محدث میڈیا
رکن
- شمولیت
- مارچ 02، 2023
- پیغامات
- 984
- ری ایکشن اسکور
- 33
- پوائنٹ
- 77
سجدہ والی آیت کی تلاوت کرنے یا سننے سے سجدہ کرنا مستحب اور افضل عمل ہے۔
سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے جمعہ کے دن منبر پر سورہ نحل تلاوت فرمائی۔ جب آیت سجدہ پر پہنچے تو منبر سے نیچے اترے اور سجدہ کیا اور لوگوں نے بھی آپ کے ہمراہ سجدہ تلاوت کیا۔ جب آئندہ جمعہ آیا تو آپ نے منبر پر پھر اسی سورت کی تلاوت فرمائی۔ جب آیت سجدہ پر پہنچے تو فرمایا: لوگو! ہم آیت سجدہ پڑھ رہے ہیں، جس نے اس پر سجدہ کیا اس نے ٹھیک اور درست کام کیا اور جس نے سجدہ نہ کیا اس پر کوئی گناہ نہیں (صحیح البخاری، سجود القرآن: 1077)
- سجدہ تلاوت فوری کیا جائے گا، اگر وقفہ زیادہ ہو جائے تو نہیں کیا جائے گا کیونکہ اس کا وقت فوت ہو چکا ہے۔
آپ کو چاہیے کہ آئندہ جب تلاوت کریں سجدہ تلاوت کا اہتمام کریں۔ جو سجدے رہ گئے ہیں ان کی قضائی آپ کے ذمے نہیں ہے۔
والله أعلم بالصواب.
سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے جمعہ کے دن منبر پر سورہ نحل تلاوت فرمائی۔ جب آیت سجدہ پر پہنچے تو منبر سے نیچے اترے اور سجدہ کیا اور لوگوں نے بھی آپ کے ہمراہ سجدہ تلاوت کیا۔ جب آئندہ جمعہ آیا تو آپ نے منبر پر پھر اسی سورت کی تلاوت فرمائی۔ جب آیت سجدہ پر پہنچے تو فرمایا: لوگو! ہم آیت سجدہ پڑھ رہے ہیں، جس نے اس پر سجدہ کیا اس نے ٹھیک اور درست کام کیا اور جس نے سجدہ نہ کیا اس پر کوئی گناہ نہیں (صحیح البخاری، سجود القرآن: 1077)
- سجدہ تلاوت فوری کیا جائے گا، اگر وقفہ زیادہ ہو جائے تو نہیں کیا جائے گا کیونکہ اس کا وقت فوت ہو چکا ہے۔
آپ کو چاہیے کہ آئندہ جب تلاوت کریں سجدہ تلاوت کا اہتمام کریں۔ جو سجدے رہ گئے ہیں ان کی قضائی آپ کے ذمے نہیں ہے۔
والله أعلم بالصواب.