالانکہ آپ اہلسنت کے بزرگ امام ہیں اور آپکی زندگی اعلیٰ درجہ کی تقویٰ اور تورع پر گزری جس سے کسی کو بھی انکار نہیں
بیشک بعض منافقین نے (خدا ان پر رحم کرے امام ابو حنیفة رح امام محمد رح امام ابو یوسف رح کو رجال مرجئہ میں شمار کیا ہے آگے جواب دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ یہ آپ پر بہتان ہے آپ مخصوص فرقہ مرجئہ میں سے نہیں ہوسکتے ورنہ آپ اتنے تقویٰ وطہارت پر نہ گزارتے
تاریخ اہلحدیث، صفحہ 56اولڈ ایڈیشن
جواب نمبر 3 ‼‼
ارجا کرنے والے مرجئہ راوی سے تو امام بخاری رح نے اپنی صحیح بخاری میں حدیث لی ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
1⬅صحیح بخاری ،کتاب العلم وغیرہ میں امام بخاری رح نے مرجی راوی محمد بن خازم الدریر التمیمی الکوفی ابو معاویہ سے حدیث لی ہے
ﺣَﺪَّﺛَﻨَﺎ ﻣُﺤَﻤَّﺪُ ﺑْﻦُ ﺳَﻼَﻡٍ،ﻗَﺎﻝَ ﺃَﺧْﺒَﺮَﻧَﺎ ﺃَﺑُﻮ ﻣُﻌَﺎﻭِﻳَﺔَ، ﻗَﺎﻝَ ﺣَﺪَّﺛَﻨَﺎ ﻫِﺸَﺎﻡٌ،ﻋَﻦْ ﺃَﺑِﻴﻪِ، ﻋَﻦْ ﺯَﻳْﻨَﺐَ ﺍﺑْﻨَﺔِ ﺃُﻡِّ ﺳَﻠَﻤَﺔَ، ﻋَﻦْ ﺃُﻡِّ ﺳَﻠَﻤَﺔَ،ﻗَﺎﻟَﺖْ ﺟَﺎﺀَﺕْ ﺃُﻡُّ ﺳُﻠَﻴْﻢٍ ﺇِﻟَﻰ ﺭَﺳُﻮﻝِ ﺍﻟﻠَّﻪِ ﺻﻠﻰ ﺍﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ ﻓَﻘَﺎﻟَﺖْ ﻳَﺎ ﺭَﺳُﻮﻝَ ﺍﻟﻠَّﻪِ ﺇِﻥَّ ﺍﻟﻠَّﻪَ ﻻَ ﻳَﺴْﺘَﺤْﻴِﻲ ﻣِﻦَ ﺍﻟْﺤَﻖِّ،ﻓَﻬَﻞْ ﻋَﻠَﻰ ﺍﻟْﻤَﺮْﺃَﺓِ ﻣِﻦْ ﻏُﺴْﻞٍ ﺇِﺫَﺍ ﺍﺣْﺘَﻠَﻤَﺖْ ﻗَﺎﻝَ ﺍﻟﻨَّﺒِﻲُّ ﺻﻠﻰ ﺍﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ” ﺇِﺫَﺍ ﺭَﺃَﺕِ ﺍﻟْﻤَﺎﺀَ.”ﻓَﻐَﻄَّﺖْ ﺃُﻡُّ ﺳَﻠَﻤَﺔَ ـ ﺗَﻌْﻨِﻲ ﻭَﺟْﻬَﻬَﺎ ﻭَﻗَﺎﻟَﺖْ ﻳَﺎ ﺭَﺳُﻮﻝَ ﺍﻟﻠَّﻪِ ﻭَﺗَﺤْﺘَﻠِﻢُ ﺍﻟْﻤَﺮْﺃَﺓُ ﻗَﺎﻝَ “ﻧَﻌَﻢْ ﺗَﺮِﺑَﺖْ ﻳَﻤِﻴﻨُﻚِ ﻓَﺒِﻢَ ﻳُﺸْﺒِﻬُﻬَﺎ ﻭَﻟَﺪُﻫَﺎ.”
