• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

انسائیکلوپیڈیا تاریخ اہلِ حدیث=ملک سکندر نسوآنہ

شمولیت
اپریل 05، 2020
پیغامات
110
ری ایکشن اسکور
5
پوائنٹ
54
تعارف کتاب

از پروفیسر ڈاکٹر خالد ظفر اللہ حفظہ اللہ

"انسائیکلوپیڈیا تاریخ اہلِ حدیث"

دورنبوی ﷺ‎ تا عصرِحاضر

تالیف ملک سکندر حیات نسوآنہ آف سرگودھا

انسائیکلوپیڈیا تاریخ اہلِ حدیث زمان و مکان کے اعتبار سے بہت وسیع میدان رکھتا ہے۔ زمانی حوالے سے چودہ صدیوں سے زائد ادوار ہیں۔ اور مکانی اعتبار سے کئی ایک ممالک کو محیط ہے۔ اتنے وسیع و عریض پس منظر میں معدودے خاص صرف 886 اہلحدیث شخصیات کے تذکار ہیں۔ کتابی حجم 685 صفحات پر مشتمل ہے۔ اس عظیم حوالہ جاتی کاوش سے ان شخصیات کا انتہائی مختصر تعارف احاطہ تحریر میں لایا گیا ہے۔ اس شخصی تعارف میں صرف شخصیت کا نام مع والدیت ، سن ولادت ، سن وفات ، تعلیم و تدریس اور تصنيفی خدمات کو خاص طور پر ذکر کیا گیا ہے۔ یوں *ذکر کہتر بقیمت بہتر* کا مصداق یہ انسائیکلوپیڈیا ایک فوری حاضر حوالہ جاتی عظیم سہولت قارئين کے ہاتهوں میں جارہی ہے۔ یہ حوالہ جاتی سہولت ایک طرف تسلسل سے آگے بڑھتی ہے۔ نامور خدام حدیث کا دو چار سطروں میں جامع تعارف پیش کیا جاتا ہے۔ جس کے آغاز میں مسلسل نمبر درج ہوتا ہے۔
انسائیکلوپیڈیا تاریخ اہلِ حدیث کا صفحہ وار تعارف کچھ یوں ہے۔
صفحہ 1 بیرونی ٹائیٹل ، صفحہ 2 اندرونی ٹائیٹل ، صفحہ 3 مرکزی معلومات انسائیکلوپیڈیا تاریخ اہلِ حدیث ، صفحہ 4 انتساب ، صفحہ 5 تا 6 حدیث محمد رسول ﷺ , صفحہ 7 تا 8 عرض مؤلف ، صفحہ 9 تا 11 کیٹلاگ انسائیکلوپیڈیا تاریخ اہلِ حدیث ،( صفحہ 12 تا 27 تقریظات )، صفحہ 28 تا 30 مختصر تعارف مصنف ، صفحہ 31 تا 42 مقدمہ انسائیکلو پیڈیا تاریخ اہلِ حدیث چند ایک ذیلی سرخیوں کے ساتھ ، صفحہ 43 تا 48 حقیقت الفقہ کی حقیقت واضح کی گئی ہے ، صفحہ 49 تا 63 منہاج الفرقةالناجیة کی وضاحت سپرد قلم کی ہے۔ گویا صفحہ 1 تا 63 تمہیدی صفحات ہیں۔
صفحہ 64 تا 75 مسلسل 1 تا 51 دور نبوی ، دور صحابہ اکرام رضی اللہ عنہم اجمعین اس حصے میں تاریخ اہلِ حدیث کا آغاز ہوتا ہے۔ صفحہ 68 پر اہلِ حدیث کا بانی اور امام اعظم کے طور پر سید الانبیاء محمد رسول ﷺ‎ مسلسل نمبر ایک شروع ہو رہا ہے۔
