کلیم حیدر
ناظم خاص
- شمولیت
- فروری 14، 2011
- پیغامات
- 9,747
- ری ایکشن اسکور
- 26,381
- پوائنٹ
- 995
امام محمد بن عبدالوہاب رحمہ الله اور تقليد
کتاب التوحید امام محمد بن عبدالوہاب رحمہ الله کى مشہور کتاب ہے اس کے ابواب میں سے ایک باب ان الفاظ میں ہے۔
اس باب کے تحت محمد بن عبدالوہاب رحمہ الله نے سب سے پہلے حضرت ابن عباس رضى الله عنہ کا فرمان ذکر کیا ہے ۔باب من أطاع العلماء و الأمراء فى تحریم ماأحل الله و تحليل ما حرم الله فقد اتخذهم أربابامن دون الله ,
اس بات كا بيان كہ جس چيز کو الله نے حلال کردیا ہے اسے حرام قرار دينے میں یا جس چيز کو الله نے حرام قرار دیا ہے اسے حلال قرار دينے میں جس نےعلماء و امراء کى اطاعت کى , اس نے گویا انہيں الله کے سوارب قراردیا
پھر امام احمد بن حنبلؒ کا یہ قول نقل کرتے ہيںيوشك ان تنزل عليكم حجارة من السماء اقول : قال رسول الله و تقولون قال ابوبكر و عمر رضى الله تعالى عنهما ’
ترجمہ : بہت قریب كے کہ تم پر آسمان سے پتھر برسنا شروع ہوجائيں میں کہتا ہوں کہ رسول اللهﷺ نے فرمایا اور تم اس کے مقابلہ میں کہتے ہو ابو بکر و عمر نے فرمایا .
امام محمد بن عبدالوہاب رحمہ الله کا کتاب التوحید میں قائم کرده باب اور اس کے تحت مزکره آثار سے ان کا تقليد کے بارے میں موقف بالکل واضح ہے , جس کا خلاصہ یہ ہےعَجِبْتُ لِقَوْمٍ عَرَفُوا الْإِسْنَادَ وَصِحَّتَهُ, وَيَذْهَبُونَ إِلَى رَأْيِ سُفْيَانَ
ترجمہ: مجھے تعجب ہے اس قوم پر جسے حدیث کى سند اور اس کى صحت معلوم ہے,اور اس کے باوجود بھى وه سفيان کى رائے کى طرف جاتے ہيں .
لیجیئے کتاب التوحید اور اس باب کالنک1۔علماء کو تحليل و تحریم کا اختيار دينا انہيں رب ماننے کے برابرہے۔
2۔ رسول اللهﷺ کے فرمان کے مقابلہ میں آئمہ اور علماء تو کجا , ابوبکر و عمر رضى الله عنهما کى آراء بھی قابل قبول نہیں۔