صحیح بخاری کتاب العلم باب علم میں شرمانا حدیث رقم 130
آپ حضرات دیکھ سکتے ہیں سند میں ابو معاویہ یعنی محمد بن خازم الدریر التمیمی الکوفی رح موجود ہیں جو مرجی تھے
1امام عجلی رح
2 امام ابو زرعہ رح
3 امام یعقوب بن شیبہ رح
4 امام ابن سعد رح
5 امام ابن حبان رح نے انکو مرجی اور ارجاء کرنے والا کہا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
6امام ابو داؤد رح نے تو انکو رئیس المرجیہ بھی کہا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تھذیب التھذیب جلد 9 صفحہ 137 138 139
ثقات ابن حبان، جلد 7 صفحہ 441 442
2⬅صحیح البخاری،کتاب الجمعہ وغیرہ میں امام بخاری رح نے ایک مرجی راوی ابراہیم بن طھمان بن شعبہ ابو سعید سے حدیث لی ہے
ﺣَﺪَّﺛَﻨَﺎ ﻣُﺤَﻤَّﺪُ ﺑْﻦُ ﺍﻟْﻤُﺜَﻨَّﻰ، ﻗَﺎﻝَ ﺣَﺪَّﺛَﻨَﺎ ﺃَﺑُﻮ ﻋَﺎﻣِﺮٍ ﺍﻟْﻌَﻘَﺪِﻱُّ، ﻗَﺎﻝَ ﺣَﺪَّﺛَﻨَﺎ ﺇِﺑْﺮَﺍﻫِﻴﻢُ ﺑْﻦُ ﻃَﻬْﻤَﺎﻥَ، ﻋَﻦْ ﺃَﺑِﻲ ﺟَﻤْﺮَﺓَ ﺍﻟﻀُّﺒَﻌِﻲِّ، ﻋَﻦِ ﺍﺑْﻦِ ﻋَﺒَّﺎﺱٍ، ﺃَﻧَّﻪُ ﻗَﺎﻝَ ﺇِﻥَّ ﺃَﻭَّﻝَ ﺟُﻤُﻌَﺔٍ ﺟُﻤِّﻌَﺖْ ﺑَﻌْﺪَ ﺟُﻤُﻌَﺔٍ ﻓِﻲ ﻣَﺴْﺠِﺪِ ﺭَﺳُﻮﻝِ ﺍﻟﻠَّﻪِ ﺻﻠﻰ ﺍﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ ﻓِﻲ ﻣَﺴْﺠِﺪِ ﻋَﺒْﺪِ ﺍﻟْﻘَﻴْﺲِ ﺑِﺠُﻮَﺍﺛَﻰ ﻣِﻦَ ﺍﻟْﺒَﺤْﺮَﻳْﻦِ
صحیح بخاری، کتاب الجمعہ، باب: دیہات اور شہروں میں جمعہ پڑھنا، حدیث رقم 892
آپ نے سند میں دیکھا ہے اس کے ایک راوی ہیں"ابرھیم بن طہمان بن شعبہ ابو سعید جن کو درج ذیل ائمہ محدثین نے مرجئہ کہا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
1 امام احمد بن حنبل رح
2 مام ابراھیم بن یعقوب جزجانی رح
3 امام عبد الرحمن بن یوسف بن خراس رح
4 امام ابو داود رح
5 امام در قطنی رح
6 امام ابن حجر عسقلانی رح وغیرہ نے ان کو مرجئہ اور ارجاء کرنے والا کہا ہے
سیر اعلام النبلاء جلد 7 صفحہ 382
تاریخ بغداد جلد 7 صفحہ 17
اب غیر مقلدین نام نہاد اہل حدیثوں سے سوال ہے کیا اب تم صحیح بخاری کے ان مرجئ راویوں کو چھوڑ دو گے یا دوغلی پالیسی سے آگے بڑھو گے؟؟؟
جواب نمبر 4‼‼
امام بخاری رح کا یہ کہنا کہ محدثین نے انکی حدیث اور رائے پر سکوت اختیار کیا ہے،یہ قول دو وجوہات کی بناء پر مردود ہے
1⬅امام بخاری رح نے کسی محدث کا نام ذکر نہیں کیا جنہوں نے یہ بات کہی ہے ،لہذا اصول کا ضابطہ ہے کہ مجہول کا قول قابل اعتماد نہیں ہوتا ،اور خاص کر غیر مقلدین نام نہاد اہل حدیثوں کے نزدیک مجہول کا قول موضوع اور من گھڑت ہوتا ہے
