شيخ ابن باز رحمہ اللہ تعالى سے مندرجہ ذيل سوال كيا گيا:
رمضان المبارك ميں رات كے قيام ميں نماز وتر ميں دعاء قنوت كرنے كا حكم كيا ہے، اور كيا اسے چھوڑنا جائز ہے ؟
شيخ رحمہ اللہ تعالى كا جواب تھا:
نماز وتر ميں دعاء قنوت سنت ہے، اور اگر بعض اوقات نہ بھى كى جائے تو اس ميں كوئى حرج نہيں.
اور يہ بھى سوال كيا گيا:
ہر رات وتر ميں مسلسل قنوت كرنے والے كے متعلق كيا حكم ہے، اور كيا يہ سلف صالحين سے منقول ہے؟
شيخ رحمہ اللہ تعالى كا جواب تھا:
اس ميں كوئى حرج نہيں، بلكہ يہ سنت ہے، كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے جب حسين بن على رضى اللہ تعالى عنہما كو وتر كى دعا سكھائى تو انہيں بعض اوقات ترك كرنے كا حكم نہيں ديا اور نہ ہى مسلسل كرنے كا حكم ديا، جو كہ دونوں كام كرنے كے جواز كى دليل ہے.
اور اسى ليے ابى بن كعب رضى اللہ تعالى عنہ سے ثابت ہے كہ جب وہ صحابہ كرام كو مسجد نبوى ميں نماز پڑھايا كرتے تھے تو بعض اوقات اور راتوں كو وتر ميں قنوت نہيں كرتے تھے، اور ہو سكتا ہے يہ اس ليے تھا كہ لوگوں كو يہ معلوم ہو جائے كہ يہ فرض اور واجب نہيں.
اللہ تعالى ہى توفيق نصيب كرنے والا ہے.
ديكھيں: فتاوى اسلاميۃ ( 2 / 159 ).
واللہ اعلم