• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

آئی ا یس آئی کے اندر آئی ایس آ ئی (اسد اللہ غالب)

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
کراچی میں ہونے والے زخمی صحافی نے وقوعے کے دس روز بعدبھی قانون کا راستہ اختیار نہیں کیا اور ہوش میں ا ٓنے کے باوجودکوئی ایف آئی آر درج نہیںکرائی۔وہ ایک اخباری بیان جاری کر چکا، بی بی سی کو انٹرویو دے چکا اور ایک کالم بھی لکھ چکا، اس کی بے ہوشی کے دوران اس کے بھائی نے بعض الزامات عائد کئے تھے مگر زخمی کے کسی بیان یا تحریر میں ان الزامات کا کوئی ذکر نہیں ۔گویا بھائی کا بیان صریح جھوٹ تھا۔
مجیب الرحمن شامی نے اپنے کالم میں لکھا ہے کہ اس صحافی کا معرکہ یہ ہے کہ اس نے اسامہ بن لادن کا انٹرویو کیا۔
جھوٹ کو ثابت کرنے کے لئے آیئے پہلے اسی پر بات ہو جائے۔نائن الیون کے بعد امریکہ نے پانچ منٹ کے اندر اس تباہی کی ذمے داری اسامہ بن لادن پر ڈال دی تھی اور افغانستان کو ٹارگٹ بمباری کا نشانہ بنا لیا تھا مگر امریکہ کے پاس کوئی معقول وجہ نہ تھی کہ وہ اپنی بر بریت کا سلسلہ مزید جاری رکھے، یہی وہ مرحلہ ہے جہاںاس صحافی نے یہ دعوی کیا کہ اس نے اسامہ کا انٹرویو کیا ہے ا ور اسامہ سے یہ بات منسوب کی گئی کہ اس کے پاس ایٹمی، جراثیمی اور حیاتیاتی اسلحے کا ایک ڈھیر ہے جس سے وہ امریکہ کو نیست و نابود کر کے رکھ دے گا۔
امریکہ کو اپنی چنگیزیت اور ہلاکو خانی کے لئے کوئی ثبوت چاہئے تھا، وہ اس صحافی نے فراہم کر دیا اور پھر دنیا نے دیکھا کہ کس وحشیانہ طریقے سے امریکہ نے افغانستان کا تورا بورا بنا دیا۔
جھوٹ کے کھیل کو سمجھنے کے لئے عراق پر امریکی حملے کے اسباب پر غور کرتے ہیں،امریکہ کے پاس عراق پر حملے کا کوئی جواز نہ تھا۔ مگر ایک برطانوی سرغراساں نے ایک من گھڑت رپورٹ پیش کی کہ صدام کے پاس ایٹمی، جراثیمی اور حیاتیاتی اسلحے کا ڈھیر ہے۔اس رپورٹ کو بنیاد بناکر امریکہ نے عراق کا فلوجہ بنا دیا۔
مگر نہ عراق کے پاس کچھ تھا ، نہ ہی اسامہ کے پاس۔ امریکہ نے مان لیا کہ عراق کے بارے الزم تراشی بے بنیاد تھی اور جس سراغرساں نے یہ رپورٹ گھڑی تھی ، اسے پر اسرار حالات میں لندن کے نواح میں قتل کر دیا گیا۔
اسامہ کی زبان سے دعوی کرنے والا صحافی ماشا للہ حیات ہے ، وہ بتائے کہ اسامہ کا ایٹمی اسلحہ کہاں ہے۔ اور اگر نہیں ہے تو اس نے یہ انٹرویو چھپوا کر امریکہ کی خدمت کیوں کی اور افغانستان کے لاکھوں بے گناہوں کو امریکی کروز میزائلوں اور ڈیزی کٹروں کا نشانہ بنانے کا بہانہ کیوں فراہم کیا۔یہ لاکھوں معصوم افغانی زخمی صحافی سے اپنے خون کا خراج مانگتے ہیں۔
