محمد عامر یونس
خاص رکن
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 17,117
- ری ایکشن اسکور
- 6,797
- پوائنٹ
- 1,069
اپنی پاکیزگی کے دعویداروں کو تنبیہ :
سو اپنی پاکیزگی کے دم بھرنے والوں اور اس کے دعویٰ کرنے والوں کو خطاب کرکے تنبیہ فرمائی گئی کہ اللہ تم کو اول سے آخر تک پوری طرح جانتا ہے۔ اس لئے تم اپنی پاک دامنی کے دعوے مت کرو بلکہ اپنے اس خالق و مالک کے ساتھ اپنا معاملہ ظاہر اور باطن ہر اعتبار سے درست اور صحیح رکھنے کی فکر و کوشش کرو، کیونکہ وہ خوب جانتا ہے کہ کون ہے پرہیزگار۔ کیونکہ جب اول سے آخر تک تمہاری کوئی بھی حالت و کیفیت، اور کوئی بھی حرکت، اس سے پوشیدہ نہیں، تو پھر اس کے سامنے اپنی پاکیزگی جتانے کا کیا مقام؟ لہٰذا پاکیزگی جتلانے کی بجائے تم اپنی اصلاح کی فکر و کوشش کیے جاؤ، اس سے اپنے ظاہر و باطن کا معاملہ ہمیشہ صحیح اور صاف رکھو، اور ہمیشہ اپنا محاسبہ خود کرتے رہا کرو، اللہ توفیق فرمائے آمین، اور اس سے توفیق و استقامت کی دعا مانگتے رہا کرو، اس کی عطا و بخشش کی ہمیشہ امید رکھو، اور اس کی گرفت و پکڑ سے ہمیشہ ڈرتے اور بچتے رہا کرو ۔ وھو الموفق لکل صواب، سبحانہ و تعالیٰ۔ سو کسی کو محض اپنے وجود کی بناء پر کسی خاص شرف و مقام سے نہیں نوازا جاتا بلکہ اس کے یہاں عزت و عظمت اور شرف و کرامت سے سرفرازی کا ذریعہ دین و ایمان اور تقویٰ و طہارت ہے، اس میں جو جتنا آگے بڑھے گا اتنا ہی مقام پائے گا، وباللہ التوفیق۔ بہرکیف ارشاد فرمایا گیا کہ اللہ تعالیٰ تم کو اس وقت بھی پوری طرح جانتا ہے جب کہ اس نے تم لوگوں کو مٹی سے پیدا کیا اور وہ تم کو اس وقت بھی پوری طرح جانتا ہے جب تم لوگ اپنی ماؤں کے پیٹوں میں جنین کی سورت میں ہوتے ہو ۔ تو پھر مٹی پانی سے وجود میں آنے والی مخلوق اور حقیر و ذلیل پانی بوند کی شکل میں رحم مادر کے اندر پرورش پانے والی ہستی کو کیا حق پہنچتا ہے کہ وہ اکڑ کر چلے اور تکبر کرے اور محض اپنے وجود کی بناء پر اپنے آپ کو کوئی بڑی چیز سمجھنے لگے- والعیاذ باللّٰہ العظیم۔