محمد بن السائب الکلبی کا باوجود کذاب ہونے کے جب امام سفیان ثوری اس سے روایت کرے تو روایت صحیح یا حسن ہوتی ہے۔ جیسا کہ انہوں نےخودکہا ہے؛
حدثنا أبراهيم بن عبد الله بن منذر الباهلى، أخبرنا يعلى بن عبيد قال قال لنا سفيان الثوري اتقوا الكلبى. فقيل له لانك تروى عنه. قال أنا أعرف صدقه من كذبه (العلل الصغیر للترمذی:ص۔739 وسندہ صحیح)
سفیان ثوری نے کہا کہ کلبی سے بچو کسی نے ان سے کہا کہ آپ جو کلبی سے نقل کرتے ہیں؟ توانہوں نے فرمایا کہ میں اس کے سچ اورجھوٹ کو پہچانتا ہوں۔
سفیان ثوری نے صراحت کی ہے کہ ان کو کلبی کی روایات کی تمیز تھی لہذا ان کی کلبی سے روایت صحیح یا حسن ہوتی ہے۔
اب سوال یہ ہوسکتا ہے کی سفیان ثوری کو کیسے علم ہوسکتا ہےکہ کلبی کب جھوٹ بول رہا ہے اور کب سچ؟
تو اس کا جواب ہے کہ کلبی نے خود سفیان ثوری کو اپنی ضعیف اور صحیح روایات کی تمیزکرا دی تھی۔
حدثنا عبد الرحمن نا عمر بن شبة نا أبو عاصم النبيل قال زعم لي سفيان الثوري قال قال لنا الكلبي: ما حدثت عني عن أبي صالح عن ابن عباس فهو كذب فلا تروه (الجرح والتعدیل: 7/271 وسندہ صحیح)
سفیان ثوری نے کہا: "ہمیں کلبی نے بتایا کہ تجھے جو بھی میری سند سے عن ابی صالح عن ابن عباس بیان کیا جائے تو وہ جھوٹ ہے اسے روایت نہ کرنا"
حدثنا أبراهيم بن عبد الله بن منذر الباهلى، أخبرنا يعلى بن عبيد قال قال لنا سفيان الثوري اتقوا الكلبى. فقيل له لانك تروى عنه. قال أنا أعرف صدقه من كذبه (العلل الصغیر للترمذی:ص۔739 وسندہ صحیح)
سفیان ثوری نے کہا کہ کلبی سے بچو کسی نے ان سے کہا کہ آپ جو کلبی سے نقل کرتے ہیں؟ توانہوں نے فرمایا کہ میں اس کے سچ اورجھوٹ کو پہچانتا ہوں۔
سفیان ثوری نے صراحت کی ہے کہ ان کو کلبی کی روایات کی تمیز تھی لہذا ان کی کلبی سے روایت صحیح یا حسن ہوتی ہے۔
اب سوال یہ ہوسکتا ہے کی سفیان ثوری کو کیسے علم ہوسکتا ہےکہ کلبی کب جھوٹ بول رہا ہے اور کب سچ؟
تو اس کا جواب ہے کہ کلبی نے خود سفیان ثوری کو اپنی ضعیف اور صحیح روایات کی تمیزکرا دی تھی۔
حدثنا عبد الرحمن نا عمر بن شبة نا أبو عاصم النبيل قال زعم لي سفيان الثوري قال قال لنا الكلبي: ما حدثت عني عن أبي صالح عن ابن عباس فهو كذب فلا تروه (الجرح والتعدیل: 7/271 وسندہ صحیح)
سفیان ثوری نے کہا: "ہمیں کلبی نے بتایا کہ تجھے جو بھی میری سند سے عن ابی صالح عن ابن عباس بیان کیا جائے تو وہ جھوٹ ہے اسے روایت نہ کرنا"
Last edited: