دیوبندیوں کے امامِ ربانی رشید احمد گنگوہی نے اپنے پیر حاجی اداد اللہ مہاجر مکی صاحب کو ایک خط لکھا جس کے آخر میں اللہ تعالیٰ کو مخاطب کر کے فرماتے ہیں:
'' یا اللہ معاف فرماناکہ حضرت کے ارشاد سے تحریر ہوا ہے۔جھوٹاہوں، کچھ نہیں ہوں۔ تیرا ہی ظل ہے۔ تیرا ہی وجود ہے مَیں کیاہوں،کچھ نہیں ہوں۔ اور وہ جو مَیں ہوں وہ تُو ہے اور مَیں اور تُوخود شرک در شرک ہے۔ استغفر اللہ۔۔۔۔''
[فضائلِ صدقات،حصہ دوم:ص ۵۵۸،مکاتیب رشیدیہ:ص۱۰]
مَیں(گنگوہی) اور تُو (اللہ) کاایک ہونا، وہی کفریہ اور شرکیہ عقیدہ ہے جسے وحدت الوجود کہا جاتا ہے اور جس میں مَیں اور تُو کا الگ سمجھا جانا شرک در شرک قرار دیا جاتا ہے۔ نعوذ باللہ۔