• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

انکار حق کی وجوہات -2

شمولیت
جنوری 22، 2012
پیغامات
1,129
ری ایکشن اسکور
1,053
پوائنٹ
234


بہت سے لوگ کسی بات،فکر یا نظریے سے متفق ہوتے ہیں انہیں علم ہوتا ہے کہ یہ بات حق ہے لیکن حق کے علمبردار سے وہ متفق نہیں ہوتے، کیونکہ اس کا تعلق ان کی قوم،قبیلے یا برادری سے نہیں ہوتا۔اس لیے وہ قبول حق سے منہ موڑ لیتے ہیں ۔یہودی رسول اللہﷺ کو ایسے پہچانتے تھے جیسے ان میں سے کوئی اپنی اولاد کو پہچانتا ہے ۔قران مجید اس بارے میں کہتا ہے:﴿اَلَّذِيْنَ اتَيْنَهُمُ الْکِتٰبَ يَعْرِفُوْنَ کَمَا يَعْرِفُوْنَ اَبْنَآءَ هُمْ وَاِنَّ فَرِيْقًا مِّنْهُمْ لَيَکْتُمُوْنَ الْحَقَّ وَهُمْ يَعْلَمُوْنَ﴾(البقرة :۱۴۶)
"جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی وہ اس (رسولﷺ)کو ایسے پہچانتے ہیں جیسے وہ اپنے بیٹوں کو پہچانتے ہیں اور بلا شبہ ان میں سے ایک گروہ ضرور حق کو چھپاتا ہے ،حالانکہ وہ جانتے ہیں۔"
کسی چیز کے صحیح ہونے کے بارے میں عرب یوں مثال دیا کرتے تھے کہ یہ اس کو ایسے جانتا ہے جیسے اپنے بیٹوں کو جانتا ہے ،جیسا کہ حدیث میں آتا ہے کہ رسو ل اللہﷺنے ایک شخص سے کہا جس کے ساتھ اس کا چھوٹا بچہ بھی تھا کہ کیا یہ تیرا بیٹا ہے ؟اس نے عرض کی جی ہاں،میں اس کی گواہی دیتا ہوں۔آپﷺ نے فرمایا:"یہ تمہارے اور تم اس کے گنا ہ کے ذمہ دار نہیں ہوگے۔(مسندأحمد :۴/۱۶۳)
حضرت عمرنے حضرت عبداللہ بن سلام سے پوچھا :کیا آپ حضرت محمدﷺکو اسی طرح پہچانتے ہیں جس طرح اپنے بیٹے کو؟انہوں نے کہا:ہاں،بلکہ اس سے بھی زیادہ۔آسمان سے ایک امین جبریلؑ زمین کے ایک امین حضرت موسیٰؑ پر نازل ہوا اور اس نے آپ کی شان بتائی جس کی وجہ سے میں نے آپ کوپہچان لیا ہے ،حالانکہ آپ کی اولاد کے بارے میں مجھے کوئی علم نہیں ہے۔(صحیح البخاری :۲/۱۶۳)
یہود جواس قدر نبی کریم ﷺکی معرفت کرتے تھے، لیکن وہ محض اس وجہ سے ایمان نہ لائے کہ آپ کا تعلق بنو اسرائیل کی بجائے بنو اسماعیل سے ہے ۔آپ ان کے قبیلے اور قوم سے نہیں ہیں ۔جیسا کہ ابو العالیہ فرماتے ہیں کہ:یہ حق واضح ہونے کے باوجود کہ حضرت محمدﷺاللہ کے رسول ہیں،یہود نے کفر کو اختیار کیا، کیونکہ وہ آپ کے بارے میں تورات وانجیل میں لکھا ہوا بھی پاتے ہیں مگر انہوں نے محض اس وجہ سے حسد وسرکشی کو اختیار کرتے ہوئے کفر کیا کہ آپ کا تعلق بنواسرائیل سے نہیں بلکہ ایک دوسرے قبیلے سے ہے۔(تفسیر ابن ابی حاتم :۱/۲۰۵)
افسوس!کتنے ایسے لوگ ہیں جو محض برادری ازم کی وجہ سے حق کو ٹھکرا دیتے ہیں ۔اللہ انہیں ہدایت دے۔
 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
بلکل ایسا ہی ہے۔آج اسی وجہ سے لوگ گروہوں میں بٹ گئے ،جبکہ تمام امت مسلماں کو قرآن وسنت پر ایک ہونے کی تعلیم دی گئی تھی۔
اللہ تعالی ہم سب کو ہدایت دے۔آمین
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,094
پوائنٹ
1,155


