محمد ارسلان
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 17,859
- ری ایکشن اسکور
- 41,096
- پوائنٹ
- 1,155
بسم اللہ الرحمن الرحیم
اپنے کانوں سے اپنے اللہ رب العالمین کی بات سنیے
بھائیو! اللہ تعالیٰ نے آپ کو بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے۔ان نعمتوں میں سے ایک کان بھی ہے۔آپ نے اب تک اس کان سے اربوں کھربوں باتیں سنی ہوں گی مگر آج ہم آپ سے ایک بات سننے کی درخواست کرتے ہیں اور یہ بات ہماری نہیں اُس ذات کی بات ہےجس نے آپ کو کان جیسا آلہ عنایت فرمایا ہےاور اس کے ذریعے سننے کی قوت ودیعت فرمائی۔تو ذرا سنیے اپنے السمیع العلیم رب کی بات:
فَبَشِّرْ عِبَادِ ﴿17﴾ٱلَّذِينَ يَسْتَمِعُونَ ٱلْقَوْلَ فَيَتَّبِعُونَ أَحْسَنَهُۥٓ ۚ أُو۟لَٰٓئِكَ ٱلَّذِينَ هَدَىٰهُمُ ٱللَّهُ ۖ وَأُو۟لَٰٓئِكَ هُمْ أُو۟لُوا۟ ٱلْأَلْبَٰبِ ﴿18﴾
یعنی پہلی شرط غور سے سننا ہےاور پھر وہ اچھی بات ہو تو اس کو اختیار کر لینا عقلمندوں کی نشانی بتلائی گئی ہے۔سیدھی راہ بھی انہی لوگوں کا حصہ ہے اور جنت کی خوشخبریاں بھی ایسے لوگوں کے لیے ہیں۔اب اچھے ذہن میں فورا یہ بات آئے گی کہ اچھی بات کہاں سے ملے گی اور کس کی بات اچھی ہو گی؟چنانچہ اچھا ذہن رکھنے والے ہاتھوں نے جب کائنات کی سب سے اچھی بات قرآن کو کھولا تو اچھی بات کی فکر پیدا کرنے والے مالک نے خود فرمایا:ترجمہ: پس میرےبندوں کو خوشخبری دے دو جو توجہ سے بات کو سنتے ہیں پھر اچھی بات کی پیروی کرتے ہیں یہی ہیں جنہیں الله نے ہدایت کی ہے اور یہی عقل والے ہیں (سورۃ الزمر،آیت 17،18)
ٱللَّهُ نَزَّلَ أَحْسَنَ ٱلْحَدِيثِ
اور پھر اچھی بات بتانے والی کی صفت بھی یوں بیان فرمادی:ترجمہ: الله ہی نے بہترین کلام نال کیا ہے (سورۃ الزمر،آیت 23)
وَمَنْ أَحْسَنُ قَوْلًۭا مِّمَّن دَعَآ إِلَى ٱللَّهِ
یعنی بات اچھی تو اللہ کی طرف دعتوت دینے والے کی ہے ،نہ کہ اس شخص کی جو کہ اپنی ذات کی طرف،اپنے کمالات کی طرف،اپنی برتر نسل اور برادری کی طرف یا کسی انسان یا گروہ کی طرف دعوت دے۔ترجمہ: اور اس سے بہتر کس کی بات ہے جس نے لوگوں کو الله کی طرف بلایا (سورۃ حم السجدۃ،آیت 33)
اب یہ اچھی بات جسے اللہ تعالیٰ نے قرآن اور حدیث کی صورت میں اپنے رسول ﷺ پرنازل فرمایا۔اسے سورۃ "محمد" میں اپنی طرف سے حق کا نام دیااور پھر جو لوگ اس حق کو مان لیں، ان کے گناہوں کو مٹانے اور ان کے احوال کو درست کرنے کا وعدہ فرمایا۔
(کتاب شاہراہ بہشت از امیر حمزہ صاحب)