اسامہ کے انٹرویو کا ڈرامہ سچ ثابت ہوجائے تو پھر اس صحافی کی زبان اور اس کے قلم سے نکلنے والا ہر لفظ سچا ماناجا سکتا ہے اور اگر یہ جھوٹ تھا تو پھر الزام تراشی کا سارا کاروبار بھی جھوٹ۔میںمجیب شامی کو بھی چیلنج کرتا ہوں کہ وہ اس کارنامے کو سچ ثابت کریں۔
اور ا ب مجھے آئی ا یس آئی کے اندر آئی ایس آ ئی کے الزام پر بات کرنی ہے۔
یہ پہلا الزام ہے جسے میں سچا مانتا ہوں۔ دنیا کے ہر ملک نے یہ شوق پال رکھا ہے۔ہم تو ایک ریمنڈ ڈیوس کو جانتے ہیں، حسین حقانی نے سینکڑوں ہزاروں ریمنڈ ڈیوسوں کو ویزے اشو کئے تھے اور رات کے اندھیرے میں ایمبیسی کھول کراشو کئے تھے۔ایک ریمنڈ ڈیوس چلا گیا اور باقی ریمنڈ ڈیوس ہلاکت کا کھیل کھیلنے کے لئے یہاںموجود ہیں، ہمارے زخمی صحافی کو یہ نظر نہ آ سکے۔
ہمارے ہمسائے بھارت میں وہاں کی فوج نے درجنوں نان اسٹیٹ ایکٹرز کو دہشت گردی کے لئے کھلا چھوڑ ا ہوا ہے۔سمجھوتہ ایکپسریس کو آگ لگانے کے لئے تو حاضر سروس فوجی افسروں کو آگے کیا جاتا ہے ورنہ فوج کے زیر سایہ پلنے والے دہشت گرد گروپ اپنی مہارت دکھانے کے لئے آزاد ہیں۔یہی عناصر پاکستان میں دھماکوںمیں ملوث ہیں اور پھر ہم انہیں ہار پہنا کر رہا کر دیتے ہیں،سوات میں ایسے عناصر کی لاشیں ملیں جن کے جسم اس بات کی چغلی کھا رہے تھے کہ وہ مسلمان ہی نہیں، بلوچستان میں بھی یہی عناصر کھل کھیل رہے ہیں۔امریکہ اور برطانیہ میں نان اسٹیٹ گروپوں کی تعداد سینکڑوںمیں ہے ، اور تو اور پیرو، ڈومینیکن ری پبلک اور برازیل میں بھی نان اسٹیٹ ایکٹرز کی موجودگی ریکارڈ پر ہے۔
مجھے پاکستان میں آئی ایس آئی کے اند ر آئی ایس آئی پر ناز ہے۔زخمی صحافی ان کے خلاف زبانی پرچے کٹوا رہا ہے۔ہماری آئی ایس آئی کی تو خیر دھوم مچی ہے مگر اس کے اندر کی آئی ایس آئی کے ایک مجاہد حافظ محمد سعید کے نام سے ایک زمانہ خوفزدہ ہے۔حافظ سعید کے جانباز وں سے بھارت، ادراسرائیل کی جان جاتی ہے،وہ کشمیریوں اور فلسطینیوں کے دست و بازو ہیں۔امریکہ نے حافظ محمد سعید کے سر کی قیمت مقرر کر کھی ہے مگر حافظ صاحب ابھی پرسوں تھرپارکر میں تھے، ایک لق و دق صحرا ور تنہا حافظ سعید کی ذات، جو ریت کے ٹیلے ہٹا کر میٹھے پانی کی تلاش میں مصروف رہا۔
اور کوئی سووئت روس سے پوچھے کہ نان اسٹیٹ ایکٹرز نے اس کا کیا حشر کیا۔ جنرل اختر اور جنرل حمید گل کے تربیت یافتہ نان اسٹیٹ ایکٹرز نے ایک سپر پاور کا بولو رام کر دیا۔ آج بھی امریکی اور نیٹو فوج حقانی مجاہدین کے نام سے لرزاں ہے۔