صفحہ 74 تک صحابہ کرام کا ذکر خیر چل رہا ہے۔ دور نبوی و صحابہ کرام کے لیے مختص صفحات 64 تا 75 ، آخری دو صفحات 75 تا 76 نمبر 41 تا 51 بکثرت روایت کرنے والے تابعین کا اندراج ہے۔
= صفحہ 77 تا 96 مسلسل نمبر 52 تا 83 دوسری صدی ہجری کے اہلِ حدیث
= صفحہ 97 تا 130 مسلسل نمبر 84 تا 145 تیسری ہجری کے اہلِ حدیث
= صفحہ 131 تا 149 مسلسل نمبر 146 تا 168 چوتھی ہجری کے اہلِ حدیث
= صفحہ 150 تا 157 مسلسل نمبر 169 تا 181 پانچویں ہجری کے اہلِ حدیث
= صفحہ 158 تا 172 مسلسل نمبر 182 تا 194 چھٹی ہجری کے اہلِ حدیث
= صفحہ 173 تا 180 مسلسل نمبر 195 تا 205 ساتویں ہجری کے اہلِ حدیث
= صفحہ 181 تا 187 مسلسل نمبر 206 تا 215 آٹھویں ہجری کے اہلِ حدیث
= صفحہ 188 تا 193 مسلسل نمبر 216 تا 223 نویں ہجری کے اہلِ حدیث
= صفحہ 194 تا 200 مسلسل نمبر 224 تا 230 دسویں ہجری کے اہلِ حدیث
= صفحہ 201 تا 203 مسلسل نمبر 231 تا 233 گیارہویں ہجری کے اہلِ حدیث
= صفحہ 204 تا 211 مسلسل نمبر 234 تا 243 بارہویں ہجری کے اہلِ حدیث
= صفحہ212 تا 243 مسلسل نمبر 244 تا 292 تیرھویں ہجری کے اہلِ حدیث
= صفحہ 244 تا 329 مسلسل نمبر 293 تا 436 چودہویں ہجری کے اہلِ حدیث
= صفحہ 330 تا 485 مسلسل نمبر 437 تا 682 پنررھویں ہجری کے اہلِ حدیث
= صفحہ 486 تا 620 مسلسل نمبر 683 تا 886 موجودین اہلِ حدیث
= صفحہ 621 تا 682 انڈیکس انسائیکلوپیڈیا تاریخ اہلِ حدیث
= صفحہ 682 تا 685 مؤلف محترم کا ان احباب سے گلہ ہے جنہوں نے معلومات شخصیہ میں کوئی تعاون نہیں کیا۔
تاریخی تسلسل کے باوجود ہر قاری کو سن ولادت اور سن وفات یاد نہیں ہوتا بایں وجہ شخصیت تک رسائی مشکل ہوتی ہے۔ اسی مجبوری و پریشانی کی آخر میں تلافی موجود ہے۔ ایک جامع الف بائی فہرست اس مشکل کا حل مہیا کرتی ہے۔ فہرست ہذا میں ہر نام کے آغاز پر اس شخصيت کا انسائیکلوپیڈیا میں درج شدہ مسلسل نمبر ہے۔
ہر ذکر کردہ شخصيت کا اسم گرامی ہے۔ ہر شخصيت کے آغاز میں تعریفی و توصیفی القابات حقیقی طور پر جزء نام نہیں اور مشہور نام کو بنیاد بنا کر فہرست الف بائی میں جگہ دی گئی ہے۔ مثلاً پروفيسر ڈاکٹر محمد ادریس زبیر حفظہ اللہ کی تلاش میں پروفيسر ڈاکٹر کی بجائے ادریس مشہور و معروف جزء نام کی بنیاد پر الف کی ذیل میں تلاش کرنا ہوگا۔ اس الف بائی فہرست میں اختصار کا کامیاب مظاہرہ کیا گیا۔ پہلے مسلسل نمبر اور پھر نام یوں درج ہے ۔۔۔
