• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

امريکی وزير خارجہ سيکرٹری کلنٹن کا متنازعہ فلم پر بيان

tashfin28

رکن
شمولیت
جون 05، 2012
پیغامات
151
ری ایکشن اسکور
20
پوائنٹ
52
امريکی وزير خارجہ سيکرٹری کلنٹن کا متنازعہ فلم پر بيان


واشنگٹن ڈی سی – 13 ستمبر – ميں انٹرنيٹ پر پھيلنے والی ويڈيو کے بارے ميں بات کرنا چاہوں گی جس کے باعث دنيا کے کئ ملکوں ميں احتجاج ہو رہا ہے۔

دنيا بھر کے لوگوں پر واضح ہونا چاہیے کہ حکومت امريکہ کا اس ويڈيو سے کوئ تعلق نہيں ہے اور ہم اس ميں ديے گۓ پيغام اور اس کے مواد کو قطعی طور پر مسترد کرتے ہيں۔ امريکہ کی مذہبی رواداری سے وابستگی ہماری قوم کے آغاز کے زمانہ سے ہے۔ ہمارے ملک ميں تمام مذاہب کے پيروکار بستے ہيں بشمول لاکھوں مسلمانوں کے اور ہم اہل مذہب کی انتہائ قدر کرتے ہيں۔ ہمارے ليے، بالخصوص ميرے ليے يہ ويڈيو نفرت انگيز اور قابل مذمت ہے۔ يہ انتہائ سنکی پن سوچ کی عکاسی کرتی ہے۔ جس کا مقصد اعلی وارفع مذہب کی تحقير کرنا اور اشتعال اور تشدد پر اکسانا ہے۔

ليکن جيسا کہ ميں نے گزشتہ روز کہا کہ اس فلم پر تشدد آميز ردعمل کا کوئ جواز نہيں۔ امريکہ ميں اور دنيا بھر ميں بہت سے مسلمانوں نے اس پر اظہار خيال کيا ہے۔ اس قسم کے تشدد کی کسی بھی مذہب ميں کوئ جگہ نہيں ہے اور نہ ہی يہ کسی مذہب کے احترام کا طريقہ ہے۔ اسلام ديگر مذاہب کی مانند انسانوں کی بنيادی عظمت کا قائل ہے اور يہ اس بنيادی عظمت کی خلاف ورزی ہے کہ معصوم لوگوں پر حملے کيے جائيں۔ جب تک ايسے لوگ موجود ہيں جو خدا کے نام پر معصوم انسانوں کا خون بہاتے ہيں، اس دنيا ميں کبھی حقيقی اور پائيدار امن قائم نہيں ہو سکتا۔

اور يہ تو خاص طور پر غلط ہے کہ تشدد کا رخ سفارتی مشننز کی جانب ہو۔ يہ وہ مقامات ہيں جن کا بنيادی مقصد ہی پرامن ہے کہ ملکوں اور ثقافتوں کے درميان بہتر افہام و تفہيم پيدا کيا جاۓ۔ ايک سفارت خانہ پر حملہ دراصل اس سوچ پر حملہ ہے کہ ہم بہتر مستقبل کے ليے مل جل کر کام کر سکتے ہيں۔

ميں جانتی ہوں کہ دنيا ميں بعض لوگوں کے ليے يہ سمجھنا مشکل ہو گا کہ امريکہ کيوں اس ويڈيو پر مکمل طور پر پابندی نہيں لگا سکتا۔ ميں يہ کہنا چاہوں گی کہ آج کی دنيا ميں جديد ٹيکنالوجی کے ہوتے ہوۓ ايسا کرنا ناممکن ہے۔ ليکن اگر ايسا کرنا ممکن بھی ہوتا تو بھی ہمارے ملک ميں آزادی اظہار راۓ کی ايک ديرينہ روايت ہے جس کو قانونی تحفظ حاصل ہے۔ ہماری حکومت لوگوں کو انفرادی طور پر اپنی آراء کے اظہار کرنے سے نہيں روکتی اور نہ روک سکتی ہے چاہے وہ کتنی ہی قابل نفرت ہی کيوں نہ ہوں۔ ميں جانتی ہوں کہ دنيا بھر ميں تقرير اور اظہار راۓ کی آزادی کی حدود وقيود کے بارے ميں مختلف آراء پائ جاتی ہيں، ليکن اس بارے ميں کوئ دو راۓ نہيں کہ تقرير کے جواب ميں تشدد قابل قبول نہيں۔ ہم سب کو چاہے ہم سرکاری حکام ہوں، سول سوسائٹی کے رہنما ہوں يا پھر مذہبی قائدين ہوں، تشدد پر حد باندھنا ہو گی۔ اور ہر ذمہ دار رہنما کو اب تشدد کے خلاف اٹھ کھڑا ہونا ہو گا جيسا کہ وہ مذہبی رواداری کے ليے کھڑے ہوتے ہيں۔

ميری خواہش ہے کہ ميں يہ کہہ سکوں کہ کاش يہ آخری مرتبہ ہو کہ ہم اس قسم کی صورت حال سے دوچار ہوں۔ ليکن بدقسمتی سے جہاں ہم رہتے ہيں يہ وہ دنيا نہيں۔ يہاں ہميشہ لوگوں کا ايک چھوٹا سا گروہ رہے گا جو اس قسم کے فضوليات کا پرچار کرتا رہے گا۔ اس ليے ہميں عہد کرنا چاہيے کہ ہم نہ صرف آج بلکہ آئندہ بھی مل جل کر کام کريں تا کہ تشدد کے خلاف اور مذہبی رواداری کی حمايت ميں کھڑے ہوں۔

تاشفيں – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
https://twitter.com/#!/USDOSDOT_Urdu
U.S. Department of State
USUrduDigitalOutreach - Washington, DC - Community | Facebook
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
دنيا بھر کے لوگوں پر واضح ہونا چاہیے کہ حکومت امريکہ کا اس ويڈيو سے کوئ تعلق نہيں ہے اور ہم اس ميں ديے گۓ پيغام اور اس کے مواد کو قطعی طور پر مسترد کرتے ہيں۔ امريکہ کی مذہبی رواداری سے وابستگی ہماری قوم کے آغاز کے زمانہ سے ہے۔ ہمارے ملک ميں تمام مذاہب کے پيروکار بستے ہيں بشمول لاکھوں مسلمانوں کے اور ہم اہل مذہب کی انتہائ قدر کرتے ہيں۔ ہمارے ليے، بالخصوص ميرے ليے يہ ويڈيو نفرت انگيز اور قابل مذمت ہے۔ يہ انتہائ سنکی پن سوچ کی عکاسی کرتی ہے۔ جس کا مقصد اعلی وارفع مذہب کی تحقير کرنا اور اشتعال اور تشدد پر اکسانا ہے۔
حافظ سعید صاحب نے اپنی کتاب "تفسیر سورۃ التوبہ" میں درست تبصرہ کیا ہے۔
 
Top