کلیم حیدر
ناظم خاص
- شمولیت
- فروری 14، 2011
- پیغامات
- 9,747
- ری ایکشن اسکور
- 26,381
- پوائنٹ
- 995
اہلحدیث یعنی اہل سنت کے حق پر ہونے کی کہانی علماءِ دیوبند کی زبانی
1.دیو بندیوں کے مفتیٔ اعظم کفایت اللہ دہلوی نے لکھا ہے:
مفتی کفایت اللہ نے مزید لکھا:ہاں اہلحدیث مسلمان ہیں اور اہل سنت والجماعت میں داخل ہیں۔ ان سے شادی بیاہ کا معاملہ کرنا درست ہے۔ محض ترک تقلید سے اسلام میں فرق نہیں پڑتا اور نہ اہل سنت والجماعت سے تارک تقلید باہر ہوتا ہے۔ فقط (کفایت مفتی ج 1 ص 325 جواب نمبر 370)
2.دیو بندیوں کے بہت بڑے عالم جن کے بارے میں امین اوکاڑوی نے لکھا ہے: ’’سلطان العارفین شیخ التفسیر امام الااولیاء، حضرت اقدس احمد علی لاہوری قدس سرہ‘‘ (جزء القرأۃ مترجم امین اوکاڑوی ص 14)غیر مقلدین کے پیچھے حنفی کی نماز جائز ہے۔ (کفایت المفتی 1/327 جواب نمبر 373)
اور محمود عالم صفدر دیوبندی نے احمد علی لاہوری کے بارے میں لکھا ہے: رئیس المفسرین امام الاولیاء قدوۃ السالکین حضرت احمد علی لاہوری رحمۃ اللہ علیہ (فتوحات صفدر 2/21)
اسی احمد علی لاہوری دیو بندی عالم نے فرمایا:
3.دیوبندیوں کے فقیہ العصر اور بہت بڑے مفتی رشید احمد لدھیانوی نے لکھا ہے:’’میں قادری اور حنفی ہوں۔ اہل حدیث نہ قادری ہیں اور نہ حنفی۔ میں ان کو حق پر سمجھتا ہوں‘‘ (ملفوظات طیبات ص 115، دوسرا نسخہ ص 126)
فائدہ:’’تقریباً دوسری تیسری صدی ہجری میں اہل حق میں فروعی اور جزئی مسائل کے حل کرنے میں اختلاف انظار کے پیش نظر پانچ مکاتب فکر قائم ہو گئے یعنی مذاہب اربعہ اور اہل حدیث۔ اس زمانے سے لے کر آج تک انہی پانچ طریقوں میں حق کو منحصر سمجھا جاتا ہے۔‘‘ (احسن الفتاوی ج1 ص 316 مودودی صاحب اور تخریب اسلام ص 20)
دیو بندی رشید احمد لدھیانوی کو سچا تسلیم کرتے ہیں یا نہیں؟ اگر جواب یہ ہے کہ سچا تو پھر ان کے لئے ضروری ہے کہ اپنے اس باطل عقیدہ سے رجوع کریں کہ
کیونکہ رشید احمد لدھیانوی کے نزدیک تو اہل حدیث دوسری تیسری صدی ہجری سے آرہے ہیں۔اہل حدیث انگریز کی پیداوار ہیں
4.دیو بندیوں کے ’’امام‘‘ سرفراز صفدر نے لکھا ہے:
5.دار العلوم دیو بند کے بانی محمد قاسم نانوتوی (یہ بات قابل غور ہے کہ دار العلوم دیو بند کے بانی محمد قاسم نانوتوی ہی ہیں یا نہیں۔کوئی بھائی رہنمائی فرمادے۔اللہ تعالی جزائے خیر دے گا) کی پسند فرمودہ کتاب ’’عقائد الاسلام‘‘ میں عبد الحق حقانی حنفی نے لکھا ہے:’’حضرت شیخ الہند رحمۃ اللہ علیہ نے مولانا محمد حسین بٹالوی رحمۃ اللہ علیہ (اہل حدیث) کے حق میں کیا ہی جواب ارشاد فرمایا ہے کہ گو آپ صاحب کیسی ہی بد زبانی سے پیش آویں مگر ہم ان شاء اللہ تعالیٰ کلمات موہم تکفیر و تفسیق ہرگز آپ کی شان میں نہ کہیں گے بلکہ الٹا آپ کے اسلام ہی کا اظہار کریں گے ولنعم ما قیل۔ (احسن الکلام 2/155 دوسرا نسخہ 2/169)