797= پروفيسر ڈاکٹر محمد ادریس زبیر بن شمس الحق مسعود اس قدر مختصر معلومات سے قاری فوراً 797 نمبر پر جا کر مطلوبہ شخصيت کے بارے پیش کردہ جملہ معلومات پر آگاہی پا لیتا ہے۔ ایک مزید مثال سے انسائیکلوپڈیا کا انداز بیان مزید کھل کر سامنے آسکتا ہے مثلاً سید انور شاہ راشدی کے بارے حقیقی نام انور شاہ راشدی کو بنیاد بنا کر حرف الف میں درج کیا ہے۔
885 نمبر کی مدد سے قاری اس نمبر پر پہنچ جاتا ہے۔ اور وہاں پر حسب ذیل معلومات پاتا ہے۔
885= حافظ ابوالمحبوب سید انور شاہ راشدی 1986ء تا ۔۔۔۔
تعلیم: حفظ قرآن الکریم فاضل جامعہ دارالرشاد درگاہ شریف پیر جھنڈہ نیو سعید آباد سندھ اور F.A۔
اساتذہ کرام: والد محترم سید محمد قاسم شاہ راشدی جامعہ دارالرشاد ، قاری خلیل الرحمن جاوید جامعة الاحسان الاسلامية کراچی ، الشیخ حافظ ثناء اللہ زاہدی ، الشیخ محمد منیر قمر اور الشیخ ذکاء اللہ اور الشیخ عبدالقہار المحسن۔
مشغلہ: تدریس تصنیف وتالیف وتحقیق۔
تصانیف: 40 کے قریب عربی و اردو میں کتب و رسائل ، کتب پر اہم تعلیقات جو علم الرجال ۔ اصول حدیث اور فقہی مسائل پر مشتمل ہیں۔
مجلس التحقیق الاسلامی کے مقالہ نگار نے آپ کو اہلِ حدیث قرار دیا۔
{ محدث فورم }
اس مذکورہ بالا انداز پر ہر شخصيات کے بارے واجبی مگر جامع مانع تعارف کا سلسلہ آخر تک چلنا رہتا ہے اور ہر شخصيت کے تعارف کے آخر پر ان کے اہلِ حدیث ہونے کے بارے اپنے ماخذ کا بھی ذکر کرتے ہیں۔ تاکہ مذکورہ شخصيات کے بارے یہ شبہ نہ رہے کہ آیا اہلِ حدیث ہے یا نہیں۔
اس عظیم انسائیکوپیڈیا تاریخ اہلِ حدیث کے بارے تقریظ کا فارمیٹ کوئی کمی کوتائی کی نشانی کسی طرح کی تنقيد سے مانع ہے کیونکہ تقریظ میں قدرے تعارف اور مثبت پہلو اجاگر ہوتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ تعریف و توصیف کے ڈونگے برسانے ہوتے ہیں۔ کمی کوتاہی کی نشاندہی اور تنقيد کی تيغ چلانے سے قطع نظر ہم اس کاوش کے بارے حقیقی ستائش کرتے ہیں کہ اس عظيم کارنامے کی انجام دہی پر جناب ملک سِکندر حیات نسوآنہ آف سرگودھا کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ جنہوں نے 15 اگست 2023ء کو آغاز کرکے 7 دسمبر 2024ء کے قلیل عرصے میں اتنا عظيم کار نامہ سرانجام دیا ہے۔
اللّٰه تعالیٰ ملک صاحب کی اس تاریخی و تحقيقی کاوش کو مقبول اور نافع بناٸے۔ آمین
خالد ظفر اللہ سمندری فیصل آباد

