• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اہل اسلام کی زندگی میں ترتیب و نظم

عبد الرشید

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
5,401
ری ایکشن اسکور
9,990
پوائنٹ
667
اہل اسلام کی زندگی میں ترتیب و نظمِ۔۔۔۔۔۔۔18 رجب 1433ھ

خطیب :صالح بن حمید
خطبہ جمعہ حرم مدنی​
مترجم:
عمران اسلم​
خطبہ مسنونہ کے بعد!
زندگی کے بعد موت ہے، ہمجولی مٹی کے سپرد ہونے والے ہیں۔ یاد رکھیے! وہی لوگ کثرت سے نمازیں پڑھنے اور روزے رکھنے کے سبب سبقت لے گئے۔ جنھوں نے میٹھی نیند چھوڑ دی اور جنت کو اپنی منزل بنایا، اس لیے ہمت کرو، اللہ تم پر رحم کرے، تاکہ غنیمت حاصل کرو، جلدی کرو، اس سے پہلے کہ تمہیں شرمندگی کا سامنا کرنا پڑے۔
رات کے اندھیرے میں امید کے دروازے پر دستک دو، خوب ذہن نشین کر لو کہ موت کے دروازے سے ہر ایک نے گزرنا ہے اور اس کو ٹاال نہیں جا سکتا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
’’ ذَٰلِكَ يَوْمٌ مَّجْمُوعٌ لَّهُ النَّاسُ وَذَٰلِكَ يَوْمٌ مَّشْهُودٌ وَمَا نُؤَخِّرُ‌هُ إِلَّا لِأَجَلٍ مَّعْدُودٍ يَوْمَ يَأْتِ لَا تَكَلَّمُ نَفْسٌ إِلَّا بِإِذْنِهِ ۚ فَمِنْهُمْ شَقِيٌّ وَسَعِيدٌ‘‘
’’ وہ ایک دن ہوگا جس میں سب لوگ جمع ہوں گے اور پھر جو کچھ بھی اُس روز ہوگا سب کی آنکھوں کے سامنے ہوگا (103) ہم اس کے لانے میں کچھ بہت زیادہ تاخیر نہیں کر رہے ہیں، بس ایک گنی چنی مدت اس کے لیے مقرر ہے (104) جب وہ آئے گا تو کسی کو بات کرنے کی مجال نہ ہوگی، الا یہ کہ خدا کی اجازت سے کچھ عرض کرے پھر کچھ لوگ اس روز بد بخت ہوں گے اور کچھ نیک بخت ‘‘
مسلمانو! ہمارا رب اللہ ہے، اس کی شان بلند ہے اس نے مخلوق کو پیدا کیا، سنوارا، اس نے تقدیر لکھی اور مخلوق کو ہدایت دی، ہر چیز کو اس نے پیدا کیا اور اس کی تقدیر رقم فرما دی۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
وَالسَّمَاءَ رَ‌فَعَهَا وَوَضَعَ الْمِيزَانَ ﴿٧﴾ أَلَّا تَطْغَوْا فِي الْمِيزَانِ ﴿٨﴾ وَأَقِيمُوا الْوَزْنَ بِالْقِسْطِ وَلَا تُخْسِرُ‌وا الْمِيزَانَ
’’ آسمان کو اُس نے بلند کیا اور میزان قائم کر دی (7) اِس کا تقاضا یہ ہے کہ تم میزان میں خلل نہ ڈالو (8) انصاف کے ساتھ ٹھیک ٹھیک تولو اور ترازو میں ڈنڈی نہ مارو ‘‘
یہ کائنات اللہ تعالیٰ کی تخلیق ہے اس کے نظم و ضبط اور پختگی میں اس کے بنانے والے کیت قدیر اور تدبیرمضمر ہے۔
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
’’ وَالْأَرْ‌ضَ مَدَدْنَاهَا وَأَلْقَيْنَا فِيهَا رَ‌وَاسِيَ وَأَنبَتْنَا فِيهَا مِن كُلِّ شَيْءٍ مَّوْزُونٍ ﴿١٩﴾ وَجَعَلْنَا لَكُمْ فِيهَا مَعَايِشَ وَمَن لَّسْتُمْ لَهُ بِرَ‌ازِقِينَ ﴿٢٠﴾ وَإِن مِّن شَيْءٍ إِلَّا عِندَنَا خَزَائِنُهُ وَمَا نُنَزِّلُهُ إِلَّا بِقَدَرٍ‌ مَّعْلُومٍ ‘‘
’’ ہم نے زمین کو پھیلایا، اُس میں پہاڑ جمائے، اس میں ہر نوع کی نباتات ٹھیک ٹھیک نپی تلی مقدار کے ساتھ اگائی (19) اور اس میں معیشت کے اسباب فراہم کیے، تمہارے لیے بھی اور اُن بہت سی مخلوقات کے لیے بھی جن کے رازق تم نہیں ہو (20) کوئی چیز ایسی نہیں جس کے خزانے ہمارے پاس نہ ہوں، اور جس چیز کو بھی ہم نازل کرتے ہیں ایک مقرر مقدار میں نازل کرتے ہیں ‘‘