2⬅امام ابو حنیفہ رح کی حدیثوں کو خود امام بخاری رح کے استاذوں نے اپنی کتاب میں درج کی ہیں
1⬅مام احمد بن حنبل رح خود امام اعظم ابو حنیفہ رح سے ایک حدیث اپنی مسند میں لائے ہیں
مسند احمد ،جلد 38 .حدیث رقم :23027
2⬅امام ابو بکر بن ابی شیبہ رح نے بھی امام ابو حنیفہ رح سے اپنی کتاب میں دو حدیثیں لی ہیں
حدیث نمبر 1⬅مصنف بن ابی شیبہ،جلد7،صفحہ 155 ،حدیث رقم 11124
حدیث نمبر 2⬅مصنف بن ابی شیبہ،جلد 13،صفحہ 169،170،حدیث رقم 26182
یہی نہیں بلکہ امام بخاری رح کے استاذ کے استاذ یعنی امام مکہ مکرمہ محمد بن ادریس شافعی رح نے بھی امام اعظم ابو حنیفہ رح سے حدیث لی ہے
کتاب الام،جلد 8 ،صفحہ 253
امام اعظم رح رائے واجتھاد میں کیسی حیثیت رکھتے تھے، یہ آپ حضرات امیرالمؤمنین فی الحدیث امام عبداللّٰہ بن مبارک رح کے فرمان سے سمجھ جاینگے انشاءاللہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حضرت عبداللّٰہ بن مبارک رح فرماتے ہیں کے اگر کیسی کو اپنی رائے سے کچھ کہنے کا حق ہے تو ابو حنیفة رح اسکے حقدار ہیں کہ وہ اپنی رائے سے کچھ کہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تاریخ بغداد،جلد 15 ،صفحہ471 ، سند صحیح
اللہ اکبر، عبداللّٰہ ابن مبارک رح جیسی اتنی بلند شخصیت بھی تعریف کر رہے ہیں امام ابو حنیفہ رح کے رائے و قیاس کی
چنانچہ یہ امام بخاری رح کی یہ جرح مردود ثابت ہوگئی الحمدللّٰہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
غیرمقلدین امام ابو حنیفة رح کو مرجی ثابت کرنے کے لئے امیرالمؤمنین فی الحدیث امام بخاری رح کا قول اکثر پیش کرتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کہ امام بخاری رح فرماتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔ ابوحنیفة رح مرجی تھا اور محدثین نے ان سے حدیث اور رائے لینے میں خاموشی اختیار کی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تاریخ الکبیر جلد 4 صفحہ 81
اسکا جواب ملاحظہ کریں کہ کس طرح غیر مقلدین امامِ اعظم رح پر جرح کرنے کے کیلئے کذاب اور تعصب پرست راویوں کا سہارہ لیتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جواب نمبر 1‼‼‼
