محمد عامر یونس
خاص رکن
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 17,117
- ری ایکشن اسکور
- 6,800
- پوائنٹ
- 1,069
''اور اللہ تعالیٰ کے لئے اچھے نام ہیں، لہٰذا انہی کے ساتھ اسے پکارو!!!
توحید ِ اسماء و صفات اللہ تعالیٰ کی توحید کی اقسام میں سے ایک قسم ہے۔ یعنی اللہ تعالیٰ کی ذات اور اس کی ربوبیت و الوہیت پر ایمان لانے کے ساتھ ساتھ اس بات پر بھی ایمان لایا جائے کہ اللہ رب العزت اپنے تمام ناموں اور صفات میں کامل و اکمل ہے، اس کا ہر نام اور ہر صفت ہر قسم کے نقائص اور عیوب سے پاک ہے۔ پوری کائنات میں اس کے نام اور صفات میں کوئی اس کا ہم مثل ہے اور نہ شریک۔
اللہ ذوالجلالِ والاکرام کے تمام اسماء بہترین ہیں،لہٰذا ان میں کسی بھی قسم کی تاویل، تعطیل یا تشبیہ یا انکار کا عقیدہ رکھنا صریحاً الحاد ہے۔ اللہ رب العزت کے کسی بھی نام کو اس سے دعاء میں وسیلہ بنایا جاسکتا ہے اور یہی سب سے بہترین وسیلہ ہے۔
اللہ تعالیٰ کا فرمانِ مبارک ہے:
وَللہ الْاَسْمَآءُ الْحُسْنٰی فَادْعُوْہُ بھَا وَ ذَرُوا الَّذِین یُلْحِدُوْنَ فی اَسْمَآئِہٖ، سَیُجْزَوْنَ مَاکَانُوْا یَعْمَلُوْنَ (الاعراف:180)
''اور اللہ تعالیٰ کے لئے اچھے نام ہیں، لہٰذا انہی کے ساتھ اسے پکارو اور ان لوگوں کو چھوڑ دو جو اس کے ناموں کے بارے میں کج روی کا شکار ہیں، جو کچھ وہ کرتے ہیں اس کا انہیں عنقریب بدلہ دیا جائے گا۔''(مزید حوالہ جات: طٰہٰ:آیت8/بنی اسرائیل:آیت110/الحشر:آیت24)
رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:
''بے شک اللہ تعالیٰ کے ننانوے نام ہیں جس نے ان ناموں کو یاد کیا وہ جنت میں داخل ہوگا۔''
(صحیح بخاری: کتاب التوحید، باب ان ﷲ مائۃ اسم الا واحد/صحیح مسلم)
اللہ تعالیٰ کے صرف ننانوے نام ہی نہیں ہیں، بلکہ یہ تو صرف وہ نام ہیں جن کے بارے میں اللہ عزوجل نے ہمیں اپنی وحی کے ذریعے خبر دی ہے، حقیقت میں اللہ تعالیٰ کے بے شمار اور لاتعداد نام ہیں جنہیںاس کے سوا پوری کائنات میں اور کوئی نہیں جانتا۔
خاتم الانبیاء محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم اللہ تعالیٰ سے ان کلمات کے ذریعے دعا کیا کرتے تھے:
اَسْاَلُکَ بِکُلِّ اسْمٍ ھُوَ لَکَ سَمَّیْتَ بِہٖ نَفْسَکَ اَوْ عَلَّمْتَہٗ اَحَدًا مِنْ خَلْقِکَ اَوْ اَنْزَلْتَہٗ فِیْ کِتَابِکَ اَوِ اسْتَاْثَرْتَ بِہٖ فِیْ عِلْمِ الْغَیْبِ عِنْدَکَ ۔
''اے اللہ! میں تیرے ہر اس نام کے واسطے سے تجھ سے سوال کرتا ہوں، جو تو نے اپنی ذات کے لئے پسند فرمایا، یا اپنی کتاب میں نازل فرمایا، یا اپنی مخلوقات میں کسی کو سکھادیا یا اسے اپنے خزانۂ غیب میں مخفی رکھا۔''
(مسندِ احمد: مسند المکثرین من الصحابۃ، مسند عبداللہ بن مسعود)
نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے ایک آدمی کو سنا وہ ان الفاظ کے ساتھ دعاء کررہا تھا:
(اَللّٰھُمَّ اِنِّیْٓ اَسْئَلُکَ بِاَنَّکَ اَنْتَ اللہُ لَآاِلٰہَ اِلَّآ اَنْتَ الْاَحَدُ الصَّمَدُ الَّذِیْ لَمْ یَلِدْ وَلَمْ یُوْلَدْ وَلَمْ یَکُنْ لَّہ کُفُوًا اَحَدْ)
''اے اللہ! بے شک میں تجھ سے سوال کررہا ہوں؛ اس لئے کہ توہی اللہ ہے تیرے سوا کوئی معبود نہیں ہے، تو ایسا اکیلا بے نیاز ہے کہ تیرا کوئی باپ نہیں اور نہ کوئی اولاد ہے اور نہ ہی کوئی تیرے ہم مثل ہے۔رسولِ معظم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اس نے اللہ سے ایسے اسم اعظم کے ذریعے سوال کیا ہے کہ جب اس کے واسطے سے اللہ سے سوال کیا جائے تو وہ ضرور عطا کرے اور دعاء کی جائے تو وہ ضرور قبول ہو۔ (ترمذی:کتاب الدعوات، باب جامع الدعوات عن النبی صلی اللہ علیہ و سلم )
