کنعان
فعال رکن
- شمولیت
- جون 29، 2011
- پیغامات
- 3,564
- ری ایکشن اسکور
- 4,425
- پوائنٹ
- 521
اٹلی: 300 ہلاکتوں کا خدشہ، ملک میں سوگ
ہلاک شدگان کی لاشوں کو جزیرے کے ساحل پر جمع کیا گیا ہے۔
اطالوی ساحل کے قریب بحیرۂ روم میں تارکینِ وطن کی کشتی کے حادثے میں لاپتہ ہونے والے 200 افراد کی تلاش کا عمل جاری ہے اور حکام نے ہلاک شدگان کی تعداد 300 تک پہنچنے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔
روزگار کی تلاش میں یورپ پہنچنے کی کوشش کرنے والے افریقی تارکین وطن کی ایک کشتی جمعرات کو اطالوی جزیرے لمپیدوزا سے نصف مِیل کے فاصلے پر سمندر میں آگ لگنے کے بعد غرقاب ہوگئی تھی۔
افریقی پناہ گزینوں کا کشتی غرقاب: تصاویر
اٹلی کے ساحلی محافظوں کا کہنا ہے اب تک سمندر سے 113 لاشیں نکالی جا چکی ہیں جبکہ درجنوں لاشتیں بیس میٹر لمبی کشتی کے ڈھانچے میں پھنسی ہوئی ہیں۔
خیال کیا جا رہا ہے کہ کشتی پر تقریباً 500 افراد سوار تھے اور محافظین کے مطابق اس حادثے کے بعد 150 افراد کو بچایا گیا ہے جبکہ 200 تاحال لاپتہ ہیں۔
اطالوی وزیراعظم نے اس حادثے پر ملک میں ایک روزہ قومی سوگ کا اعلان کیا ہے جبکہ رومن کیتھولک عیسائیوں کے مذہبی پیشوا پوپ فرانسس اوّل نے ہلاک شدگان کے اہلِخانہ سے تعزیت کی ہے۔
اطلاعات کے مطابق کشتی میں آگ لگنے کے بعد اس پر سوار افراد نے پانی میں چھلانگیں لگانا شروع کر دی تھیں۔
اقوامِ متحدہ کے ادارۂ برائے پناہ گزیناں کے مطابق کشتی پر سوار زیادہ تر لوگوں کا تعلق افریقی ممالک صومالیہ اور ایریٹیریا سے تھا۔
اٹلی کے وزیرِ داخلہ انجلینو الفانو کا کہنا ہے کہ کشتی کے کپتان کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ ان کے مطابق اس پینتیس سالہ تیونسی شخص کو اپریل میں اٹلی سے ملک بدر کیا گیا تھا۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ یہ کشتی لیبیا کی بندرگاہ مصراتہ سے آ رہی تھی اور اس کا انجن خراب ہو گیا تھا۔
خیال ہے کہ انجن خراب ہونے کے بعد مسافروں میں سے کچھ نے دیگر کشتیوں کو متوجہ کرنے کے لیے آگ جلائی جو کہ پھیل گئی۔
روم میں انٹرنیشنل آرگنائزیشن آف مائیگریشن کی ترجمان سمونا موسریلی نے بی بی سی کو بتایا کہ 'آگ سے بچنے کے لیے تمام تارکین وطن ایک جانب چلے گئے جس وجہ سے کشتی الٹ گئی۔'
ان کے اندازے کے مطابق کشتی پر سوار تقریباً سو خواتین میں سے صرف چھ زندہ بچی ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ زیادہ تر افراد کو تیراکی نہیں آتی تھی اور جو طاقتور تھے صرف وہی بچ پائے۔
اٹلی میں اس حادثے پر جمعہ کو سرکاری طور پر سوگ منایا جا رہا ہے اور جمعہ کی صبح سکولوں میں ہلاک شدگان کی یاد میں ایک منٹ کی خاموشی بھی اختیار کی گئی۔
اطالوی وزیرِ داخلہ کا کہنا ہے کہ 'یہ صرف اطالوی المیہ نہیں بلکہ پورے یورپ کا المیہ ہے۔ لمپیدوزا کو صرف اٹلی کی ہی نہیں یورپ کی سرحد سمجھا جانا چاہیے۔'
روم میں بی بی سی کے نامہ نگار ایلن جونسٹن کے مطابق سال کے اس وقت میں سمندر کا موسم ٹھیک ہوتا ہے جس کی وجہ سے افریقہ اور مشرقِ وسطیٰ سے مہاجرین روزانہ شمالی اٹلی کے ساحل پر پہنچتے ہیں اور یہ لوگ ایسی کشتیوں میں سفر کرتے ہیں جن کی حالت نہ صرف خراب ہوتی ہے بلکہ ان میں عموماً گنجائش سے زیادہ افراد سوار ہوتے ہیں۔
خیال رہے کہ اس ہفتے کے اوائل میں بھی سسلی کے ساحل پر پہنچنے کی کوشش میں تیرہ مہاجرین ہلاک ہوگئے تھے۔
اقوامِ متحدہ کے اندازوں کے مطابق 1990 کی دہائی سے اب تک بحریۂ روم کے راستے یورپ پہنچنے کی خواہش میں اندازاً 20 ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
جمعـہ 4 اکتوبر 2013