امام بخاري رح نےامام ابو حنيفة رح کا زمانہ نہیں پایا کیونکہ امام بخاری رح کی پیدائش امام ابو حنیفة رح کے وفات کے 44 سال بعد ہوئی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
لہٰذا یہ مرجی کی جرح امام بخاری رح نے اپنے استاذ نعیم بن حماد الخزاعی سے نقل کی ہےجن پر کافی جروحات ہیں خاص طور پر یہ شخص امام ابو حنیفة رح پر جھوٹ بولتا تھا اور اھل الرائے سے بغض رکھتا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نعیم بن حماد الخزاعی محدثین کے میزان میں
1⬅ امام نسائی رح نے فرمایا ضعیف ہے اور ایک جگہ فرمایا یہ قوی نہیں ہے
کتاب الضعفاء والمتروکین للنسائی
صفحہ 234 رقم 617
2⬅ امام درقطنی رح نے فرمایا
کثیرالوھم
3⬅امام ابن حبان رح نے اپنی کتاب الثقات میں ذکر کرتے ہوئے اسکے بارے میں فرمایا خطاء بھی کرتا تھا اور وھم بھی ہوتا ہے
4⬅امام ابو داؤد رح فرماتے ہیں کہ نعیم کی بیس (۲۰) احادیث ہیں جنکی کوئ اصل نہیں
5⬅مسلمه بن قاسم رح کہتے ہیں
یہ بہت غلطیاں (خطاء)کرتا تھا اور اسکی حدیثیں منکر ہیں
6⬅اھل الرائے کے خلاف نعیم بن حماد نے ایسی حدیث ذکر کی جسکے بارے میں امام یحیٰی بن معین رح نے فرمایا اسکی کوئی اصل نہیں ہے
7⬅امام ابن عدی رح نے اپنی الکامل في ضعفاء میں شمار کیا اور فرمایا یہ اھل الرائے کے خلاف کتابیں لکھتا تھا
8⬅ عباس بن مصعب رح نے اپنی تاریخ کی کتاب میں فرمایا ہے کے نعیم بن حمادنے حنفیوں کے رد میں کئی کتابیں تصنیف کی ہیں
9⬅امام ابو فتاح الازدی رح
10⬅احمد بن شعیب رح اور
11⬅ ابو بشر الدولابی رح یہ تینوں فرماتے ہیں کہ نعیم کے متعلق لوگ کہتے ہیں کے یہ سنت کی دفاع کرنے میں حدیثیں گڑھ (بنا) دیا کرتا تھا اور ابو حنیفة رح کے خلاف جھوٹی کہانیاں بنایا کرتا تھا جو سب کی سب جھوٹ ہوتی تھیں
12⬅قرآن مخلوق ہے یہ سوال جب نعیم کے سامنے عوام نے رکھا تو نعیم اسکا متفقہ جواب نہ دے پائے جسکی وجہ سے انکو قید میں یعقوب فاقیہ کے ساتھ رکھا گیا اور سن ٢٢٨ هجری میں وفات ہوئی اور ایسا لکھا گیا ہے کہ بلا جنازہ کے نماز کے اور کفن کے انکی تدفین ہوئی
13⬅امام ابن جوزی رح نے انکو اپنی کتاب الضعفاء میں شمار کرکے ضعیف قرار دیا ہے
کتاب الضعفاء والمتروکین للابن جوزی جلد 3 صفحہ 164 رقم 3543
میزان الاعتدال، جلد 4 صفحہ 267 268، 269 رقم 9102
تہذیب التہذیب جلد 10 ،صفحہ 462 دارالکتاب العلمیه بیروت
الکامل فی ضعفاء الرجال جلد 6 صفحہ 2482