تقریظ

از پروفیسر ڈاکٹر محمد حسین لکھوی حفظہ اللہ

اہل حدیث ایک فکر اور تحریک ہے ، جس نے تمام تر امور دینیہ میں قرآنی وسنت کے چشمہ صافی سے سیراب ہونے کی دعوت دی ہے۔ اس کا مطمع نظر فقط عمل بالقرآن والحدیث سے معاشرے میں رائج رسوم و رواج ہوں یا عقائد و نظریات اس کو صرف میزان قرآن وحدیث میں پرکھنا رہا ہے۔
اس تحریک کے خلاف روز اول سے مختلف اطراف سے اعتراضات کا نامناسب سلسلہ جاری ہے۔
اس تحریک عمل بالقرآن والحدیث کو متعدد الزامات کا سامنا کرنا پڑا لیکن اس فکر و تحریک سے وابستہ افراد نے انتہائی پامردی اور جانفشانی کے ساتھ آزمایشوں کا سامنا کیا۔ ضرورت اس امر کی تھی کہ ان رجال کار کے کارناموں کو تاریخ کے دست برد سے محفوظ رکھنے کے لیے اور تاریخ کے ریکارڈ کو درست رکھنے کے لیے ان کے حالات و واقعات کو تحقیق و جستجو کے بعد رقم کیا جائے تاکہ نسل نو کے لیے مہمیز کا کام دے۔
صد افسوس! کہ برصغیر پاک و ہند میں حاملین فکر اہلحدیث کے متعلق مختلف اقسام کی غلط فہمیاں پیدا کی گئی۔ عقاٸد سلفیہ پر اعتراضات کے ساتھ ساتھ اکابرین ملت سلفیہ کے کارناموں کو تاریخ کے دبیز پردوں میں چھپایا گیا اور ستم بالاستم ان رجال باصفا کے کردار پر انگلیاں اٹھائی گئی۔ کبھی انہیں انگریز کا ایجنٹ ، کبھی گستاخ رسول اور کبھی فرقہ جدیدہ کے مسموم ناموں سے موسوم کیا گیا۔
دفاع تاریخ اہلحدیث کے متعلق مختلف اصحاب دانش نے اپنی اپنی بساط اور ذوق کے مطابق تحریری کاوشیں کی ہیں۔
تقبل اللہ سعیھم
اس سلسلہ مبارکہ کی ایک انتہائی اہم کڑی "انسائیکلوپیڈیا تاریخ اہلحدیث "کے نام سے ہمارے سامنے ہے۔
اس تصنیف لطیف کے مصنف ملک سکندر حیات نسوآنہ مبارک باد کے مستحق ہیں کہ انہوں نے محنت شاقہ سے صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین سے لے کر عہد حاضر تک کے اصحاب الحدیث کے تسلسل کو مستند مآخذ اور منطقی ترتیب سے ثابت کیا ہے۔
ان مبارک ہستیوں نے اپنی جہود سے تاریخ میں انمٹ نقوش چھوڑے ہیں۔
اس کتاب مستطاب میں فاضل مصنف نے تحقیق کے مسلمہ ضوابط سے سرمو انحراف نہیں کیا بلکہ عین عدل و انصاف کے ساتھ تعصب کو بالائے طاق رکھ کر نتیجہ بحث قارئین کے سامنے رکھ دیا ہے ۔
انصاف پسند قارئین اس کوشش میں مصنف کو کامیاب پائیں گے۔
باری تعالیٰ مصنف ، ناشر اور جملہ معاونین کو اپنی مرضیات سے نوازے اور اس تاریخی کتاب کو تاریخ میں دوام و اثبات عطاء فرمائے۔
ایں دعا از من و جملہ جہاں آمین باد
ڈاکٹر محمد حسین لکھوی

