اب دجا ل کو تو شکست فاش
حضرت عیسٰی علیہ السلام دیں گے - اور ملک شام میں ان کا نزول ہو گا -
یہ دونوں باتیں صحیح ثابت ہیں کہ :
دجال کو مدینہ کے قریب ایک مومن جھوٹا ثابت کرے گا ،
اور شام یا فلسطین کے ایک مقام (لْد ) میں سیدنا عیسی علیہ السلام دجال کو قتل کریں گے ، اس میں پریشانی یا تردد کی کیا بات؟
دونوں حدیثیں دیکھ لیں ،
أن أبا سعيد الخدري، قال: حدثنا رسول الله صلى الله عليه وسلم يوما حديثا طويلا عن الدجال، فكان فيما حدثنا، قال: " يأتي، وهو محرم عليه أن يدخل نقاب المدينة، فينتهي إلى بعض السباخ التي تلي المدينة، فيخرج إليه يومئذ رجل هو خير الناس - أو من خير الناس - فيقول له: أشهد أنك الدجال الذي حدثنا رسول الله صلى الله عليه وسلم حديثه، فيقول الدجال: أرأيتم إن قتلت هذا، ثم أحييته، أتشكون في الأمر؟ فيقولون: لا، قال فيقتله ثم يحييه، فيقول حين يحييه: والله ما كنت فيك قط أشد بصيرة مني الآن - قال: فيريد الدجال - أن يقتله فلا يسلط عليه "
ترجمہ:
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک دن ہم سے دجال کے متعلق ایک لمبی حدیث بیان کی اسی حدیث کے درمیان ہمیں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بتایا کہ وہ آئے گا لیکن مدینہ کی گھاٹیوں میں داخل ہونا اس پر حرام ہوگا وہ مدینہ کے قریب بعض بنجر زمینوں تک پہنچے گا پس ایک دن اس کی طرف ایک ایسا آدمی نکلے گا جو لوگوں میں سے سب سے افضل یا افضل لوگوں میں سے ہوگا وہ مومن اس سے کہے گا میں گواہی دیتا ہوں کہ تو وہی دجال ہے جس کے بارے میں ہمیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حدیث بیان کی تھی تو دجال کہے گا اگر میں اس آدمی کو قتل کر دوں اور پھر اسے زندہ کروں تو تمہاری کیا رائے ہے پھر بھی تم میرے معاملہ میں شک کرو گے وہ کہیں گے نہیں تو وہ اسے قتل کرے گا پھر اسے زندہ کرے گا تو وہ آدمی کہے گا جب اسے زندہ کیا جائے گا اللہ کی قسم مجھے تیرے بارے میں اب جتنی بصیرت ہے اتنی پہلے نہ تھی
پھر دجال اسے دوبارہ قتل کرنے کا ارادہ کرے گا لیکن اس پر قادر نہ ہوگا ‘‘
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " لا تقوم الساعة حتى ينزل الروم بالأعماق أو بدابق، فيخرج إليهم جيش من المدينة، من خيار أهل الأرض يومئذ، فإذا تصافوا، قالت الروم: خلوا بيننا وبين الذين سبوا منا نقاتلهم، فيقول المسلمون: لا، والله لا نخلي بينكم وبين إخواننا، فيقاتلونهم، فينهزم ثلث لا يتوب الله عليهم أبدا، ويقتل ثلثهم، أفضل الشهداء عند الله، ويفتتح الثلث، لا يفتنون أبدا فيفتتحون قسطنطينية، فبينما هم يقتسمون الغنائم، قد علقوا سيوفهم بالزيتون، إذ صاح فيهم الشيطان: إن المسيح قد خلفكم في أهليكم، فيخرجون، وذلك باطل، فإذا جاءوا الشأم خرج، فبينما هم يعدون للقتال، يسوون الصفوف، إذ أقيمت الصلاة، فينزل عيسى ابن مريم صلى الله عليه وسلم، فأمهم، فإذا رآه عدو الله، ذاب كما يذوب الملح في الماء، فلو تركه لانذاب حتى يهلك، ولكن يقتله الله بيده، فيريهم دمه في حربته "
