مقلدین کا وسوسہ" اہل حدیث انگریز کی پیداوار" اور اس کا علاج
کئی سالوں سے مقلدین کی طرف سے اہل حدیث کے وجود کو ہندوستان میں انگریز کی آمد سے جوڑنے کی ناپاک کوشش کی جارہی ہے تاکہ اپنے نئےوجود کو لوگوں کی نظروں سے بچا سکے۔ یہ کام وہی کرتا ہے جسے اپنے وجود پہ بھروسہ نہیں ہوتا۔
درحقیقت اہل حدیث ہندوستان میں ہی نہیں پوری دنیا میں اس وقت سے ہیں جب سے اسلام ہے ، یہ الگ بات ہے ہم حق پرستوں کی تعداد ہمیشہ کم رہی ہے ، اس کی وجہ اللہ رب العزت نے خود بتلادی ہے ۔ وقلیل من عبادی الشکور(القرآن) شکر گذار بندے تھوڑے ہی ہوتے ہیں۔
اہل حدیث کو انگریز کی آمد سے جوڑنے کے واسطے مقلدوں کی عقل کا جنازہ نکل گیا ۔ ایک طرف تو اہل حدیث کو انگریز کی پیداوار کہتے ہیں دوسری طرف اہل الحدیث محدثین کی جماعت کہہ کر شروع اسلام سے اس کا وجود بھی مانتے ہیں ۔ ان کی عقل پہ ماتم کیا جائے اور کیا کیا جائے؟ ۔
اہل حدیث کا صحیح معنی اور اس کی صحیح تاریخ سمجھ لیں ۔
جیسے اہل السنہ سے سنت والے یعنی تمام مسلمان خواہ پڑھا ہو یا جاہل مراد ہیں اسی طرح اہل الحدیث سے حدیث پہ عمل کرنے والے تمام مسلمان خواہ پڑھا لکھا ہو ،غیرپڑھا لکھا مراد ہیں ۔ چنانچہ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے فرمایا:
"صاحب الحدیث عندنا من یستعمل الحدیث" ہمارے نزدیک اہلحدیث وہ ہے جو حدیث پر عمل کرتا ہے۔(مناقب الامام احمد بن حنبل لابن الجوزی ص۲۰۹ و سندہ صحیح)
میں دیوبندی یا بریلوی کو انگریزکی اولاد یا اس کی پیداوار نہیں کہہ سکتااللہ تعالی کے سامنے میری پوچھ ہوگی مگر ان دونوں کا وجود انگریزی دور سے ہے یہ بالیقن کہہ سکتا ہوں۔ مجھے تعجب اس بات پہ ہے اہل حدیث کو کیسے انگریز کی پیداوار کہا جاتا ہے؟ ، ذرہ برابر اللہ کا خوف نہیں ہوتا۔ ہند پہ راج کرنے والا انگریز تو سراپا کافر تھا ، مسلمان ان کافر کی پیداوار کیسے ہوسکتے ہیں ؟ شرم نہیں آتی یہ بات کہتے ہوئے ۔
؎یہ مسلمان ہیں جنہیں دیکھ کے شرمائے یہود
اہل حدیث کے مختلف نام ہیں ،ان میں سلفی، محمدی ، اہل السنہ اوراثری وغیرہ ہیں ۔ یہ سب اہل حدیث کے صفاتی نام ہیں جس کی پہچان حدیث میں طائفہ منصورہ بتلائی گئی ہے۔ طائفہ منصورہ بھی ایک وصفی نام ہے یعنی نجات پانے والی جماعت ۔ اس نام کا بھی یہ مطلب نہیں کہ اسلام سے ہٹ کر یہ ایک الگ فرقہ ہے ۔
گویا اہل الحدیث میں بشمول عوام وخواص صحابہ ، تابعین، تبع تابعین،ائمہ اور قیامت تک آنے والے حامل کتاب وسنت شامل ہیں۔ اس کا دوٹوک مطلب یہ ہوا کہ اہل حدیث سدا سے ہیں ۔ ائمہ و محدثین نے انگریز کی آمد سے سیکڑوں سال پہلے طائفہ منصورہ کو اہل حدیث بتلایا ہے ۔امام احمد بن حنبل، امام بخاری , امام علی بن المدینی اور بہت سے اہل علم نے طائفہ منصورہ اہل حدیث ہی کو قراردیا ہے۔
حوالے کے طور پہ دیکھیں :(معرفۃ علوم الحدیث للحاکم:2 وصححہ ابن حجر العسقلانی فی فتح الباری ج13، ص293 تحت ح 7311، مسالۃ الاحتجاج بالشافعی للخطیب ص47، سنن ترمذی مع عارضۃ الاحوزی ج9، ص74 ح2229)
طوالت کے خوف سے اس بات کے ذکر کاموقع نہیں وگرنہ ہزاروں اہل علم کے اقوال پیش کئے جاسکتے ہیں جنہوں نے انگریز سے سیکڑوں سال پہلے جماعت اہل حدیث کا تذکرہ اس کی مدح سرائی کی ہے ۔
ایک عام طالب علم یا عام آدمی بغیر کتاب اٹھائے اور بغیر تاریخ کا پتہ کئے یہ بات کہہ سکتا ہے کہ
٭دیوبندی کی ابتداء مدرسہ دیوبند کے قیام سے ہے۔
٭بریلوی کی ابتداء احمد رضابریلوی کی پیدائش کے بعد سے ہے ۔
٭اور اہل حدیث کی ابتداء اس وقت سے ہے جب سے حدیث اور عاملین بالکتاب والحدیث پائے جاتے ہیں ۔
ارے میاں ! تم اہل حدیث کی بات کرتے ہو۔انگریز سے ہماری کوئی نسبت ہی نہیں ، ہم تو اصل مسلمان سمجھ کر آزادی ہند میں گاجر مولی کی طرح کاٹے گئے اور تم تو وفاداران انگریز تھے، گوکہ اس نے تمہیں جنم نہیں دیا مگر تمہارا وجود اسی وفادار نے باقی رکھا کیونکہ اس کا ساتھ جو نبھاتے تھے ۔
مدرسہ دیوبند کا قیام 1867 اور احمد رضابریلوی کی پیدائش 1865 – ان دونوں کے معرض وجود میں آنے سے پہلےیعنی انیسویں اور بیسویں صدی عیسوی سے پہلے فرقہ دیوبندیہ اور فرقہ بریلویہ کا کوئی وجود ہی نہیں تھا۔ ہندوستان میں گوکہ پہلے ہی انگریز کی آمد ہوگئی تھی مگر 1857 کے بعد یہاں اس کا راج قائم ہوگیا۔ جس نے اس راج کا ساتھ دیا انگریز کا وفادار کہلایا اور جس نے مخالفت کی اسے غدار سمجھا گیا اور اسے قسم قسم کی سزا دی گئی ۔ ہمیں تو مخالف سمجھ کر وہابی کہا گیا اور ہم نے سینوں میں انگریز کی گولیاں کھائیں اور الحمد للہ اسلام بچایامگر ملک کا غدار ہونے کے ساتھ ، دین سے بھی کچھ مسلمانوں نے غداری کی جنہیں اسلامی تاریخ کبھی معاف نہیں کرسکتی ۔
میں پورے دیوبندی مسلمان کو مطعون نہیں کرتا اور نہ ہی کرسکتا ہوں ۔ خاص طور سے جو ابھی کے دیوبندی ان کا کوئی قصور نہیں مگر تاریخی حقائق کا انکار بھی نہیں کیا جاسکتا جس میں دیوبند اور آل دیوبند کا انگریزی سرکار سے دوستانہ تعلقات ملتے ہیں ۔
(1)مدرسہ دیوبند اور انگریزی سرکار: جو کام بڑے بڑے کالجوں میں ہزاروں روپیہ کے صرف سے ہوتا ہے وہ یہاں کوڑیوں میں ہورہا ہے۔ جو کام پرنسپل ہزاروں روپیہ ماہانہ تنخواہ لے کر کرتا ہے وہ یہاں ایک مولوی چالیس روپیہ ماہانہ پر کررہا ہے۔ یہ مدرسہ خلافِ سرکار نہیں بلکہ موافق سرکار ممد معاونِ سرکار ہے۔(مولانا محمد احسن نانوتوی، ص 217)