امریکہ نے بھی آئی ایس آئی کے ہتھکنڈوں کے جواب میں کبھی ملا فضل ا للہ کو میدان میں جھونکا ، کبھی کسی حکیم اللہ یا بیت اللہ محسود کو۔ کوئی خراسانی ہے، کوئی ازبک،کوئی یمنی،مگر کوئی پاکستانی نہیں ۔ایک وقت تھا کہ سوات میں ان کا طوطی بولتا تھا اور پورا فاٹا انکے زیر نگیں تھا، مگر سوات چند ہفتوںمیں آزاد ہوا اور فاٹا کی ایک ایجنسی کے چھ فی صد رقبے میں بچے کھچے عناصر موجود ہیں جن کو مولانا ابراہیم بچانے کی سر توڑ کوشش کر رہے ہیں۔ امریکیوں کے نان ا سٹیٹ ایکٹرز دنیا بھر میں پوری طرح سرگرم عمل ہیں۔ایوان وزیر اعظم سے لے کر میڈیا کے ٹاک شوز میںانکے ہمدرد موجود ہیں۔ مگر ان کی دال پھر بھی نہیں گلتی تو کوئی وجہ تو ہے، کوئی طاقت تو ہے، کوئی دبدبہ تو ہے جس کے سامنے سبھی لرزہ بر اندام ہیں۔
زخمی صحافی جانتا ہے کہ دنیا میں اب پکی فوج کو لڑانے کا رجحان نہیں۔ فدائین سے کام چلایا جاتا ہے، بھارت نے افغان فوج کو بہت بڑی فورس کرائے پردان کر رکھی ہے۔پاکستان میں بھی ایسے سر بکف نوجوانوں کی کمی نہیں جو اپنی فوج کا ہراول دستہ ہیں اور سرد جنگ کے دور میںاپنی جانیں قربان کر کے پکی فوج کی قوت ضائع ہونے سے بچاتے ہیں۔وہ افغانستان میں سر گرم عمل ہوں، یا کشمیر میں یا فلسطین میں، زخمی صحافی کو ان کی سرگرمیوں پر کیا اعتراض ، زخمی صحافی کو بے گناہ اور مظلوم افغانی ،کشمیری اور فلسطینی عوام سے ہمدردی کیوں نہیں۔
آئی ایس آئی کے ساتھ ہر کوئی کندھے سے کندھا ملا کر کھڑا ہے اور اس کے اندر کی آئی ایس آئی کے ساتھ میں کندھے سے کندھا ملا کر کھڑا ہوں۔
مجاہد ملت ڈاکٹر مجید نظامی بھی پیش کش کہہ چکے ہیں کہ انہیں ایٹمی میزائل سے باندھ کر کشمیر میں بھارتی فوجی ٹھکانوں پرگرا دیا جائے۔ایسا نان اسٹیٹ ایکٹرکسی ماں نے کہاں جنا ہوگا۔
جان لو ، کہ پاکستان میں آزادی کے متوالے بزدل نہیں ،بزدل نہیں ، بزدل نہیں۔
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
چلیے کوشش کرتے ہیں سمجھنے کی۔
انٹیلی جنس ایجنسی کے اندر انٹیلی جنس ایجنسی کا وجود کئی معنوں میں ہو سکتا ہے۔ مثلاً
ایجنسی والے انتہائی پیشہ ور تربیت و آلات کے حامل ہیں۔ اور یہ اپنے آلات اور انسانوں کو تیار کرنےمیں کسی کو خبر نہیں ہونے دیتے۔ وغیرہ وغیرہ۔ اس پر پورا اترتے ہیں موساد والے۔ یعنی یہودی۔ موجودہ دَور کی سب سے زیادہ پراثر کاروائیاں موساد نے ہی کی ہیں۔ (معذرت کے ساتھ۔ حیرانگی ہوتی ہے جب یہ پتہ چلتا ہے کہ فلاں درگاہ کا شیخ، فلاں مسجد کا امام اور فلاں تنظیم وغیرہ وغیرہ کا لیڈریا عہدیدار یہودی تھا جو ساری زندگی مسلمان بنا رہا اور فتوے پر فتوے دیتا رہا۔ حتی کہ مر کر بھی مسلمانوں کے قبرستان میں دفن ہوا۔ مسلمانوں نے نماز جنازہ پڑھی وغیرہ وغیرہ)۔

