روح شریعت کے مطابق اگر والدین اولاد کے درمیان انصاف نہ کریں تو وہ روز محشر اللہ کی بارگاہ میں مجرم ہوں گے۔ لیکن اس سلسلےمیں ایک دو باتیں گوش گزار کرنا چاہوں گا۔
1۔پہلی یہ کہ اکثر ایسے ہوتا ہے کہ والدین کو اپنی اولاد میں سے کوئی ایک بیٹا یا بیٹی اپنی عادات یا کسی اؤر خوبی کی وجہ سے زیادہ پیارے ہو تے ہیں جس کی وجہ سے ان کا قلبی میلان زیادہ تر اس کی طرف ہو جاتا ہے ۔چناچہ اس میں وہ معذور ہیں ۔ یہ کوئی قباحت والی بات نہیں جیسے اللہ کے برگزیدہ پیغمبر حضرت یعقوب کو اپنے بیٹے حضرت یوسف سے زیادہ پیار تھا۔البتہ ہر چیز کی تقسیم میں والدین کو انصاف ہی کرنا چاہیے۔والدین کا یہ قلبی میلان دیکھ کر باقی اولاد کسی قسم کا کوئی اعتراض نہیں ہونا چاہیے۔یعنی یہ پیار ناانصافی میں شامل نہیں۔
2۔والدین تقسیم اشیاء میں کسی قسم کی ناانصافی کے اگر مرتکب ہوئے ہیں اور وہ دنیا سے بھی چل بسے ہیں تو حتی الوسع کوشش کرنی چاہیے کہ انہیں معاف کردیں۔بصورت دیگر یعنی اگر وہ بقید حیات ہیں تو پھر احسن انداز سے معاملات کو نپٹانا چاہیے۔