ابوالوفا محمد حماد اثری
مبتدی
- شمولیت
- جون 01، 2017
- پیغامات
- 61
- ری ایکشن اسکور
- 9
- پوائنٹ
- 20
ماں جی کا علمی مقام و مرتبہ
صحابہ کرام مسائل میں ان کی طرف رجو ع کیا کرتے تھے۔
سیدنا ابوموسی اشعری۔ سنن الترمذی : 3883
سیدہ عائشہ تمام لوگوں سے بڑی عالمہ تھیں۔ اکابر صحابہ بھی ان سے علم حاصل کیا کرتے تھے۔
قبیصہ بن ذویب، الطبقات الکبری : 2/374
میں نے کتاب اللہ، سنت رسول اللہ، شعر اور میراث کے باب میں سیدہ عائشہ سے بڑا عالم کسی کو نہیں دیکھا۔
عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ۔ مصنف ابن ابی شیبہ
میں نے عائشہ سے بڑا سنن رسول اللہ کا عالم نہیں دیکھا۔ اور نہ ان سے بڑا کوئی فقیہ دیکھا۔
ابوسلمہ بن عبد الرحمان، الطبقات الکبری لابن سعد : 2/375
اگر تمام زمانے کی خواتین کے علوم جمع کر لئے جائیں اور انہیں سیدہ عائشہ کے علم کے سامنے لایا جائے تو عائشہ کا علم افضل ہوگا۔
امام زہری رحمہ اللہ، السنۃ للخلال : ص753
سیدہ عائشہ اپنے زمانے کے تین علوم میں بے مثال تھیں، علم فقہ، علم طب اور علم الشعر۔
امام ابن عبد البر رحمہ اللہ، الاجابۃ للزرکشی : ص31
مجھے محمد کی امت بلکہ کسی بھی امت میں عائشہ رضی اللہ عنہا سے بڑی عالمہ نظر ہی نہیں آئی۔
حافظ ذہبی رحمہ اللہ، سیر اعلام النبلاء : 2/140
صحابہ کے درمیان علمی اختلاف کا فیصلہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کیا کرتی تھیں۔
صحیح البخاری : 1332
ہوں کیوں نہ میرے ماں باپ قربان اس مقدس نام پر
عائشہ تیرے لاکھ احسان ہیں اسلام پر
Last edited by a moderator: