• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ان حادیث کی صحت یا ضعف بیان کردیں۔

آزاد

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
363
ری ایکشن اسکور
920
پوائنٹ
125
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
یہ چند احادیث ہیں، ان کے بارے میں بتادیں کہ صحیح ہیں یا نہیں۔۔
1: حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہﷺ میری ماں کا انتقال ہوگیا ہے میں ان کی طرف سے صدقہ کرنا چاہتا ہوں ، کون سا صدقہ افضل ہوگا۔ آپﷺ نے فرمایا: پانی۔ چنانچہ انہوں نے ایک کنواں کھدوایا اور کہا: یہ ام سعد کےلیے ہے۔
(سنن ابی داؤد، ج: 2، ص:180، حدیث:1681)

2: حضور اکرم ﷺ کا فرمان ہے جو قبرستان میں گیا ، گیارہ بار سورہ اخلاص پڑھ کر مردوں کو اس کا ایصال ثواب کرے گا تو مردوں کی تعداد کے برابر ایصال ثواب کرنے والے کو اس کا اجر ملے گا۔
(کشف الخفاء، ج:2، ص:252، حدیث:2629)

3: فرمان رسولﷺ ہے کہ جو کوئی تمام مومن مردوں اور عورتوں کےلیے دعائے مغفرت کرتا ہے اللہ اس کےلیے ہر مومن مرد وعورت کے عوض ایک نیکی لکھ دیتا ہے۔
(مجمع الزوائد، ج:15، ص:352، حدیث:17598)

4: سرکار دوعالم ﷺ کا ارشاد ہے کہ مردہ کا حال ڈوبتے ہوئے انسان کی مانند ہے کہ وہ شدت سے انتظار کرتا ہے کہ باپ یا ماں یا بھائی یا کسی دوست کی دعا اس کو پہنچے اور جب کسی کی دعا اسے پہنچتی ہے تو اس کے نزدیک وہ دنیا اور اس میں جو کچھ ہے سے بہتر ہوتی ہے ۔ اللہ قبروالوں کو ان کے زندہ متعلقین کی طرف سے ہدیہ کیا ہوا ثواب پہاڑوں کی مانند عطاء فرماتا ہے زندوں کا ہدیہ (یعنی تحفہ) مردوں کےلیے دعائے مغفرت کرنا ہے۔
(شعب الایمان ، ج:4، ص:253، حدیث:7805)

5: فرمان نبوی ﷺ ہے کہ جب تم میں سے کوئی کچھ نفل خیرات کرے تو چاہیے کہ اسے اپنے ماں باپ کی طرف سے کرے کہ اس کا ثواب انہں ملے گا اور اس کے (یعنی خیرات کرنے والے کے) ثواب میں کوئی بھی کمی نہیں آئے گی۔
(شعب الایمان ، ج:4، ص:205، حدیث:7911)

6: آقا نے فرمایا: بندہ جب والدین کےلیے دعا ترک کردیتا ہے اس کا رزق قطع ہوجاتا ہے۔
(کنز العمال ، ج:14، ص:201، حدیث: 45548
 
Top