اللہ تعالیٰ ہمیں ان ناموں کو یاد کرنے ،سمجھنے اور ان پر ایمان لانے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔
توحید ِ اسماء و صفات اللہ تعالیٰ کی توحید کی اقسام میں سے ایک قسم ہے۔ یعنی اللہ تعالیٰ کی ذات اور اس کی ربوبیت و الوہیت پر ایمان لانے کے ساتھ ساتھ اس بات پر بھی ایمان لایا جائے کہ اللہ رب العزت اپنے تمام ناموں اور صفات میں کامل و اکمل ہے، اس کا ہر نام اور ہر صفت ہر قسم کے نقائص اور عیوب سے پاک ہے۔ پوری کائنات میں اس کے نام اور صفات میں کوئی اس کا ہم مثل ہے اور نہ شریک۔
اللہ ذوالجلالِ والاکرام کے تمام اسماء بہترین ہیں،لہٰذا ان میں کسی بھی قسم کی تاویل، تعطیل یا تشبیہ یا انکار کا عقیدہ رکھنا صریحاً الحاد ہے۔ اللہ رب العزت کے کسی بھی نام کو اس سے دعاء میں وسیلہ بنایا جاسکتا ہے اور یہی سب سے بہترین وسیلہ ہے۔
اللہ تعالیٰ کا فرمانِ مبارک ہے:
وَللہ الْاَسْمَآءُ الْحُسْنٰی فَادْعُوْہُ بھَا وَ ذَرُوا الَّذِین یُلْحِدُوْنَ فی اَسْمَآئِہٖ، سَیُجْزَوْنَ مَاکَانُوْا یَعْمَلُوْنَ (الاعراف:180)
''اور اللہ تعالیٰ کے لئے اچھے نام ہیں، لہٰذا انہی کے ساتھ اسے پکارو اور ان لوگوں کو چھوڑ دو جو اس کے ناموں کے بارے میں کج روی کا شکار ہیں، جو کچھ وہ کرتے ہیں اس کا انہیں عنقریب بدلہ دیا جائے گا۔''(مزید حوالہ جات: طٰہٰ:آیت8/بنی اسرائیل:آیت110/الحشر:آیت24)
رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:
''بے شک اللہ تعالیٰ کے ننانوے نام ہیں جس نے ان ناموں کو یاد کیا وہ جنت میں داخل ہوگا۔''
(صحیح بخاری: کتاب التوحید، باب ان ﷲ مائۃ اسم الا واحد/صحیح مسلم)
اللہ تعالیٰ کے صرف ننانوے نام ہی نہیں ہیں، بلکہ یہ تو صرف وہ نام ہیں جن کے بارے میں اللہ عزوجل نے ہمیں اپنی وحی کے ذریعے خبر دی ہے، حقیقت میں اللہ تعالیٰ کے بے شمار اور لاتعداد نام ہیں جنہیںاس کے سوا پوری کائنات میں اور کوئی نہیں جانتا۔
خاتم الانبیاء محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم اللہ تعالیٰ سے ان کلمات کے ذریعے دعا کیا کرتے تھے:
اَسْاَلُکَ بِکُلِّ اسْمٍ ھُوَ لَکَ سَمَّیْتَ بِہٖ نَفْسَکَ اَوْ عَلَّمْتَہٗ اَحَدًا مِنْ خَلْقِکَ اَوْ اَنْزَلْتَہٗ فِیْ کِتَابِکَ اَوِ اسْتَاْثَرْتَ بِہٖ فِیْ عِلْمِ الْغَیْبِ عِنْدَکَ ۔
''اے اللہ! میں تیرے ہر اس نام کے واسطے سے تجھ سے سوال کرتا ہوں، جو تو نے اپنی ذات کے لئے پسند فرمایا، یا اپنی کتاب میں نازل فرمایا، یا اپنی مخلوقات میں کسی کو سکھادیا یا اسے اپنے خزانۂ غیب میں مخفی رکھا۔''
(مسندِ احمد: مسند المکثرین من الصحابۃ، مسند عبداللہ بن مسعود)
نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے ایک آدمی کو سنا وہ ان الفاظ کے ساتھ دعاء کررہا تھا:
(اَللّٰھُمَّ اِنِّیْٓ اَسْئَلُکَ بِاَنَّکَ اَنْتَ اللہُ لَآاِلٰہَ اِلَّآ اَنْتَ الْاَحَدُ الصَّمَدُ الَّذِیْ لَمْ یَلِدْ وَلَمْ یُوْلَدْ وَلَمْ یَکُنْ لَّہ کُفُوًا اَحَدْ)
''اے اللہ! بے شک میں تجھ سے سوال کررہا ہوں؛ اس لئے کہ توہی اللہ ہے تیرے سوا کوئی معبود نہیں ہے، تو ایسا اکیلا بے نیاز ہے کہ تیرا کوئی باپ نہیں اور نہ کوئی اولاد ہے اور نہ ہی کوئی تیرے ہم مثل ہے۔رسولِ معظم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اس نے اللہ سے ایسے اسم اعظم کے ذریعے سوال کیا ہے کہ جب اس کے واسطے سے اللہ سے سوال کیا جائے تو وہ ضرور عطا کرے اور دعاء کی جائے تو وہ ضرور قبول ہو۔ (ترمذی:کتاب الدعوات، باب جامع الدعوات عن النبی صلی اللہ علیہ و سلم )
اللہ تعالیٰ ہمیں ان ناموں کو یاد کرنے ،سمجھنے اور ان پر ایمان لانے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