مدیر التعلیم جامعہ ابی بکر الاسلامیہ کراچی
و نائب مدیر معہد القرآن الکریم کراچی

Screenshot_20250126-115800.jpg


ڈونلوڈ لنک
 
شمولیت
اپریل 05، 2020
پیغامات
110
ری ایکشن اسکور
5
پوائنٹ
54
تقدیم

از حافظ ریاض احمد عاقب اثری حفظہ اللہ

الحمد لله والصلاة والسلام علی رسول اللہ اما بعد!
تاریخ اہل حدیث ایک روشن اور تابندہ باب ہے۔ اس کی ابتدا اسی وقت سے ہو گٸی تھی ، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر پہلی وحی اتری تھی۔ اس وقت سے لے کر آج تک ہر دور میں اہل حدیث علماٸے کرام ، محدثین عظام اور دعوت اہل حدیث سے وابستہ ہر فرد نے کتاب وسنت کی آبیاری کی۔
حاملین قرآن وحدیث نے وقت کی مصلحتوں کو بالاۓ طاق رکھ کر کتاب وسنت کا پرچار کیا۔
ہر دور میں علماٸے اہل حدیث نے ان نقوش وآثار کو ثبت بر قرطاس کرنے کی ہمہ جہت کوشش صرف کی۔ اور اسلام اور اہل اسلام کے ورثے میں ایک عظیم علمی و تاریخی سرمایہ افتخار جمع ہو گیا جس کی مثال تاریخ انسانی میں ملنی مشکل ہے۔
خطہ ارضی کے ہر حصے میں حاملین کتاب وسنت کی تاریخ ابتداٸے اسلام سے درخشندہ رہی ہے۔
ہر دور میں اس اصل اسلامی عقیدہ ومنھج کے حاملین کی خدمات واثرات بر نقش دیوار ہیں ، جس کا اعتراف اپنوں اور غیروں سب کو ہے۔
لیکن افسوس ہے اس عظیم الشان تاریخ کو مدون کرنے کا کما حقہ کام نہیں ہوا۔ اگرچہ انفرادی طور پر بعض علماٸے کرام اور محققین عظام نے کوششیں کی ہیں ، جس سے تراجم وتاریخ اہل حدیث کے کچھ حصے محفوظ ہو گٸے ہیں۔
لیکن عہد رسول امینﷺ سے عصر حاضر تک میرے علم کے مطابق جمع وتدوین کا باضابطہ کام نہیں ہوا۔
رسول کریم ﷺ کے دور مبارک سے لے کر عصر حاضر تک ہمارے اسلاف واخلاف کے تراجم اور خدمات و آثار کو حوالہء قرطاس کرنا بے حد ضروری ہے ، کیونکہ یہ ہمارا سرمایہ حیات اور موجودہ اور آنے والی نسلوں کے لیے آب حیات ہے۔ جس سے عزاٸم میں قوت ، ہمت وحوصلہ کو تواناٸی ، فکر وآگہی کو جلا اور منصوبوں کو طاقت ملے گی۔ ان شاء اللہ
~
گاہے گاہے باز خواں ایں قصہ پارینہ را
تازہ خواہی داشتن گر داغ ہاۓ سینہ را