دوسرا معنی یہ بھی ہو سکتا ہے کہ
ایجنسی کے اندر ایجنسی ہے۔ یعنی ایک ملک کی ایجنسی اتنی ترقی کر چکی ہے کہ دوسرے ملک کی ایجنسی میں ایسا موثر کردار ادا کر رہی ہے کہ اس ملک و ملت کو تباہ و برباد کر دے جبکہ تباہ حال ملک اسے پہچان نہیں پاتا اگر پہچان لے تو اس کے خلاف کوئی ایکشن لینے کی پوزیشن میں نہیں ہوتا۔ مثلاً امریکہ کی ایجنسی روس کی ایجنسی میں شامل ہو گئی اور روس کو ٹکڑوں میں بانٹ دیا۔ حتی کہ روس کے ٹکڑے ہونے کے بعد جوشخص روس کا صدر بنا (یادش بخیر گورباچوف) وہ امریکی ایجنسی کا تھا وغیرہ وغیرہ۔

تیسرا معنی یہ بھی ہو سکتا ہے کہ
ایجنسی والوں نے ایجنسی کے اندر کچھ لوگ بھرتی کر لئے ہیں جو بظاہر توایجنسی کے تربیت یافتہ اور ملازم نہیں ہیں لیکن کسی خاص وقت اور خاص کام کے لئے اُن کی موجودگی ضروری تھی چنانچہ ضرورت کے لئے انہوں نے ایسے لوگوں کو چن لیا۔

چوتھا معنی یہ بھی ہو سکتا ہے کہ
ایجنسی کے نظریات تو کچھ اور تھے لیکن چند ایسے لوگ ایجنسی میں آ گئے جنہوں نہ صرف ایجنسی کے نظریات کو بدلا بلکہ اپنے نظریات کو ایجنسی پر حاوی کر دیا۔

پانچواں معنی یہ بھی ہو سکتا ہے کہ
ایجنسی کے سب لوگ تو اپنے کام سے مخلص ہیں اور سب کچھ اپنے لیڈر کے کہنے پر بالکل ٹھیک طریقے سے کر رہے ہیں۔ لیکن چونکہ اُن کو ایجنسی میں اختیار کے مالک نہیں ہیں اور عوام الناس میں اُن کے رشتہ دار رہتے ہیں لہٰذا کبھی تو وہ اپنے رشتہ داری اور کبھی انسانی ہمدردی کے تحت کچھ نہ کچھ عوام الناس کو بتا دیتے ہیں تاکہ وہ بھی مطمئن رہیں اور ان کا کام بھی چلتا رہے۔

چھٹا معنی یہ بھی ہو سکتا ہے کہ
ملک کی ایجنسی ساری کی ساری اقلیتوں سے بھری پڑی ہو۔ اور ملک کا آئین جنہیں کافر کہتا ہو وہی ملک کی ایجنسی کے کرتا دھرتا ہوں۔ ان کا ہر ایک شخص لازماً لازماً ایجنسی کی ٹریننگ اور ایجنسی کے لئے کام کرتا ہو۔
جبکہ
ملک کے کم و بیش 80 فیصد عوام کی نمائندگی کسی بھی ایجنسی میں نہ ہو۔
اور
ملک کی 80 فیصد عوام کے لئے اور اس سے تعلق رکھنے والی ‘‘مقدس گائے’’ کے لئے ایجنسی کی ٹریننگ اور اس میں شمولیت شجرہ ممنوعہ ہو
اس پر مستزاد یہ کہ
یہ 80 فیصد عوام نہ تو خود ایجنسی بنا سکتے ہوں۔ نہ اس کی تعلیم رکھتے ہوں
اور
نہ ہی ان کے علماء کرام قرآن و سنت سے ایجنسی کی تعلیم جانتے ہوں اور اگر جانتے ہوں تو ہمیشہ سے اپنے لبوں کو بند رکھتے ہوں
چنانچہ ایسی صورت حال میں
اگر کوئی شخص یا قوم و ملت یا گروہ
ایجنسی کی طرف سے مراعات کو ٹھکرا دے۔ اور اپنی جدوجہد اور لڑائی کو ملک کی کسی ایجنسی کے تحت نہ چلائے اور ملک کا ٹھیکہ پانچ سال کے لئے سنبھالنے والا شخص اگر جزوی طور پر یہ چاہے کہ ایسے سر پھروں کو تھوڑی سی ‘‘جمہوریت’’ سے ‘‘نواز’’ دیا جائے تو یہ بھی ایجنسی میں ایجنسی ہی شمار کی جائے گی
جسے کسی بھی صورت قبول نہیں کیا جائے گا۔

وہ فریب خوردہ شاہین جو پلا ہو گرگسوں میں
اسے کیا خبر کہ کیا ہے رہ و رسم شہبازی

بھائی سمجھ آجائے تو بتا دینا
اور
اللہ کے لئے مزید کوئی سوال نہ فرما دینا۔ راقم پہلے ہی بڑا ناتواں ہے۔ شوق ہو تو پہلے ان باتوں پر عمل کر لینا۔ اللہ تعالی آپ کے لئے ایک ایک کر کے ایمانی ایجنسی کا دروازہ کھولتا چلا جائے گا۔
 
Top