(صحیح مسلم:کتاب الفتن)
سیدنا حضرت ابوہریرہ (رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا قیامت اس وقت تک قائم نہ ہوگی یہاں تک کہ رومی اعماق یا دابق میں اتریں ان کی طرف ان سے لڑنے کے لئے ایک لشکر مدینہ روانہ ہوگا اور وہ ان دنوں زمین والوں میں سے نیک لوگ ہوں گے جب وہ صف بندی کریں گے تو رومی کہیں گے کہ تم ہمارے اور ان کے درمیان دخل اندازی نہ کرو جنہوں نے ہم میں سے کچھ لوگوں کو قیدی بنا لیا ہے ہم ان سے لڑیں گے مسلمان کہیں گے نہیں اللہ کی قسم ہم اپنے بھائیوں کو تنہا نہ چھوڑیں گے کہ تم ان سے لڑتے رہو بالآخر وہ ان سے لڑائی کریں گے بالآخر ایک تہائی مسلمان بھاگ جائیں گے جن کی اللہ کبھی بھی توبہ قبول نہ کرے گا اور ایک تہائی قتل کئے جائیں گے جو اللہ کے نزدیک افضل الشہداء ہوں گے اور تہائی فتح حاصل کرلیں گے انہیں کبھی آزمائش میں نہ ڈالا جائے گا پس وہ قسطنطنیہ کو فتح کریں گے جس وقت وہ آپس میں مال غنیمت میں سے تقسیم کر رہے ہوں اور ان کی تلواریں زیتون کے درختوں کے ساتھ لٹکی ہوئی ہوں گی تو اچانک شیطان چیخ کر کہے گا تحقیق مسیح دجال تمہارے بال بچوں تک پہنچ چکا ہے وہ وہاں سے نکل کھڑے ہوں گے لیکن یہ خبر باطل ہوگی جب وہ شام پہنچیں گے تو اس وقت دجال نکلے گا اسی دوران کہ وہ جہاد کے لئے تیاری کر رہے ہوں گے اور صفوں کو سیدھا کررہے ہوں گے کہ نماز کے لئے اقامت کہی جائے گی اور
عیسیٰ بن مریم نازل ہوں گے اور مسلمانوں کی نماز کی امامت کریں گے پس جب اللہ کا دشمن (دجال ) انہیں دیکھے گا تو وہ اس طرح پگھل جائے گا جس طرح پانی میں نمک پگھل جاتا ہے اگرچہ عیسیٰ اسے چھوڑ دیں گے تب بھی وہ پگھل جائے گا یہاں تک کہ ہلاک ہوجائے گا لیکن اللہ تعالیٰ اسے عیسیٰ کے ہاتھوں سے قتل کرائیں گے پھر وہ لوگوں کو اس کا خون اپنے نیزے پر دکھائیں گے۔ ‘‘
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور صحیح مسلم کی ایک طویل حدیث میں ہے کہ :
«غير الدجال أخوفني عليكم، إن يخرج وأنا فيكم، فأنا حجيجه دونكم، وإن يخرج ولست فيكم، فامرؤ حجيج نفسه والله خليفتي على كل مسلم [ص:2252]، إنه شاب قطط، عينه طافئة، كأني أشبهه بعبد العزى بن قطن، فمن أدركه منكم، فليقرأ عليه فواتح سورة الكهف، إنه خارج خلة بين الشأم والعراق، فعاث يمينا وعاث شمالا، يا عباد الله فاثبتوا» قلنا: يا رسول الله وما لبثه في الأرض؟ قال: «أربعون يوما، يوم كسنة، ويوم كشهر، ويوم كجمعة، وسائر أيامه كأيامكم» قلنا: يا رسول الله فذلك اليوم الذي كسنة، أتكفينا فيه صلاة يوم؟ قال: «لا، اقدروا له قدره» قلنا: يا رسول الله وما إسراعه في الأرض؟ قال: " كالغيث استدبرته الريح، فيأتي على القوم فيدعوهم، فيؤمنون به ويستجيبون له، فيأمر السماء فتمطر، والأرض فتنبت، فتروح عليهم سارحتهم، أطول ما كانت ذرا، وأسبغه ضروعا، وأمده خواصر، ثم يأتي القوم، فيدعوهم فيردون عليه قوله، فينصرف عنهم، فيصبحون ممحلين ليس بأيديهم شيء من أموالهم، ويمر بالخربة، فيقول لها: أخرجي كنوزك، فتتبعه كنوزها كيعاسيب النحل، ثم يدعو رجلا ممتلئا شبابا، فيضربه بالسيف فيقطعه جزلتين رمية الغرض، ثم يدعوه فيقبل ويتهلل وجهه، يضحك، فبينما هو كذلك إذ بعث الله المسيح ابن مريم، فينزل عند المنارة البيضاء شرقي دمشق، بين مهرودتين، واضعا كفيه على أجنحة ملكين، إذا طأطأ رأسه قطر، وإذا رفعه تحدر منه جمان كاللؤلؤ، فلا يحل لكافر يجد ريح نفسه إلا مات، ونفسه ينتهي حيث ينتهي طرفه، فيطلبه حتى يدركه بباب لد، فيقتله، ثم يأتي عيسى ابن مريم قوم قد عصمهم الله منه، فيمسح عن وجوههم ويحدثهم بدرجاتهم في الجنة،۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ترجمہ:
ہم نے عرض کیا اے اللہ کے رسول آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صبح دجال کا ذکر کیا اور اس میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کبھی تحقیر کی اور کبھی اس فتنہ کو بڑا کر کے بیان کیا یہاں تک کہ ہم نے گمان کیا کہ وہ کھجوروں کے ایک جھنڈ میں ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا میں تمہارے بارے میں دجال کے علاوہ دوسرے فتنوں کا زیادہ خوف کرتا ہوں اگر وہ میری موجودگی میں ظاہر ہوگیا تو تمہارے بجائے میں اس کا مقابلہ کروں گا اور اگر میری غیر موجودگی میں ظاہر ہوا تو ہر شخص خود اس سے مقابلہ کرنے والا ہوگا اور اللہ ہر مسلمان پر میرا خلیفہ اور نگہبان ہوگا بیشک دجال نوجوان گھنگریالے بالوں والا اور پھولی ہوئی آنکھ والا ہوگا گویا کہ میں اسے عبدالعزی بن قطن کے ساتھ تشبیہ دیتا ہوں پس تم میں سے جو کوئی اسے پالے تو چاہئے کہ اس پر سورت کہف کی ابتدائی آیات کی تلاوت کرے بیشک اس کا خروج شام اور عراق کے درمیان سے ہوگا پھر وہ اپنے دائیں اور بائیں جانب فساد برپا کرے گا اے اللہ کے بندو ثابت قدم رہنا ہم نے عرض کیا اے اللہ کے رسول وہ زمین میں کتنا عرصہ رہے گا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا چالیس دن اور ایک دن سال کے برابر اور ایک دن مہینہ کے برابر اور ایک دن ہفتہ کے برابر ہوگا اور باقی ایام تمہارے عام دنوں کے برابر ہوں گے ہم نے عرض کیا اے اللہ کے رسول وہ دن جو سال کے برابر ہوگا کیا اس میں ہمارے لئے ایک دن کی نمازیں پڑھنا کافی ہوں گیں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا نہیں بلکہ تم ایک سال کی نمازوں کا اندازہ کرلینا ہم نے عرض کیا اے اللہ کے رسول اس کی زمین