اس کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے انسان کو صحیح سالم پیدا کیا اور یہترین صورت عطا کی اور اس سے بھی بڑھ کر اللہ کا دین و شریعت اس کی عزت و تکریم کا محافظ ہے۔ جو اسے ہر گھٹیا چیز سے بچانے والا ہے۔اس دین کی درس و تدریس اور اس کی وصیتیں دلوں کی گہرائی میں اتر جاتی اور انسانی طبیعتوں کو منضبط کرتی، اس کے راستوں کا رخ متعین کرتی اور اس کے توازن کو برقرار رکھ کراسکے سفرِ دنیا کو محفوظ بناتی ہیں۔
اللہ تم پر رحم کرے، غور و فکر کرو، مذکورہ آیات کائنات کی ترتیب کے بارے میں ہیں:
’’ بڑا متبرک ہے وہ جس نے آسمان میں برج بنائے اور اس میں ایک چراغ اور ایک چمکتا چاند روشن کیا (61) وہی ہے جس نے رات اور دن کو ایک دوسرے کا جانشین بنایا، ہر اس شخص کے لیے جو سبق لینا چاہے، یا شکر گزار ہونا چاہے ‘‘
پھر غورکرو کہ اس کے بعد کے جملے میں اللہ کے بندوں کا رسوخ، نظم و ضبط اور ان کے آداب و اوصاف بیان ہوئے ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
’’ رحمان کے (اصلی) بندے وہ ہیں جو زمین پر نرم چال چلتے ہیں اور جاہل ان کے منہ کو آئیں تو کہہ دیتے ہیں کہ تم کو سلام ‘‘
جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
’’ (اور رحمٰن کے بندے وہ ہیں) جو جھوٹ کے گواہ نہیں بنتے اور کسی لغو چیز پر ان کا گزر ہو جائے تو شریف آدمیوں کی طرح گزر جاتے ہیں ‘‘
راستے کامتعین اور واضح ہونا، متوازن رفتار اور مہذب رویہ، سعادت مندانہ زندگی کے اصولوںمیں سے اور دین اسلام میں معاملات کی بنیادوں میں سے ہے۔ کامل ایمان والا مومن وہ ہے جو سب سے اچھے اخلاق والا ہے، اعتال، توازن اور نظم و ضبط سب کچھ انسانی شخصیت میں راسخ اخلاق و عادات سے منعکس ہوتا ہے۔ جو اسکے اخلاق و اعمال کو حق کے موافق، برائی سے دور اور احساسات کا لحاظ کرنے والا بناتی ہیں۔ یعنی حقوق کی ادائیگی کا ہمیشہ خیال اور حقوق و فرائض میں توازن و اعتدال کرنے والا بنا دیتی ہے۔
بھائیو! نظم و ضبط، حسن ترتیب، صحیح انداز اور خوبصورت ذوق بعینہٖ افراد کی بھی حفاظت کرتے ہیں، جیسے جماعت کی حفاظت کرتے ہیں اور یہ ذمہ داری کا بوجھ اٹھانے میں معاونت کرتا ہے، اجتماعی تعلقات کو مضبوط اور منظم کرتا ہے۔ منظم معاملات اور شصحیح سوچ زندگی کا ذائقہ شیریں کر دیتی ہے اور اللہ کے حکم سے ایسے بوجھل خیالات سے بھی بچاتی ہے جو عقل، صحت اور مال کے لیے وبال بن جائیں۔ گہرے احساسات، بلند ارادے جن کی قیادت غیر متزلزل، سچا عزم اور استقامت کے ہاتھ میں ہو، امیدیں قوت سےنہیں بلکہ عزیمت اور استقامت سے اور اچھے آداب سے پوری ہوتی ہیں۔
اللہ کے بندو! مستقل مزاج مسلمان اپنی زندکی میں محنت کرنے والا اور اپنے کاموں کو منظم کرنے والا ہوتا ہے وہ اپنے وقت کے ہر لمحے کو کارآمد سمجھتا ہے اور اپنے ہر کام کا مقصد مقرر کرلیتا ہے اس کا کوئی لمحہ ضائع اور زندگی کی کوئی ساعت فضول نہیں ہوتی۔ وہ اہم اورغیر اہم چیزوں میں ترجیح پیدا کرتا ہے، اسلام کے فرائض، احکام اور آداب ہیں جو مسلمان کو اس کی پوری زندگی میں نظم وضبط کی ضرورت اور آداب کی طرف متنبہ کرتے ہیں۔