(2) مدرسہ دیوبند کے کارکنان اور انگریز:مدرسہ دیوبند کے کارکنوں میں اکثریت ایسے بزرگوں کی تھی جو گورنمنٹ کے قدیم ملازم اور حال پینشنز تھے جن کے بارے میں گورنمنٹ کو شک و شبہ کرنے کی کوئی گنجائش ہی نہ تھی۔(حاشیہ سوانح قاسمی، ج 2، ص 247)
(3) مدرسہ دیوبند کے بانی اور انگریز: مولوی محمد قاسم نانوتوی صاحب کا انگریزی مدرسہ دہلی سے بھی تعلق رہا ( تذکرہ علمائے ہند فارسی ص ٢١٠ نولکشور پر یس لکھنؤ ١٩١٤)
اس انگریزی کالج کا مقصد بھی جان لیں ۔
"عربی کالج (دہلی) کی مشین میں جو کل پرزے ڈھالے جاتے تھے ان کے متعلق طے کیا گیا تھا کہ صورت وشکل کے اور بیرونی لوازم کے حساب سے تو وہ مولوی ہوں اور مذاق ورائے اور سمجھ کے اعتبار سے آزادی کے ساتھ حق کی تلاش کرنے والی جماعت ہو"۔(سوانح قاسمی، ج ا، ص 97-96)
اسی کالج کے تربیت یافتہ مولوی قاسم، ان کے استادمملوک علی اور مولوی احسن نانوتوی وغیرہ تھے ۔ دیکھیں ۔( (مولانا احسن نانوتوی، ص 77،25) ،(ارواحِ ثلاثہ، ص 301) اور(تذکرہ علما ہند، ص 210)
(4) مولوی رشید احمد گنگوہی اور انگریز: دیوبندی حلقے کے ممتاز مصنف مولوی عاشق الٰہی میرٹھی اپنی کتاب تذکرۃ الرشید میں انگریزی حکومت کے ساتھ مولوی رشید احمد صاحب گنگوہی کے نیاز مندانہ جذبات کی تصویر کھنچتے ہوئے ایک جگہ لکھتے ہیں آپ سمجھے ہوئے تھے کہ میں جب حقیقت میں سرکار کا فرماں بردار ہوں تو جھوٹے الزام سے میرا بال بیکانہ ہوگا اور اگر مارا بھی آگیا تو سرکار مالک ہے اسے اختیار ہے جو چاہے کرے ۔ (تذکرۃ الرشید ج 1 ص 80 ادارہ اسلامیات لاہور )
(5)مولوی اشرف علی تھانوی صاحب کو سرکار برطانیہ (انگریز) سے چھ سو روپے ماہوار ملا کرتے تھے-(مکالمۃ الصدرین صفحہ نمبر 9 دارالاشاعت دیوبند ضلع سہانپور)
(6)تبلیغی جماعت کے بانی مولوی الیاس کاندھلوی کو سرکار برطانیہ (انگریز) سے بذریعہ لیٹر پیسے ملتے تھے –(مکالمۃ الصدرین صفحہ نمبر 8 )
(7)جمعیت علمائے اسلام کو حکومت برطانیہ (انگریز) نے قائم کیا اور ان کی امداد کی-(مکالمۃ الصدرین صفحہ نمبر 7)
حجت قائم کرنے کے لئے ایک ہی ثبوت کافی ہوتا ہے مگر یہاں اس قدر ثبوت موجود ہیں کہ آنکھیں بند کرنے سے بھی حقائق اوجھل نہیں ہوتے ۔
حلاصہ بیان کرتے ہوئے یہ کہہ سکتا ہوں کہ دیوبندی فرقہ انگریز کے دور سے معرض وجود میں آیا ، اس فرقے کے سرکردہ علماء و مشائخ کی تربیت انگریزی اسکول میں ہوئی، اس فرقے پہ انگریزوں کے بے پناہ احسانات ہیں یا یہ کہہ لیں کہ انگریزی ساتھ نبھانے سے انہیں خوب خوب انگریزی انعامات ملے ۔
؎آپ ہی اپنی اداؤں پہ ذرا غور کریں
ہم اگر عرض کریں گے تو شکایت ہوگی
بہت معذرت کے ساتھ ان نادانوں کے نام جو لوگوں میں وسوسہ پیدا کرتے ہیں کہ اہل حدیث انگریز کی اولاد ہیں۔