السلام علیکم
اپینڈکس کی وجہ کیا ھے یہ سائنسی تحقیق ھے جو حدیث مبارکہ سے ثابت ھے۔
کھانے کے لئے بیٹھنے کے ادب کو ملحوظ رہے: کھانے کا ایک ادب یہ ہے کہ انسان کسی جگہ پر اطمینان سے بیٹھ کر کھانا کھائے اور کھاتے وقت ٹیک نہ لگائے ، نبی صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد ہے کہ میں ٹیک لگا کر نہیں کھاتا۔
[SUP]صحیح بخاری[/SUP]
علماء کہتے ہیں کہ کھانے والے کے لئے بیٹھنے کا سب سے مستحب انداز یہ ہے کہ
اپنے گھٹنوں کے بل پیروں کے تلووں پر بیٹھے یا
دایاں پاوں کھڑا رکھے اور بائیں پر بیٹھے
[SUP]فتح الباری [/SUP]
روایات سے پتہ چلتا ہے کہ خود نبی صلی اللہ علیہ و سلم کا اپنا معمول بھی یہی تھا ، چنانچہ عبد اللہ بن بسر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا ایک بڑا پیالہ تھا جسے غراء کہا جاتا تھا ، اسے چار آدمی اٹھاتے تھے ، جب چاشت کا وقت ہوتا اور صحابہ چاشت کی نماز پڑھ لیتے تو وہ پیالہ لایا جاتا اور اسمیں ثرید تیا ر کی جاتی [SUP][ ثرید ایک قسم کا کھانا ہے جو روٹی اور شوربے سے تیا رکیا جاتا ہے ][/SUP] پس لوگ اس کے ارد گرد جمع ہو جاتے ، جب لوگ زیادہ ہوتے تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم اپنے گھٹنوں کے بل بیٹھ جاتے ، آپ کی یہ بیٹھک دیکھ کر ایک بدوی نے کہا : یہ کیسی نشست ہے ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : اللہ تعالی نے مجھے مہربان بندہ بنایا ہے ، مجھے تکبر اور عناد رکھنے والا نہیں بنایا ، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : بسم اللہ کہہ کر کھاو ، اس کے کنارے سے کھاو اور اوپر والا حصہ چھوڑ دو ، اس میں برکت دی جائے گی ۔
[SUP][ سنن ابو داود ، الحاکم ][/SUP]
ح
باقی متن و حوالہ اور مزید رہنمائی کے لئے حدیث کا قاری کا انتظار فرمائیں۔
والسلام