امریکہ میں اظہار رائے کی آزادی
کچھ مبصرين نے امريکی حکومت کو ناحق تنقيد کا نشانہ بنايا ہے اور کہتے ہيں کہ امريکہ ميں مختلف مذاہب اور عقائد کے حوالے سے امريکی حکومت مبينہ دوہرے معيار کے پاليسی پر عمل پيرا ہے۔ جہاں تک اس عمومی تاثر کا تعلق ہے کہ امريکہ ميں يہوديوں سميت کسی اور مذہب سے تعلق رکھنے والے افراد کے خلاف کچھ کہنے کی اجازت نہيں ہے تو حقائق اس کے بالکل منافی ہيں۔
امريکی آئين کے مطابق امريکہ ميں رہنے والے ہر شہری کوکسی بھی سياسی يا مذہبی معاملے پر سوالات اٹھانے يا راۓ زنی کرنے کی قانونی اجازت ہے۔ ليکن ذکر کرنا نہايت ضروری ہے کہ يورپ کے کچھ ممالک ايسے ضرور ہيں جہاں مروجہ قوانين کے تحت ہالوکاسٹ يا دوسرے مذہبی معاملوں کے حوالے سے راۓ کا اظہار کرنے پر پابندی پر ہے۔ ليکن ميں واضح کر دوں کہ ان قوانين کا اطلاق امريکہ ميں بالکل نہيں ہوتا۔
يہ حقیقت مدنظر رکھنی چاہيے کہ امريکی حکومت نہ تو مغربی ممالک ميں رائج قوانين کے لیے ذمہ دار ہے اور نہ اس ضمن میں امريکہ کو مورد الزام ٹھہرايا جا سکتا ہے۔ ايسے بہت سے مغربی اور غير مسلم ممالک ہيں جہاں پر قانونی فريم ورک، آئينی اصول اور آزادی راۓ کے حوالے سے قوانين امريکی معاشرے ميں متعين کردہ بنيادی جمہوری اصولوں سے متصادم ہيں۔
ميں معزز ممبران کو ياددلانا چاہتاہوں کہ ايک فلم 1988ء ميں "مسیح کا آخری فتنہ" کے نام سے فلمايا کیا گیا تھا جس ميں حضرت عيسی عليہ السلام کی زندگی ميں شک، ڈپریشن،ہوس اور ہچکچاہٹ سمیت مختلف اقسام کے ساتھ ان کی خوف کے ساتھ ذاتی جدوجہد کو دکھايا گيا ہے۔ فلم کی حضرت عیسی علیہ السلام کے بارے میں متنازعہ مواد کی وجہ سے دنیا بھر کے عیسائیوں نے اس پر زیادہ تنقید کيں۔ دنيا کےچند ممالک میں کئی سالوں تک اس فلم کو سنسر یا اس پر پابندی عائد کی گئی تھی ۔ جولائی 2010 تک، دنیا میں کئی ممالک میں اس فلم پر پابندی عائد ہے۔
تاہم اس بات پر غور کرنا نہايت ہی اہم ہے کہ اس فلم کی ريليز کے وقت اسےتمام امریکی تھیٹر میں دکھایا گیا تھا- اس وقت،يہ فلم رینٹل جگہوں پرکرایہ کيلۓ دستیاب ہے اورساتھ ہی امریکہ میں گاہےبگاہے کیبل ٹی وی پربھی دکھایا جاتا ہے۔ اس کے ساتھ امريکہ کے اندر ايسے کئ افراد اور تنظيميں موجود ہيں جو عوامی سطح پر ہالوکاسٹ کی حقيقت کے حوالے سے کھلم کھلا سوالات بھی اٹھاتے رہتے ہيں اور اس بات پر بھی بضد ہيں کہ اس قسم کا کوئ واقعہ سرے سے ہوا ہی نہيں تھا، جو امریکی میں رہنے والے یہودیوں کيلۓ بہت جارحانہ ہے-
بہت واضح طور پر،حقيقت ميں یہ دعوی کرنا درست نہيں ہے کہ صرف مسلمانوں کوہی امريکہ ميں آزادی راۓ کے قانونی اور آئينی حق کی آڑ ميں اس طرح کے جارحانہ مواد کا نشانہ بنايا جاتا ہے۔
تاشفيں – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
U.S. Department of State
https://twitter.com/#!/USDOSDOT_Urdu
USUrduDigitalOutreach - Washington, DC - Community | Facebook