محدث میڈیا
رکن
- شمولیت
- مارچ 02، 2023
- پیغامات
- 876
- ری ایکشن اسکور
- 30
- پوائنٹ
- 69
اوورل سیکس (یعنی خاوند کا اپنی بیوی کی شرمگاہ کو چاٹنا یا بیوی کا خاوند کے آلہ تناسل کو منہ میں لینا) درحقیقت مغربی تہذیب اور انٹرنیٹ پر موجود فحش ويڈیوز کا اثر ہے۔ یہ عمل انسانیت كى تكريم اور احترام كے منافی ہے۔ سلیم الفطرت شخص اس سے طبعی طور پر نفرت کرتا ہے۔ الله تعالى نے انسان كو اشرف المخلوقات بنايا ہے۔ کیا کسی مسلمان کے لیے یہ مناسب طرز عمل ہے کہ وہ جس منہ کے ساتھ قرآن مجید کی تلاوت کرتا ہو، اذکار پڑھتا ہو اور اللہ کی تسبیح کرتا ہو۔ اسی منہ کے ساتھ شرمگاہ کا بوسہ لے۔ نبی کریم کی تعلیمات سے واضح ہوتا ہے کہ آپ ہر اچھے کام کو دائیں ہاتھ سے انجام دیتے تھے۔ اور استنجاء وغیرہ بائیں ہاتھ سے فرماتے تھے۔ جب ہاتھوں میں اتنی احتیاط کی جا سکتی ہے تو زبان تو پھر ایک افضل واعلی عضو ہے۔
ارشاد باری تعالی ہے:
وَلَقَدْ كَرَّمْنَا بَنِي آدَمَ (الإسراء: 70)
’’اور بلاشبہ یقینا ہم نے آدم کی اولاد کو بہت عزت بخشی۔‘‘
ارشاد باری تعالی ہے:
وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ (المدثر: 5)
اللہ تعالی پاکیزگی اختیار کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔
ارشاد باری تعالی ہے:
إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ (البقرة: 222)
’’بے شک اللہ ان سے محبت کرتا ہے جو بہت توبہ کرنے والے ہیں اور ان سے محبت کرتا ہے جو بہت پاک رہنے والے ہیں۔‘‘
اللہ تعالی نے پاکیزگی اختیار کرنے والوں کے عمل کو خوب سراہا ہے بلکہ ان کے بارے میں قرآن مجید میں تعریفی کلمات کہے ہیں۔
ارشاد باری تعالی ہے:
فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ (التوبة: 108)
’’اس میں ایسے مرد ہیں جو پسند کرتے ہیں کہ بہت پاک رہیں اور اللہ بہت پاک رہنے والوں سے محبت کرتا ہے۔‘‘
شہوت کی وجہ سے مرد کے آلہ تناسل اور عورت کی شرم گاہ سے نکلنے والی رطوبت مذی کہلاتی ہے، جو بالاجماع نجس ہے۔
سیدنا سہل بن حنیف ؓ کہتے ہیں کہ مجھے بہت زیادہ مذی آتی تھی اور اس بنا پر غسل بھی بہت زیادہ کرنا پڑتا تھا، لہٰذا میں نے رسول اللہ ﷺ سے اس بارے میں پوچھا تو آپ ﷺ نے فرمایا:
إِنَّمَا يُجْزِيكَ مِنْ ذَلِكَ الْوُضُوءُ
”اس کے لیے تمہیں وضو ہی کافی ہے۔“
میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اور جو میرے کپڑے کو لگ جائے؟ آپ ﷺ نے فرمایا:
يَكْفِيكَ بِأَنْ تَأْخُذَ كَفًّا مِنْ مَاءٍ، فَتَنْضَحَ بِهَا مِنْ ثَوْبِكَ حَيْثُ تَرَى أَنَّهُ أَصَابَهُ (سنن أبي داود، الطهارة: 210)
”جہاں تو محسوس کرے کہ کپڑے کو لگی ہے وہاں پانی کا ایک چلو لے کر چھڑک لیا کر، یہی کافی ہے۔“
مندرجہ بالا حدیث کی بنا پر علماء نے کہا ہے کہ مذی نجس ہے ۔
امام نووی رحمہ الله فرماتے ہیں:
أجمعت الأمة على نجاسة المذي والودي (المجموع: جلد نمبر 2، صفحہ نمبر552)
’’مذی اور ودی کی نجاست پر امت کا اجماع ہے۔‘‘
مندرجہ بالا حقائق کے پیش نظر درست بات یہی معلوم ہوتی ہے کہ اورل سیکس حرام اور ناجائز ہے۔
ارشاد باری تعالی ہے:
وَلَقَدْ كَرَّمْنَا بَنِي آدَمَ (الإسراء: 70)
’’اور بلاشبہ یقینا ہم نے آدم کی اولاد کو بہت عزت بخشی۔‘‘
ارشاد باری تعالی ہے:
وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ (المدثر: 5)
اللہ تعالی پاکیزگی اختیار کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔
ارشاد باری تعالی ہے:
إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ (البقرة: 222)
’’بے شک اللہ ان سے محبت کرتا ہے جو بہت توبہ کرنے والے ہیں اور ان سے محبت کرتا ہے جو بہت پاک رہنے والے ہیں۔‘‘
اللہ تعالی نے پاکیزگی اختیار کرنے والوں کے عمل کو خوب سراہا ہے بلکہ ان کے بارے میں قرآن مجید میں تعریفی کلمات کہے ہیں۔
ارشاد باری تعالی ہے:
فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ (التوبة: 108)
’’اس میں ایسے مرد ہیں جو پسند کرتے ہیں کہ بہت پاک رہیں اور اللہ بہت پاک رہنے والوں سے محبت کرتا ہے۔‘‘
شہوت کی وجہ سے مرد کے آلہ تناسل اور عورت کی شرم گاہ سے نکلنے والی رطوبت مذی کہلاتی ہے، جو بالاجماع نجس ہے۔
سیدنا سہل بن حنیف ؓ کہتے ہیں کہ مجھے بہت زیادہ مذی آتی تھی اور اس بنا پر غسل بھی بہت زیادہ کرنا پڑتا تھا، لہٰذا میں نے رسول اللہ ﷺ سے اس بارے میں پوچھا تو آپ ﷺ نے فرمایا:
إِنَّمَا يُجْزِيكَ مِنْ ذَلِكَ الْوُضُوءُ
”اس کے لیے تمہیں وضو ہی کافی ہے۔“
میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اور جو میرے کپڑے کو لگ جائے؟ آپ ﷺ نے فرمایا:
يَكْفِيكَ بِأَنْ تَأْخُذَ كَفًّا مِنْ مَاءٍ، فَتَنْضَحَ بِهَا مِنْ ثَوْبِكَ حَيْثُ تَرَى أَنَّهُ أَصَابَهُ (سنن أبي داود، الطهارة: 210)
”جہاں تو محسوس کرے کہ کپڑے کو لگی ہے وہاں پانی کا ایک چلو لے کر چھڑک لیا کر، یہی کافی ہے۔“
مندرجہ بالا حدیث کی بنا پر علماء نے کہا ہے کہ مذی نجس ہے ۔
امام نووی رحمہ الله فرماتے ہیں:
أجمعت الأمة على نجاسة المذي والودي (المجموع: جلد نمبر 2، صفحہ نمبر552)
’’مذی اور ودی کی نجاست پر امت کا اجماع ہے۔‘‘
- ا گر کوئی مرد اپنی بیوی کی شرمگاہ كو چاٹتا یا اسے منہ لگاتا ہے، تو اسکا منہ اس نجاست سے نہیں بچ سکتا۔ اسی طرح اگر کوئی عورت اپنے شوہر کے ذکر (آلہ تناسل) کو منہ میں داخل کرے تو وہ بھی غلبہ شہوت کی بناء پر نکلنے والی مرد کی مذی سے نہیں بچ سکتی، بلکہ وہ مذی انکے منہ میں داخل ہوکر لعاب کے ساتھ شامل ہو جاتی ہے اور بسا اوقات لعاب نگلنے کی صورت میں معدہ تک بھی جاپہنچتی ہے۔ اور یہ نہایت ہی گھٹیا اور رذیل حرکت ہے۔جبکہ شریعت اسلامیہ نجاست سے دور رہنے کا حکم دیتی ہے۔ نجس اور خبیث کو حرام قرار دے کر اسے کھانے پینے سے منع کرتی ہے ، اور گھٹیا عادتوں سے بچنے کا حکم کرتی ہے۔
- جدید میڈیکل سائنس بھی اس بات کو ثابت کر چکی ہے کہ اورل سیکس کے نتیجہ میں منہ کا سرطان (کینسر) پیدا کرنے والا وائرس (HPV) کا سبب بنتا ہے۔ جبکہ اسلام مضر صحت امور و اشیاء سے منع کرتا ہے اور انہیں حرام قرار دیتا ہے۔
مندرجہ بالا حقائق کے پیش نظر درست بات یہی معلوم ہوتی ہے کہ اورل سیکس حرام اور ناجائز ہے۔