ہمارے پاک وہند کے علماٸے کرام اور محققین عظام نے انفرادی طور پر تاریخ اہل حدیث ہند کے نقوش وآثار جمع کرنے کی خوب مساعی انجام دی ہے ، جن میں ابویحی امام خان نوشہروریؒ ، مولانا قاضی اسلم سیفؒ ، مولانا اسحاق بھٹیؒ ، میاں یوسف سجادؒ ، ڈاکٹر بہاء الدین سلیمان اظہر اور دیگر اہل علم کی اس بارے کاوشیں قابل ستاٸش ہیں۔
لیکن ان کتب میں ایک تو مواد زیادہ تر ہندوستانی علماٸے کرام کے متعلق ہے اور دوسرا ان میں تاریخ اہل حدیث کا تسلسل نہیں ہے۔
ضرورت اس امر کی تھی کہ عہد رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے لے کر عصر تک تاریخ اہل حدیث کا تسلسل ثابت کیا جاتا اور ہر دور کے اہل علم اور ارباب دانش کا تعارف بھی ہو جاتا ، اس ضرورت کو ہمارے فاضل بھائی ملک سکندر حیات نسوآنہ نے پورا کیا ہے۔
وللہ الحمد
فاضل مولف نے ”انساٸکلوپیڈیا تاریخ اہل حدیث “ کے نام سے دور نبوی تا عصر حاضر 886 علماٸے اہل حدیث کا دلآویز تذکرہ اپنی کتاب میں جمع کیا ہے۔
لاٸق مولف نے ہر صدی کے مشہور اصحاب علم وفضل اور ارباب دانش کا مختصر تعارف پیش کیا ہے۔
اس کتاب کی انفرادیت یہ ہے کہ اس میں صرف اہل حدیث اہل علم کا ذکر خیر ہے اور دوسرا انہوں نے ہر بات باحوالہ ضبط تحریر کی ہے۔
فاضل مرتب نے عصر حاضر کے موجودین علماٸے کرام کا بھی تذکرہ کیا ہے۔
ابھی یہ کتاب آن لاٸن پیش کی جاٸے گی۔ ان شاء اللہ
یہ کتاب اگرچہ تمام علماٸے حدیث کا احاطہ تو نہیں کرتی البتہ اپنے موضوع میں منفرد ضرور ہے۔
فاضل مولف سے التماس ہے کہ وہ ایک تو اس کتاب کو تفصیل سے مرتب کریں تاکہ کوٸی تشنگی باقی نہ رہے اور دوسرا اسے کتابی شکل میں منظر عام پر لانے کی کوشش کریں۔
امید ہے کہ علمی حلقے اس کتاب کو پذیراٸی بخشیں گے اور صاحب کتاب کی حوصلہ افزائی کریں گے۔
ہم ملک سکندر حیات صاحب کو اس کاوش پر خراج تحسین پیش کرتے ہیں اور ان سے اس موضوع پر مزید خامہ فرساٸی کی امید رکھتے ہیں۔
اللّٰہ تعالیٰ ان کی کاوش اپنی بارگاہ میں قبول فرماٸے اور ان کے علم وقلم میں برکت عطا کرے ۔
آمین یا رب العالمین
کتبہ:
ریاض احمد عاقب اثری ملتان پاکستان
29 دسمبر 2024ء



تقریظ

پروفيسر ڈاکٹر عبدالکبیر محسن حفظہ اللہ

بسم اللہ والحمد للّٰہ والصلاة والسلام علی رسول اللہ اما بعد:
علمائے صالحین کے تذکروں سے دلوں کو جلاء اور روح کو تسکین ملتی ہے اہل ایمان ان حضرات کے ایماں افروز واقعات و احوال سے اپنے ایمان کی تازگی کشید کرتے ہیں اور ان کے حوصلوں کو مہمیز اور ایمان و عمل صالح پر جمے رہنے کی تحریک اور استقامت کا درس ملتا ہے فاضل مؤلف نے بڑی عرق ریزی سے دور قدیم تا عصر حاضر بر صغیر کے علمائے ربانیین کا تعارف پیش کیا ہے یہ عظیم کتاب ان کی اہل علم و ایمان اور خادمان دین محمدی سے محبت و عقیدت کی غماز ہے اللّٰہ ان کی اس خدمت کو اپنے ہاں اور اپنے نیک بندوں کے ہاں شرف قبولیت عطا فرمائے یقیناً یہ سوانح اور علماء کے تذاکر و تراجم کے باب میں ایک قیمتی اضافہ ہے مجھے امید ہے کہ قارئین اس کے مطالعہ سے اپنے ذوق کی تسکین پائیں گے اور ان میں نیکیوں اور دین حنیف کی کسی نہ کسی طور و رنگ میں خدمت کا جذبہ اجاگر ہوگا اور اہل اللّٰہ سے محبت فزوں تر ہوگی۔
ڈاکٹر عبدالکبیر محسن
شیخ الحدیث مدرسہ صوت القرآن اسلام آباد
و پرنسپل گورنمنٹ اصغر مال کالج راولپنڈی


9 دسمبر 2024
 
Top