کنعان
فعال رکن
- شمولیت
- جون 29، 2011
- پیغامات
- 3,564
- ری ایکشن اسکور
- 4,425
- پوائنٹ
- 521
امداد کی آڑ میں ہارپ ٹیکنالوجی کا استعمال
ایک جانب پاکستان کو امن و امان کی ابتری تو دوسری جانب توانائی کے بحران کا سامنا ہے۔ ایسے میں کیوں امریکا پاکستان کو امداد دینے کے ساتھ ساتھ غیرملکیوں کو سرمایہ کاری کی جانب راغب کر رہا ہے؟بتایا جاتا ہے کہ آ ج کل پوری دنیا میں شور مچا ہوا ہے کہ پاکستان ہی کیا پوری دنیا ان دنوں امریکا کی ہارپ ٹیکنالوجی کی تجربہ گاہ بنی ہوئی ہے لیکن مسلم ممالک خاص طور پر اس ٹیکنالوجی کے شکار ہو رہے ہیں ۔خود امریکا بھی اس ٹیکنالوجی کے ذریعے بدترین مشکلات کی زد میں ہے۔مسلم ممالک کی حد تک تو بات سمجھ میں آتی ہے لیکن روس اور خود امریکا کیوں اس ٹیکنالوجی کے شکار ہیں اس کا جواب امریکا پر قابض یہودیوں کے پاس ہی ہو گا۔ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ امریکی سائنسدان نکولاسٹیلا نے 1915ء میں موسم کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کی تھیوری پیش کی تھی امریکا نے پینٹاگون کے ذریعے اس نظریئے کو عملی شکل دی اور اس ٹیکنالوجی کے سامنے ایٹم بم کی کوئی حیثیت نہیں رہی اس ٹیکنالوجی کے ذریعے موسم میں شدت لائی جا سکتی ہے۔
روس کے مشہور اسکالر اور اسٹریٹجک کلچر فاؤنڈیشن کے ڈپٹی ہیڈ (Andrei Areshev) جن کا ہارپ ٹیکنالوجی پر تحقیقی کام ہے' کہتے ہیں: ہم نے اس معاملے کی تحقیقات کی اور اس نتیجے پر پہنچے کہ ایچ اے اے آر پی کو 2012ء میں پاکستان کے شمال مغرب میں استعمال کیا گیا ہے۔ اس کا نقطہ آغاز بہترین تھا اور تمام سیلابی پانی نیچے (یعنی خیبر پختون خوا سے کراچی کے سمندر) کی جانب جا رہا ہے۔ ایچ اے اے آر پی یعنی ہارپ ٹیکنالوجی کو اس طرح تیار کیا گیا ہے کہ پورا پاکستان ڈبو دیا جائے جس سے ہر طرح کا بدترین بحران اور بدنظمی ممکن ہو۔ وہ جانتے ہیں کہ پاکستان سے جوہری جنگ کے ذریعے نہیں جیتا جا سکتا کیوں کہ اس میں مشترکہ تباہی ہے۔ لٰہذا ان کے پاس تباہی کے دیگر ذرائع موجود ہیں اور یہی ہوا۔
امریکا آبی جارحیت کے ذریعے اپنے مقاصد میں کامیاب رہا اور پھر امداد کے نام پر 1000 میرینز پاکستان بھیج دیئے، جبکہ اس سے قبل بکتربند گاڑیوں کی پاکستان آمد کی خبریں بھی اخبارات میں شائع ہو چکی تھیں اور بعد میں وکی لیکس نے انکشاف کیا کہ سیلاب متاثرین کی مدد کو آنے والے امریکی جاسوس اور کمانڈوز تھے جو مدد کی آڑ میں اپنا مشن انجام دینے آئے تھے۔ بتایا جاتا ہے کہ اس سے قبل بھی بارہا سیکورٹی کے نام پر میرینز کو پاکستان بھیجنے کی کوشش کی جاتی رہی لیکن شدید عوامی ردعمل کے نتیجے میں ایسا ممکن نہیں ہو سکا لیکن امریکا کا یہ وار کارگر ثابت ہوا۔
ایچ اے اے آر پی ہارپ امریکی محکمہ دفاع کا ایک غیرمعروف لیکن انتہائی اہم پروگرام ہے جس نے کئی برسوں میں بعض حلقوں میں کافی حد تک تنازعات کو جنم دیا ہے۔ اگرچہ ایچ اے اے آر پی حکام نے اس بات کی تردید کی تاہم بعض قابل احترام محقق الزام لگاتے ہیں کہ ایچ اے اے آر پی کی خفیہ الیکٹرومیگنیٹک سے متعلق جنگی استعداد کو امریکی فوج کے 2020ء تک معین مقاصد کے تحت مکمل طور پر غلبے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ اپریل 1997ء میں اس وقت کے امریکی وزیر دفاع ولیم کوہن نے عوامی سطح پر ہارپ جیسی ٹیکنالوجی کے خطرات کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس ٹیکنالوجی سے جہاں موسم تبدیل کیا جاسکتا ہے وہیں زلزلے شروع کئے جا سکتے ہیں، آتش فشانوں کو الیکٹرومیگنیٹکس لہروں کے ذریعے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس لیے یہاں بہت سارے ذہین دماغ ہیں جو اس کے مختلف پہلوؤں پر کام کر رہے ہیں تاکہ وہ انتقام لینے کے لئے دیگر قوموں کو ڈرائیں، دھمکائیں اور ایک بل میں موسم کی تبدیلی کے لئے ٹیکنالوجی کے حصول کی منظوری دی گئی ۔
آندریے آریشیو ایک ممتاز روسی اسکالر اور اسٹریٹیجک کلچر فاؤنڈیشن کا نائب سربراہ خبردار کرتا ہے کہ روس کے شہر ماسکو میں لگی موجودہ آگ جو ابھی تک ہزاروں افراد کو لقمہ اجل بنانے کے بعد بھی نہیں بجھ رہی، اسی امریکی ہتھیار ''ہارپ'' کے استعمال کا نتیجہ ہے ۔
کینیڈین براڈ کاسٹنگ کارپوریشن کا کہنا ہے کہ ''ہارپ صرف ایک سازش یا ایک تھیوری نہیں بلکہ یورپی یونین نے اسکی سنگینی کا اندازہ کرتے ہوئے اس کی تباہ کاریوں کو جاننے کیلئے اس پر تحقیق کیلئے ایک ریزولوشن بھی پاس کیا ہے۔ علاوہ ازیں اسکے کہ امریکا ایسے تمام الزامات سے مکر رہا ہے "ہارپ" کو امریکا میں اسکے اندرونی حلقوں میں بھی اس وقت سے تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے جب سے اسے امریکی فوج کو 2020ء تک پوری دنیا پر قبضہ کیلئے بطور ایک ہتھیار سونپ دیا گیا ہے۔
روس کی ملٹری انٹیلی جنس ایجنسی ''جی آر یو'' کیطرف سے روسی وزیر اعظم کو بھجوائی جانیوالی ایک خفیہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ایک سابقہ ممتاز امریکی سینیٹر ٹیڈ اسٹیونز کو قتل کر دیا گیا۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ سینیٹر گزشتہ چند دنوں سے اوبامہ کیطرف سے دنیا پر قبضہ کی غرض سے امریکی فوج کو ''ہارپ'' بطور ہتھیار سونپنے کی اپنے تئیں تحقیقات کر رہے تھے۔ یہ خفیہ موسمی ہتھیار الاسکا کے ایک خفیہ مقام سے کنٹرول کیا جاتا ہے جس سے کرہ زمین میں موجود الیکٹرومیگنیٹک فیلڈ میں تبدیلی کر کے موسم میں شدت پیدا کر دی جاتی ہے۔
روسی خفیہ ایجنسی ''جی آر یو'' نے رپورٹ میں مزید لکھا ہے کہ اس مقتول سینیٹر کے ایک بہترین دوست ٹیری جس کے داماد میجر آرون ڈبلیو میلو نے جو الاسکا ایئرنیشنل گارڈ میں ملازم تھا کو 28 جولائی 2010ء کو ''ٹیسلا'' (ایک لیزر بیم جو سیٹلائیٹ سے کنٹرول ہوتی ہے) مار کر ہلاک کر دیا گیا جب وہ اپنے ملٹری کے ایئر کرافٹ سی17 میں اڑان پر تھا۔
مقتول اسٹیونز نے دوران تحقیق یہ بھی پتہ چلایا کہ اس خفیہ موسمی ہتھیار کی تحقیق پر پیسہ خرچنے والوں میں تیل کی تجارت سے جڑے دو طاقتور بروکر ولیم اور فلپ کے علاوہ ناسا کا سابقہ ایڈمنسٹریٹر سین او کوفی بھی شامل ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ تیل کے یہ تاجر پوری دنیا کے تیل کے کنوؤں پر قبضہ کی غرض سے امریکی خفیہ ایجنسیوں کے نت نئے ہتھیاروں کی تحقیق کے لئے ذاتی طور پر امداد دیتے رہتے ہیں۔ روایتی ہتھیاروں کے بعد موسم میں تبدیلی جیسے خفیہ ہتھیاروں کے منظر عام پر آنے کے بعد روس اور چین کی خفیہ ایجنسیاں بھی سر جوڑ کر بیٹھ گئی ہیں۔ بڑی طاقتوں کی قدرت کے کاموں میں حالیہ دخل اندازی سے بڑی تباہی پھیلنے کے خدشات بڑھتے جا رہے ہیں۔
دی نیوز ٹرائب Ghulam Murtaza : Jul 9th, 2013