• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

امام مسجد نبوی کا سانحہ ارتحال

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
امام مسجد نبوی کا سانحہ ارتحال
23 اپریل 2016 (16:47)
بلاگ: غلام نبی مدنی

شیخ محمد ایوب مسجد نبوی کے امام اور مدینہ یونیورسٹی کے فاضل اور استاد تھے۔


آپ کا شمار نہ صرف سعودی عرب بلکہ عالم اسلام کے مشہور قراء میں ہوتا ہے۔

آپ 1952ء کو مکہ میں پیدا ہوئے۔

12 سال کی عمر میں قرآن کریم مکمل حفظ کیا۔

بعدازاں مدینہ منورہ میں ابتدائی تعلیم مکمل کرنے کے بعد 1408ھ (1988) میں مدینہ یونیورسٹی سے تفسیر قرآن میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔

آپ کی ذہانت، محنت اور تعلیم وتعلم میں بھرپور رغبت کی وجہ سے آپ کو مدینہ یونیورسٹی میں استاد مقرر کیا گیا۔

اس کے ساتھ ساتھ آپ مدینہ منورہ کی مختلف مساجد میں امامت کے فرائض بھی سرانجام دیتے رہے۔ جن میں مسجد نبوی اور مسجد قباء بھی شامل ہیں۔

1410ھ سے 1417 ہجری تک متواترمسجد نبوی میں امامت کے فرائض سرانجام دیتے رہے۔

آپ کو 1410 ھ کے رمضان میں تنہا مسجد نبوی میں تراویح کی نماز پڑھانے کا خاص اعزاز بھی حاصل ہے۔ تقریبا 19 سال کے انقطاع کے بعد گزشتہ سال ملک سلمان کے حکم پر آپ دوبارہ مصلی نبوی صلی اللہ علیہ وسلم پر تشریف لائے اور تراویح کی نماز پڑھائی۔

9 رجب 1437ھ (16 اپرل 2016) کو فجرکے بعد 64 سال کی عمر میں آپ اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔
اناللہ وانا الیہ راجعون۔

اسی دن ظہر کی نماز کے بعد مسجد نبوی میں مسجد نبوی کے قدیم امام شیخ علی الحذیفی نے آپ کی نماز جنازہ پڑھائی۔ اور جنت البقیع ایسے مبارک قبرستان میں دفن ہونے کی سعادت ملی۔

پسماندگان میں دو بیویاں، 5 بیٹے اور اور دو بیٹیاں شامل ہیں۔ الحمداللہ پانچوں بیٹے اور بیٹیاں قرآن کریم کے حافظ ہیں۔ اس کے علاوہ ہزاروں تلامذہ ہیں جنہوں نے مسجد نبوی اور مدینہ یونیورسٹی میں آپ سے کسب فیض کیا۔ اللہ آپ کے درجات بلند فرمائے۔ رحمه الله رحمة واسعۃ۔

شیخ محمد ایوب انداز قرآن اور خوش الحانی میں یکتا اور منفرد حیثیت کے مالک تھے۔ یہی وجہ تھی کہ ملک فہد کے حکم پر آپ نے مکمل قرآن کریم کی ریکاڑڈنگ کروائی جو ریڈیو اور ٹی وی وغیرہ پر آج تک نشر ہو رہی ہے۔ اہل مدینہ آپ کی آواز سن کر دھاڑیں مار کر رونے لگتے تھے۔19 سال کے بعد جب پچھلے سال آپ کو مسجد نبوی میں تراویح کے لیے امام مقررکیا گیا تو دور دراز سے لوگ آپ کی اقتدا میں نماز پڑھنے کے لیے تشریف لائے۔
آپ فرماتے تھے کہ میری دو خواہشیں ہیں،
ایک یہ کہ محراب نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں مرنے سے پہلے امامت کی سعادت مل جائے اور
دوسری یہ کہ میری چھوٹی بیٹی بھی قرآن حفظ کرلے۔
اللہ کی شان آپ کی یہ دونوں خواہشیں مکمل ہوئیں۔
چنانچہ 19 سال کے بعد آپ کو محراب نبوی میں پچھلے سال امامت کی سعادت بھی ملی اور فوت ہونے سے ایک دن پہلے اپنی بیٹی کی حفظ ِقرآن کی تقریب میں شرکت بھی فرمائی ۔

حقیقت یہ ہے کہ اسلام میں برتری کا معیار صرف تقوی ہے۔ اللہ کے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان کہ

"کسی عربی کو عجمی پر کوئی برتری نہیں، نہ کسی عجمی کو عربی پر کوئی فوقیت ہے اور نہ کالے کو گورے پر کوئی برتری حاصل ہے اورنہ گورے کو کالے پر کوئی برتری ہے مگر تقوی کے ذریعے"

اس پر شاہد ہے۔ شیخ محمد ایوب اصلا برمی تھے، لیکن قرآن کریم سے محبت اور لگن کی وجہ سے اللہ نے انہیں دیگر ہزاروں عربوں پر فضیلت بخشی اور مصلی نبوی پر امامت کی سعادت سے سرفراز فرمایا۔ مسجد نبوی میں ہر نماز کے بعد کئی کئی جنازے ہوتے ہیں، لیکن جنازے کو کندھا دینے کے لیے کبھی لوگ دور دور سے دوڑ دوڑ کرنہیں جاتے، پہلی بار میں نے یہ جنازہ دیکھا جس میں بوڑھے، نوجوان سبھی شیخ محمد ایوب کے جنازے کو کندھا دینے کے لیے دوڑے جا رہے تھے۔ دنیا بھر سے آئے زائرین بھی یہ منظر دیکھ حیران تھے۔ مسجد نبوی میں معمول سے زیادہ رش تھا، گرمی کی شدت کے باوجود لوگ تدفین کے مراحل میں شریک رہے۔

شیخ محمد ایوب ایسے لوگوں کی رفعت اور قدر ومنزلت کی وجہ صرف قرآن اورقرآن تھی۔حضرت عمررضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اللہ کے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: "اللہ عزوجل اس قرآن کے ذریعے کچھ لوگوں کو بلند کرتے ہیں جب کہ بعض دوسرے لوگ (جو قرآن سے روگردانی کرتے ہیں) کو پست کر دیتے ہیں

ایک دوسری حدیث میں آپ نے فرمایا کہ قرآن پڑھا کرو کیوں کہ قیامت کے دن یہ اپنے پڑھنے والوں کی سفارش کرے گا۔ اس لیے ہر مسلمان کو یہ کوشش کرنی چاہیے کہ وہ قرآن سے دوستی لگائے، خود بھی سیکھے اور تدبر سے پڑھے اور سمجھے اور اپنے گھر والوں اور دیگر مسلمانوں کو اس کی طرف راغب کرے۔ آج مسلمانوں کی پستی کا ایک سبب قرآن سے دوری ہے۔ " اور تم خوار ہوئے تارک قرآن ہو کر"۔

شیخ محمد ایوب ایسے لوگ تمام مسلمانوں کے لیے مشعل راہ ہیں، جو قرآن کی برکت سےساری زندگی لوگوں کے دلوں پر حکمرانی کرتے رہے اور قیامت تک آنے والے لوگ قرآن ہی کی وجہ سے انہیں یاد اور دعائیں دیتے رہیں گے۔ اللہ تعالی ہمیں قرآن کریم اور اہل قرآن سے محبت کرنے والا بنائے اور قرآن کی خدمت کے لیے قبول فرمائے۔
 
Top