14⬅امام زھبی (رح) نے نعیم بن حماد کو اپنی کتاب المغنی میں ضعفاء کے اندر شمار کیا ہے
امام زھبی (رح) لکھتے ہیں کہ نعیم بن حماد کی تصنیف "کتاب الفتن" میں کثیر تعداد میں عجیب و غریب اور منکر حدیثیں ہیں
المغنی فی ضعفاء صفحہ 355 356
سیر اعلام النبلاء جلد 10 صفحہ 609
15⬅ حافط ابن حجر عسقلانی رح فرماتے ہیں کہ اسکی حدیثوں میں وھم ہوتا ہے
دوسری کتاب میں انکے بارے میں فرمایا یخطی کثیر یعنی بہت زیادہ غلطیاں کرتا ہے
تقریب التھذیب صفحہ 1006رقم 7215
تھذیب التھذیب جلد 10 صفحہ 462 463 دارالکتاب العلمیہ
16⬅غیر مقلد مولانا محمد بن ابراہیم میر سیالکوٹی صاحب نے نعیم بن حماد پر جرح کیا پھر فرمایا خلاصہ کلام یہ ہے کہ نعیم کی شخصیت ایسی نہیں ہے کہ اسکی روایت کے بناء پر حضرت امام ابو حنیفة رح جیسے بزرگ امام کے حق میں بدگوئی کریں
تاریخ اہلحدیث صفحہ 85 نیو ایڈیشن
خلاصہ کلام یہ ہے کہ جرح نعیم بن حماد کی امام ابو حنیفة رح کے خلاف تعصب کی وجہ سے گڑھی گئی ہے لہٰذا اصول جرح و تعدیل کے تحت مردود ہے
جواب نمبر 2‼‼
امام ابو حنیفة رح کو مرجئہ کہنا یہ بہتان ہے خود غیر مقلدین کے علماء کا بھی کہنا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
غیر مقلد اھل حدیث مولوی محمد ابراہیم میر سیالکوٹی صاحب لکھتے ہیں اس موقع پر اس شبہ کا حل نہایت ضروری ہے کے بعض مصنفین نے سیدنا امام ابو حنیفة رح کو بھی رجال مرجئہ میں شمار کیا ہے حالانکہ آپ اہلسنت کے بزرگ امام ہیں اور آپکی زندگی اعلیٰ درجہ کی تقویٰ اور تورع پر گزری جس سے کسی کو بھی انکار نہیں
بیشک بعض منافقین نے (خدا ان پر رحم کرے امام ابو حنیفة رح امام محمد رح امام ابو یوسف رح کو رجال مرجئہ میں شمار کیا ہے آگے جواب دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ یہ آپ پر بہتان ہے آپ مخصوص فرقہ مرجئہ میں سے نہیں ہوسکتے ورنہ آپ اتنے تقویٰ وطہارت پر نہ گزارتے
تاریخ اہلحدیث، صفحہ 56اولڈ ایڈیشن
جواب نمبر 3 ‼‼
ارجا کرنے والے مرجئہ راوی سے تو امام بخاری رح نے اپنی صحیح بخاری میں حدیث لی ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
1⬅صحیح بخاری ،کتاب العلم وغیرہ میں امام بخاری رح نے مرجی راوی محمد بن خازم الدریر التمیمی الکوفی ابو معاویہ سے حدیث لی ہے