میں چلنے کی تیزی کیا ہوگی آپ نے فرمایا اس بادل کی طرح جسے پیچھے سے ہوا دھکیل رہی ہو پس وہ ایک قوم کے پاس آئے گا اور انہیں دعوت دے گا تو وہ اس پر ایمان لے آئیں گے اور اس کی دعوت قبول کرلیں گے پھر وہ آسمان کو حکم دے گا تو وہ بارش برسائے گا اور زمین سبزہ اگائے گی اور اسے چرنے والے جانور شام کے وقت آئیں گے تو ان کے کوہان پہلے سے لمبے تھن بڑے اور کوکھیں تنی ہوئی ہوں گی پھر وہ ایک اور قوم کے پاس جائے گا اور انہیں دعوت دے گا وہ اس کے قول کو رد کردیں گے تو وہ اس سے واپس لوٹ آئے گا پس وہ قحط زدہ ہوجائیں گے کہ ان کے پاس دن کے مالوں میں سے کچھ بھی نہ رہے گا اور اسے کہے گا کہ اپنے خزانے کو نکال دے تو زمین کے خزانے اس کے پاس آئیں گے۔ جیسے شہد کی مکھیاں اپنے سرداروں کے پاس آتی ہیں، پھر وہ ایک کڑیل اور کامل الشباب آدمی کو بلائے گا اور اسے تلوار مار کر اس کے دو ٹکڑے کردے گا اور دونوں ٹکڑوں کو علیحدہ علیحدہ کر کے ایک تیر کی مسافت پر رکھ دے گا، پھر وہ اس (مردہ) کو آواز دے گا تو وہ زندہ ہو کر چمکتے ہوئے چہرے کے ساتھ ہنستا ہوا آئے گا۔
دجال کے انہی سرگرمیوں کے دوران اللہ تعالیٰ عیسیٰ بن مریم علیہما السلام کو بھیجے گا، وہ دمشق کے مشرق میں سفید منارے کے پاس زرد رنگ کے حلے پہنے ہوئے دو فرشتوں کے کندھوں پر ہاتھ رکھے ہوئے اتریں گے جب وہ اپنے سر کو جھکائیں گے تو اس سے قطرے گریں گے اور جب اپنے سر کو اٹھائیں گے تو اس سے سفید موتیوں کی طرح قطرے ٹپکیں گے اور جو کافر بھی ان کی خوشبو سونگھے گا وہ مرے بغیر رہ نہ سکے گا اور ان کی خوشبو وہاں تک پہنچے گی جہاں تک ان کی نظر جائے گی۔ پس حضرت مسیح (علیہ السلام) (دجال کو) طلب کریں گے،
اسے باب لد پر پائیں گے تو اسے قتل کردیں گے، پھر عیسیٰ بن مریم علیہما السلام کے پاس وہ قوم آئے گی جسے اللہ نے دجال سے محفوظ رکھا تھا، پس عیسیٰ (علیہ السلام) ان کے چہروں کو صاف کریں گے اور انہیں جنت میں ملنے والے ان کے درجات بتائیں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میں نے تو آپ کے سوالات کے جوابات دے دیئے ،
اب میں آپ کو یاد دلاؤں کہ بڑے دن ہوگئے آپ سے کہا تھا ،آج پھر گذارش ہے کہ :
آپ اسلامک بیلف والوں کے چاہنے والے ہیں ۔
ان سے یہ ضرور پوچھ کر بتلائیں کہ :
(۱) ان کے ہاں قرآن مجید کے بعد کونسی کتاب مستند اور معتبر ہے ،
(۲ ) اور صحابہ کرام کے بعد کوئی عالم ہے جس پر اعتماد و اعتبار کیا جاسکے ،
(۳) مصلح الحدیث میں کونسی کتاب فیصلہ کن حیثیت رکھتی ہے ،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہمارے ان سوالوں کے جواب لئے بغیر آپ کوئی سوال یہاں نہ رکھیئے گا ،
تاکہ پتا تو چلے ۔۔ اسلامک بیلف والوں ۔۔ کا مشن کیا ہے ، اور ان کا مذہب کیا ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