بہت سے لوگ کسی بات،فکر یا نظریے سے متفق ہوتے ہیں انہیں علم ہوتا ہے کہ یہ بات حق ہے لیکن حق کے علمبردار سے وہ متفق نہیں ہوتے، کیونکہ اس کا تعلق ان کی قوم،قبیلے یا برادری سے نہیں ہوتا۔اس لیے وہ قبول حق سے منہ موڑ لیتے ہیں ۔یہودی رسول اللہﷺ کو ایسے پہچانتے تھے جیسے ان میں سے کوئی اپنی اولاد کو پہچانتا ہے ۔قران مجید اس بارے میں کہتا ہے:﴿اَلَّذِيْنَ اتَيْنَهُمُ الْکِتٰبَ يَعْرِفُوْنَ کَمَا يَعْرِفُوْنَ اَبْنَآءَ هُمْ وَاِنَّ فَرِيْقًا مِّنْهُمْ لَيَکْتُمُوْنَ الْحَقَّ وَهُمْ يَعْلَمُوْنَ﴾(البقرة :۱۴۶)
"جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی وہ اس (رسولﷺ)کو ایسے پہچانتے ہیں جیسے وہ اپنے بیٹوں کو پہچانتے ہیں اور بلا شبہ ان میں سے ایک گروہ ضرور حق کو چھپاتا ہے ،حالانکہ وہ جانتے ہیں۔"
کسی چیز کے صحیح ہونے کے بارے میں عرب یوں مثال دیا کرتے تھے کہ یہ اس کو ایسے جانتا ہے جیسے اپنے بیٹوں کو جانتا ہے ،جیسا کہ حدیث میں آتا ہے کہ رسو ل اللہﷺنے ایک شخص سے کہا جس کے ساتھ اس کا چھوٹا بچہ بھی تھا کہ کیا یہ تیرا بیٹا ہے ؟اس نے عرض کی جی ہاں،میں اس کی گواہی دیتا ہوں۔آپﷺ نے فرمایا:"یہ تمہارے اور تم اس کے گنا ہ کے ذمہ دار نہیں ہوگے۔(مسندأحمد :۴/۱۶۳)
حضرت عمرنے حضرت عبداللہ بن سلام سے پوچھا :کیا آپ حضرت محمدﷺکو اسی طرح پہچانتے ہیں جس طرح اپنے بیٹے کو؟انہوں نے کہا:ہاں،بلکہ اس سے بھی زیادہ۔آسمان سے ایک امین جبریلؑ زمین کے ایک امین حضرت موسیٰؑ پر نازل ہوا اور اس نے آپ کی شان بتائی جس کی وجہ سے میں نے آپ کوپہچان لیا ہے ،حالانکہ آپ کی اولاد کے بارے میں مجھے کوئی علم نہیں ہے۔(صحیح البخاری :۲/۱۶۳)
یہود جواس قدر نبی کریم ﷺکی معرفت کرتے تھے، لیکن وہ محض اس وجہ سے ایمان نہ لائے کہ آپ کا تعلق بنو اسرائیل کی بجائے بنو اسماعیل سے ہے ۔آپ ان کے قبیلے اور قوم سے نہیں ہیں ۔جیسا کہ ابو العالیہ فرماتے ہیں کہ:یہ حق واضح ہونے کے باوجود کہ حضرت محمدﷺاللہ کے رسول ہیں،یہود نے کفر کو اختیار کیا، کیونکہ وہ آپ کے بارے میں تورات وانجیل میں لکھا ہوا بھی پاتے ہیں مگر انہوں نے محض اس وجہ سے حسد وسرکشی کو اختیار کرتے ہوئے کفر کیا کہ آپ کا تعلق بنواسرائیل سے نہیں بلکہ ایک دوسرے قبیلے سے ہے۔(تفسیر ابن ابی حاتم :۱/۲۰۵)
افسوس!کتنے ایسے لوگ ہیں جو محض برادری ازم کی وجہ سے حق کو ٹھکرا دیتے ہیں ۔اللہ انہیں ہدایت دے۔
جزاک اللہ خیرا
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
بہت سے لوگ کسی بات،فکر یا نظریے سے متفق ہوتے ہیں انہیں علم ہوتا ہے کہ یہ بات حق ہے لیکن حق کے علمبردار سے وہ متفق نہیں ہوتے، کیونکہ اس کا تعلق ان کی قوم،قبیلے یا برادری سے نہیں ہوتا ۔یہودی رسول اللہﷺ کو ایسے پہچانتے تھے جیسے ان میں سے کوئی اپنی اولاد کو پہچانتا ہے
افسوس!کتنے ایسے لوگ ہیں جو محض برادری ازم کی وجہ سے حق کو ٹھکرا دیتے ہیں ۔اللہ انہیں ہدایت دے۔
جی محترم بھائی آپ کی بات سو فیصد صحیح ہے اور پھر یہ بات برادری تک محدود نہیں بلکہ آج جماعتوں تک بھی پھیل گئی ہے جیسا کہ ہمارے شیخ امین اللہ پشاورہ حفظہ اللہ نے کہا کہ ہم اگر کسی اہل حدیث جماعت یا تنظیم سے منسلک ہو جائیں تو پھر اسکی غلط بات کا بھی دفاع کرنے لگ جاتے ہیں اور ہمیں اسکا شعور بھی نہیں ہوتا بلکہ اس وقت ہمارے سامنے اس جماعت یا تنظیم کی بڑی بڑی مصلحتیں آ جاتی ہیں اللہ ہمیں اس سے بچائے امین
 
Top