نوٹ’’اور اہل سنت، شافعی، حنبلی، مالکی، حنفی ہیں اور اہل حدیث ان ہی میں داخل ہیں‘‘ (عقائد الاسلام ص 3)
یہ عقائد الاسلام کتاب محمد قاسم نانوتوی، بانی دار العلوم دیو بند کی پسندیدہ ہے۔
6.حکیم ظل الرحمٰن دیو بندی نے لکھا ہے: ’’Relaxation‘‘ کی ایک مثال بیان کر دوں۔ جناب مفتی محمد شفیع صاحب کا فتویٰ ہے۔ ایک انگریز عیسائی جوڑے نے جس کو اسلام قبول کئے ہوئے دس بارہ سال ہی ہوئے تھے، اپنی بیوی کو تین طلاقیں بیک وقت دے دیں۔ تمام علماء نے حلالہ کا فتویٰ دیا۔ کسی نے مشورہ دیا کہ دار العلوم ندوۃ العلماء کے اجلاس میں مفتی محمد شفیع صاحب آئے ہوئے ہیں، ان سے رجوع کرو۔ مفتی صاحب کے پاس گیا۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ صبح کو اپنے تمام واقعات لکھ کر لے آؤ۔ وہ صبح آئے۔ مفتی صاحب نے دوسرے مفتی صاحبان کو جو تشریف رکھتے تھے، وہ کاغذ دکھایا۔ سب نے حلالہ کا فتویٰ دیا۔ جناب مفتی صاحب نے اس پر فتویٰ تحریر کیا:
مفتی کفایت اللہ صاحب کی کفایت المفتی میں فتویٰ ہے کہ اگر کوی شخص اہل حدیث سے فتویٰ لے کر رجوع کر لے تو اسے مطعون کرنا جائز نہیں ہے۔ خود مفتی صاحب نے بہت سے فتاویٰ مالکی مسلک پر دیئے ہیں۔’’مسلمانوں کے مسلک موسومہ بہ اہل حدیث کے نزدیک ایک ہی طلاق ہوئی، رجوع کر لیا جائے‘‘ وہ چلے گئے اور رجوع کر لیا۔
جب وہ چلے گئے تو مفتی صاحب نے فرمایا: ’’اگر اس وقت میں یہ فتویٰ نہ دیتا تو یہ جوڑا پھر عیسائی ہو جاتا کہ جس اسلام میں میری ایک ذرا سی غلطی کی تلافی ممکن نہیں ہے، وہ مذہب صحیح نہیں ہو سکتا۔‘‘
کہ ہمارے اکابر میں تو اس قدر وسعت فکر تھی اور ہم ہیں کہ ذرا ذرا سی باتوں پر فتوے دے رہے ہیں۔ (ماہنامہ الشریعۃ گوجرانوالہ، جلد نمبر ۲۱، شمارہ نمبر ۷، جولائی ۲۰۱۰ صفحہ نمبر ۱۴، عنوان: فتاویٰ کے اجراء میں احتیاط کی ضرورت، مضمون نگار: حکیم ظل الرحمٰن)اب ذرا غور فرمائیے!
7.دیو بندیوں کے حکیم الامت اشرف علی تھانوی نے فرمایا:
اشرف علی تھانوی نے فرمایا: ’’ترک تقلید پر قیامت میں مواخذہ ہو گا تو نہ کیونکہ کسی قطعی کی مخالفت نہیں‘‘ (ملفوظات حکیم الامت 26/95)’’بعض غیر مقلدین کہتے ہیں کہ ہمیں ان سے نفرت ہے بھلا یہ کیسے ہو سکتا ہے جبکہ ہم خود ایک غیر مقلد کے معتقد اور مقلد ہیں کیونکہ امام اعظم ابو حنیفہ رحمۃ اللہ کا غیر مقلد ہونا یقینی ہے‘‘ (ملفوظات حکیم الامت ص 332 جلد 24)، (مجالس حکیم الامت ص 345)