lovelyalltime
سینئر رکن
- شمولیت
- مارچ 28، 2012
- پیغامات
- 3,735
- ری ایکشن اسکور
- 2,899
- پوائنٹ
- 436
عنوان الكتاب: فيض الباري على صحيح البخاري مع حاشية البدر الساري
المؤلف: محمد أنور شاه الكشميري - محمد بدر عالم الميرتهي
الناشر: دار الكتب العلمية
مجلد : اول
صفحة : 134
««واعلم أن نفي الزيادة والنقصان وإن اشتهر عن الإمام الأعظم، لكني متردد فيه بعد. وذلك لأني لم أجد عليه نقلاً صحيحاً صريحاً، وأما مانسب إليه في «الفقه الأكبر» فالمحدِّثون على أنه ليس من تصنيفه. بل من تصنيف تلميذه أبي مطيع البلخِي، وقد تكلم فيه الذهبي، وقال: أنه جَهْمِيٌّ. أقول: ليس كما قال، ولكنه ليس بحجةٍ في باب الحديث، لكونه غير ناقد. وقد رأيت عدة نُسخ للفقه الأكبر فوجدتُها كلها متغايرة. وهكذا «كتاب العالم والمتعلم» «والوسيطين» الصغير والكبير، كلها منسوبة إلى الإمام، لكن الصواب أنها ليست للإمام. »»
««اور جان ليں کہ امام اعظم کي طرف ايمان کے زيادہ اور کم ہونے کےانکارکاقول مشہور ہے، اور بعد ميں اسے ترک کرنے کا، اس کي کوئي صحيح صريح نقل نہيں ملتي۔ گو کہ يہ قول الفقہ الاکبر ميں ان کي طرف منسوب ہے، ليکن وہ (الفقہ الاکبر) ان کي تصنيف نہيں بلکہ ان کےشاگرد ابو مطيع البلخي کي تصنيف ہے۔ اور امام الذھبي نے ان پر کلام کيا ہے اور کہا : وہ جہمي تھا۔
ميں (انور کاشميري) کہتا ہوں کہ ايسا نہيں ( ايسا نہيں جيسا امام الذھبي نے کہا) ، ليکن وہ حديث کے باب ميں حجت نہيں ،کيونکہ وہ ناقد نہيں۔ ميں نے الفقہ الاکبر کے متعدد نسخے ديکھے تو ان تمام ميں تغير (اضطراب و اختلاف) پايا۔ اور اسي طرح العالم والمتعلم اور الوسيطين الصغير والكبير، يہ تمام کتابيں بھي امام صاحب کي طرف منسوب ہيں، مگر صحيح بات يہ ہے کہ يہ امام صاحب کي تصانيف نہيں ہيں۔
یاد رہے کہ یہ رائے ہماری نہیں !
ہم نے صرف انور شاہ کاشمیری کی رائے نقل کی ہے ۔
المؤلف: محمد أنور شاه الكشميري - محمد بدر عالم الميرتهي
الناشر: دار الكتب العلمية
مجلد : اول
صفحة : 134
««واعلم أن نفي الزيادة والنقصان وإن اشتهر عن الإمام الأعظم، لكني متردد فيه بعد. وذلك لأني لم أجد عليه نقلاً صحيحاً صريحاً، وأما مانسب إليه في «الفقه الأكبر» فالمحدِّثون على أنه ليس من تصنيفه. بل من تصنيف تلميذه أبي مطيع البلخِي، وقد تكلم فيه الذهبي، وقال: أنه جَهْمِيٌّ. أقول: ليس كما قال، ولكنه ليس بحجةٍ في باب الحديث، لكونه غير ناقد. وقد رأيت عدة نُسخ للفقه الأكبر فوجدتُها كلها متغايرة. وهكذا «كتاب العالم والمتعلم» «والوسيطين» الصغير والكبير، كلها منسوبة إلى الإمام، لكن الصواب أنها ليست للإمام. »»
««اور جان ليں کہ امام اعظم کي طرف ايمان کے زيادہ اور کم ہونے کےانکارکاقول مشہور ہے، اور بعد ميں اسے ترک کرنے کا، اس کي کوئي صحيح صريح نقل نہيں ملتي۔ گو کہ يہ قول الفقہ الاکبر ميں ان کي طرف منسوب ہے، ليکن وہ (الفقہ الاکبر) ان کي تصنيف نہيں بلکہ ان کےشاگرد ابو مطيع البلخي کي تصنيف ہے۔ اور امام الذھبي نے ان پر کلام کيا ہے اور کہا : وہ جہمي تھا۔
ميں (انور کاشميري) کہتا ہوں کہ ايسا نہيں ( ايسا نہيں جيسا امام الذھبي نے کہا) ، ليکن وہ حديث کے باب ميں حجت نہيں ،کيونکہ وہ ناقد نہيں۔ ميں نے الفقہ الاکبر کے متعدد نسخے ديکھے تو ان تمام ميں تغير (اضطراب و اختلاف) پايا۔ اور اسي طرح العالم والمتعلم اور الوسيطين الصغير والكبير، يہ تمام کتابيں بھي امام صاحب کي طرف منسوب ہيں، مگر صحيح بات يہ ہے کہ يہ امام صاحب کي تصانيف نہيں ہيں۔
یاد رہے کہ یہ رائے ہماری نہیں !
ہم نے صرف انور شاہ کاشمیری کی رائے نقل کی ہے ۔