ﺣَﺪَّﺛَﻨَﺎ ﻣُﺤَﻤَّﺪُ ﺑْﻦُ ﺳَﻼَﻡٍ،ﻗَﺎﻝَ ﺃَﺧْﺒَﺮَﻧَﺎ ﺃَﺑُﻮ ﻣُﻌَﺎﻭِﻳَﺔَ، ﻗَﺎﻝَ ﺣَﺪَّﺛَﻨَﺎ ﻫِﺸَﺎﻡٌ،ﻋَﻦْ ﺃَﺑِﻴﻪِ، ﻋَﻦْ ﺯَﻳْﻨَﺐَ ﺍﺑْﻨَﺔِ ﺃُﻡِّ ﺳَﻠَﻤَﺔَ، ﻋَﻦْ ﺃُﻡِّ ﺳَﻠَﻤَﺔَ،ﻗَﺎﻟَﺖْ ﺟَﺎﺀَﺕْ ﺃُﻡُّ ﺳُﻠَﻴْﻢٍ ﺇِﻟَﻰ ﺭَﺳُﻮﻝِ ﺍﻟﻠَّﻪِ ﺻﻠﻰ ﺍﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ ﻓَﻘَﺎﻟَﺖْ ﻳَﺎ ﺭَﺳُﻮﻝَ ﺍﻟﻠَّﻪِ ﺇِﻥَّ ﺍﻟﻠَّﻪَ ﻻَ ﻳَﺴْﺘَﺤْﻴِﻲ ﻣِﻦَ ﺍﻟْﺤَﻖِّ،ﻓَﻬَﻞْ ﻋَﻠَﻰ ﺍﻟْﻤَﺮْﺃَﺓِ ﻣِﻦْ ﻏُﺴْﻞٍ ﺇِﺫَﺍ ﺍﺣْﺘَﻠَﻤَﺖْ ﻗَﺎﻝَ ﺍﻟﻨَّﺒِﻲُّ ﺻﻠﻰ ﺍﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ” ﺇِﺫَﺍ ﺭَﺃَﺕِ ﺍﻟْﻤَﺎﺀَ.”ﻓَﻐَﻄَّﺖْ ﺃُﻡُّ ﺳَﻠَﻤَﺔَ ـ ﺗَﻌْﻨِﻲ ﻭَﺟْﻬَﻬَﺎ ﻭَﻗَﺎﻟَﺖْ ﻳَﺎ ﺭَﺳُﻮﻝَ ﺍﻟﻠَّﻪِ ﻭَﺗَﺤْﺘَﻠِﻢُ ﺍﻟْﻤَﺮْﺃَﺓُ ﻗَﺎﻝَ “ﻧَﻌَﻢْ ﺗَﺮِﺑَﺖْ ﻳَﻤِﻴﻨُﻚِ ﻓَﺒِﻢَ ﻳُﺸْﺒِﻬُﻬَﺎ ﻭَﻟَﺪُﻫَﺎ.”
صحیح بخاری کتاب العلم باب علم میں شرمانا حدیث رقم 130
آپ حضرات دیکھ سکتے ہیں سند میں ابو معاویہ یعنی محمد بن خازم الدریر التمیمی الکوفی رح موجود ہیں جو مرجی تھے
1امام عجلی رح
2 امام ابو زرعہ رح
3 امام یعقوب بن شیبہ رح
4 امام ابن سعد رح
5 امام ابن حبان رح نے انکو مرجی اور ارجاء کرنے والا کہا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
6امام ابو داؤد رح نے تو انکو رئیس المرجیہ بھی کہا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تھذیب التھذیب جلد 9 صفحہ 137 138 139
ثقات ابن حبان، جلد 7 صفحہ 441 442
2⬅صحیح البخاری،کتاب الجمعہ وغیرہ میں امام بخاری رح نے ایک مرجی راوی ابراہیم بن طھمان بن شعبہ ابو سعید سے حدیث لی ہے
ﺣَﺪَّﺛَﻨَﺎ ﻣُﺤَﻤَّﺪُ ﺑْﻦُ ﺍﻟْﻤُﺜَﻨَّﻰ، ﻗَﺎﻝَ ﺣَﺪَّﺛَﻨَﺎ ﺃَﺑُﻮ ﻋَﺎﻣِﺮٍ ﺍﻟْﻌَﻘَﺪِﻱُّ، ﻗَﺎﻝَ ﺣَﺪَّﺛَﻨَﺎ ﺇِﺑْﺮَﺍﻫِﻴﻢُ ﺑْﻦُ ﻃَﻬْﻤَﺎﻥَ، ﻋَﻦْ ﺃَﺑِﻲ ﺟَﻤْﺮَﺓَ ﺍﻟﻀُّﺒَﻌِﻲِّ، ﻋَﻦِ ﺍﺑْﻦِ ﻋَﺒَّﺎﺱٍ، ﺃَﻧَّﻪُ ﻗَﺎﻝَ ﺇِﻥَّ ﺃَﻭَّﻝَ ﺟُﻤُﻌَﺔٍ ﺟُﻤِّﻌَﺖْ ﺑَﻌْﺪَ ﺟُﻤُﻌَﺔٍ ﻓِﻲ ﻣَﺴْﺠِﺪِ ﺭَﺳُﻮﻝِ ﺍﻟﻠَّﻪِ ﺻﻠﻰ ﺍﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ ﻓِﻲ ﻣَﺴْﺠِﺪِ ﻋَﺒْﺪِ ﺍﻟْﻘَﻴْﺲِ ﺑِﺠُﻮَﺍﺛَﻰ ﻣِﻦَ ﺍﻟْﺒَﺤْﺮَﻳْﻦِ
صحیح بخاری، کتاب الجمعہ، باب: دیہات اور شہروں میں جمعہ پڑھنا، حدیث رقم 892
آپ نے سند میں دیکھا ہے اس کے ایک راوی ہیں"ابرھیم بن طہمان بن شعبہ ابو سعید جن کو درج ذیل ائمہ محدثین نے مرجئہ کہا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
1 امام احمد بن حنبل رح
