ناصر نواز خان
رکن
- شمولیت
- ستمبر 07، 2020
- پیغامات
- 115
- ری ایکشن اسکور
- 13
- پوائنٹ
- 54
امام ابوالعالیة رفيع بن مهران رحمه الله:
حدثنا يحيى بن خليف قال: حدثنا أبو خلدة قال: قال أبو العالية: لما كان زمن علي، عليه السلام، ومعاوية وإني لشاب القتال أحب إلي من الطعام الطيب، فتجهزت بجهاز حسن حتى أتيتهم فإذا صفان لا يرى طرفاهما إذا كبر هؤلاء كبر هؤلاء وإذا هلك هؤلاء هلك هؤلاء، قال: فراجعت نفسي فقلت: أي الفريقين أنزله كافرا، وأي الفريقين أنزله مؤمنا؟ أو من أكرهني على هذا؟ فما أمسيت حتى رجعت وتركتهم.
ترجمة:
امام ابو العالية رفیع بن مھران رحمه الله بیان کرتے ہیں:
"یہ علی اور معاویہ (رضوان الله تعالي عليهم أجمعين) کے زمانے کی بات ہے، اور میں اس وقت ایک نوجوان تھا۔ مجھے قتال (جنگ) اچھے کھانے سے زیادہ پسند تھا۔ چنانچہ میں نے اچھی تیاری کی اور ان کے پاس پہنچا۔"
وہاں میں نے دو لشکروں کو دیکھا، جن کا کوئی کنارہ نظر نہیں آ رہا تھا۔ جب ایک طرف کے لوگ تکبیر کہتے، تو دوسری طرف والے بھی تکبیر کہتے، اور جب ایک طرف والے ہلاک ہوتے، تو دوسری طرف والے بھی ہلاک ہوتے۔"
"یہ دیکھ کر میں نے خود سے سوال کیا: میں ان میں سے کس فریق کو کافر کہوں؟؟ اور کس کو مؤمن سمجھوں؟؟؟ یا مجھے اس جنگ میں شرکت پر کس نے مجبور کیا ہے؟؟
"چنانچہ میں نے شام ہونے سے پہلے ہی فیصلہ کر لیا، ان دونوں گروہوں کو چھوڑ دیا اور واپس لوٹ آیا۔"
[الطبقات ابن سعد: جزء7/ صفحة114]
حدثنا يحيى بن خليف قال: حدثنا أبو خلدة قال: قال أبو العالية: لما كان زمن علي، عليه السلام، ومعاوية وإني لشاب القتال أحب إلي من الطعام الطيب، فتجهزت بجهاز حسن حتى أتيتهم فإذا صفان لا يرى طرفاهما إذا كبر هؤلاء كبر هؤلاء وإذا هلك هؤلاء هلك هؤلاء، قال: فراجعت نفسي فقلت: أي الفريقين أنزله كافرا، وأي الفريقين أنزله مؤمنا؟ أو من أكرهني على هذا؟ فما أمسيت حتى رجعت وتركتهم.
ترجمة:
امام ابو العالية رفیع بن مھران رحمه الله بیان کرتے ہیں:
"یہ علی اور معاویہ (رضوان الله تعالي عليهم أجمعين) کے زمانے کی بات ہے، اور میں اس وقت ایک نوجوان تھا۔ مجھے قتال (جنگ) اچھے کھانے سے زیادہ پسند تھا۔ چنانچہ میں نے اچھی تیاری کی اور ان کے پاس پہنچا۔"
وہاں میں نے دو لشکروں کو دیکھا، جن کا کوئی کنارہ نظر نہیں آ رہا تھا۔ جب ایک طرف کے لوگ تکبیر کہتے، تو دوسری طرف والے بھی تکبیر کہتے، اور جب ایک طرف والے ہلاک ہوتے، تو دوسری طرف والے بھی ہلاک ہوتے۔"
"یہ دیکھ کر میں نے خود سے سوال کیا: میں ان میں سے کس فریق کو کافر کہوں؟؟ اور کس کو مؤمن سمجھوں؟؟؟ یا مجھے اس جنگ میں شرکت پر کس نے مجبور کیا ہے؟؟
"چنانچہ میں نے شام ہونے سے پہلے ہی فیصلہ کر لیا، ان دونوں گروہوں کو چھوڑ دیا اور واپس لوٹ آیا۔"
[الطبقات ابن سعد: جزء7/ صفحة114]