2 مام ابراھیم بن یعقوب جزجانی رح
3 امام عبد الرحمن بن یوسف بن خراس رح
4 امام ابو داود رح
5 امام در قطنی رح
6 امام ابن حجر عسقلانی رح وغیرہ نے ان کو مرجئہ اور ارجاء کرنے والا کہا ہے
سیر اعلام النبلاء جلد 7 صفحہ 382
تاریخ بغداد جلد 7 صفحہ 17
اب غیر مقلدین نام نہاد اہل حدیثوں سے سوال ہے کیا اب تم صحیح بخاری کے ان مرجئ راویوں کو چھوڑ دو گے یا دوغلی پالیسی سے آگے بڑھو گے؟؟؟
جواب نمبر 4‼‼
امام بخاری رح کا یہ کہنا کہ محدثین نے انکی حدیث اور رائے پر سکوت اختیار کیا ہے،یہ قول دو وجوہات کی بناء پر مردود ہے
1⬅امام بخاری رح نے کسی محدث کا نام ذکر نہیں کیا جنہوں نے یہ بات کہی ہے ،لہذا اصول کا ضابطہ ہے کہ مجہول کا قول قابل اعتماد نہیں ہوتا ،اور خاص کر غیر مقلدین نام نہاد اہل حدیثوں کے نزدیک مجہول کا قول موضوع اور من گھڑت ہوتا ہے
2⬅امام ابو حنیفہ رح کی حدیثوں کو خود امام بخاری رح کے استاذوں نے اپنی کتاب میں درج کی ہیں
1⬅مام احمد بن حنبل رح خود امام اعظم ابو حنیفہ رح سے ایک حدیث اپنی مسند میں لائے ہیں
مسند احمد ،جلد 38 .حدیث رقم :23027
2⬅امام ابو بکر بن ابی شیبہ رح نے بھی امام ابو حنیفہ رح سے اپنی کتاب میں دو حدیثیں لی ہیں
حدیث نمبر 1⬅مصنف بن ابی شیبہ،جلد7،صفحہ 155 ،حدیث رقم 11124
حدیث نمبر 2⬅مصنف بن ابی شیبہ،جلد 13،صفحہ 169،170،حدیث رقم 26182
یہی نہیں بلکہ امام بخاری رح کے استاذ کے استاذ یعنی امام مکہ مکرمہ محمد بن ادریس شافعی رح نے بھی امام اعظم ابو حنیفہ رح سے حدیث لی ہے
کتاب الام،جلد 8 ،صفحہ 253
امام اعظم رح رائے واجتھاد میں کیسی حیثیت رکھتے تھے، یہ آپ حضرات امیرالمؤمنین فی الحدیث امام عبداللّٰہ بن مبارک رح کے فرمان سے سمجھ جاینگے انشاءاللہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حضرت عبداللّٰہ بن مبارک رح فرماتے ہیں کے اگر کیسی کو اپنی رائے سے کچھ کہنے کا حق ہے تو ابو حنیفة رح اسکے حقدار ہیں کہ وہ اپنی رائے سے کچھ کہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تاریخ بغداد،جلد 15 ،صفحہ471 ، سند صحیح
اللہ اکبر، عبداللّٰہ ابن مبارک رح جیسی اتنی بلند شخصیت بھی تعریف کر رہے ہیں امام ابو حنیفہ رح کے رائے و قیاس کی
چنانچہ یہ امام بخاری رح کی یہ جرح مردود ثابت ہوگئی الحمدللّٰہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