مسلمان کے نظم و ضبط، ترتیب اورمہذب ذوق پر غور و فکر کرو کہ کیسے وہ اپنے بدن ، کپڑے اور جگہ کو پاک صاف کر کے نماز کی تیاری کرتا ہے، مسواک کرتا ہے اور زینت اختیار کرتا ہے، پھر سکون اور وقار کے ساتھ مسجد کی طرف چلتا ہے، وہ اپنی ذات، اپنے بھائیوں اور مقرب فرشتوں کا خیال رکھتے ہوئے ناگوار بو سے بچتا رہتا ہے، پھر گھر، اورمسجد سے نکلنے اور داخل ہونے کے آداب کا خیال رکھتا ہے، آواز کو پست اور نظروں کو نیچا رکھتا ہے:
وَلَا تَجْهَرْ‌ بِصَلَاتِكَ وَلَا تُخَافِتْ بِهَا وَابْتَغِ بَيْنَ ذَٰلِكَ سَبِيلًا
’’ اور اپنی نماز نہ بہت زیادہ بلند آواز سے پڑھو اور نہ بہت پست آواز سے، ان دونوں کے درمیان اوسط درجے کا لہجہ اختیار کرو ‘‘
اللہ کا فرمانبردار ہو کر خاموشی سے قیام کرتا ہے، کوئی لغو حرکت کرتا ہے اور نہ اپنی سوچ کو منتشر کرتا ہے، امام کی پیروی کرتا اور اپنی صف میں منظم طریقے سے کھڑا ہوتا ہے، نماز میں بلند ذوق اور اعلیٰ آداب کے بارے میں عبدالہل بن مسعود فرماتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نماز میں ہمارے کندھوں کو چھوتے اور فرماتے: برابر ہو جاؤاورکجی نہ کرو ورنہ تمہارے دلوں میں پھوٹ پڑ جائے گی تم میں سے سمجھ دار اور دانشمند لوگ میرے قریب کھڑے ہوں پھر جو ان سے قریب ہوں پھر جو ان سے قریب ہوں۔ (صحیح مسلم)
ابو ہریرہ  فرماتے ہیں کہ رسولاللہﷺ نے فرمایا: امام اس لیے بنایا جاتا ہے کہ اس کی پیروی کی جائے، اس کے مخالف نہ چلو جب وہ رکوع میں چلا جائے تب تم رکوع کرو، وہ سمع اللہ لمن حمدہ کہہ لے پھر تم کہو رنا لک الحمد، جب وہ سجدے میں چلا جائے توتم سجدے میں جاؤ، جب وہ بیٹھ کر نماز پڑھائے تو تم بھی بیٹھ کر نماز پڑھو اور صف کو درست کرو کیونکہ صف کو درست کرنا نماز کی خوبصورتی ہے۔ (متفق علیہ)
مومن اپنی نمازوں میں خشوع و خضوع اختیار کرتے اور لغ باتوں سےاعراض کرتے ہیں :
’’ یقیناً نماز فحش اور بُرے کاموں سے روکتی ہے ‘‘
زکوٰۃ مال کی طہارت اورپاکیزگی کا باعث ہے:
’’ تم ان کے اموال میں سے صدقہ لے کر انہیں پاک کرو اور (نیکی کی راہ میں) انہیں بڑھاؤ، اور ان کے حق میں دعائے رحمت کرو کیونکہ تمہاری دعا ان کے لیے وجہ تسکین ہوگی، اللہ سب کچھ سنتا اور جانتا ہے ‘‘ (التوبہ : 103)
فرمایا:
’’جو لوگ اپنا مال رات اوردن اور پوشیدہ اور ظاہر اللہ کی راہ میں خرچ کرتے رہتے ہیں۔‘‘
روزہ، صفائی، طہارت اور صبر کاباعث ہے۔ روزے دار جھوٹی بات اور جھوٹ پر عمل اورجہالت کی باتوں کو چھوڑ دیتا ہے۔ حج سکینت حاصل کرنے اور غلو و تکلیف سے بچنے کا ذریعہ ہے۔ رسول اللہﷺ نے حج کے دوران فرمایا: لوگو! اپنی جانوں پر رحم کرو تم کسی بہرے یا غائب اللہ کو نہیں پکار رہے ہو، سکینت اختیار کرو، باقیوں کی طرح رمی کرو اور غلو سے بچو۔ جنگ اور لڑائی کی حالت میں بھی اعلیٰ آداب اور عمدہ انتظامات بتائے گئے ہیں۔ فرمایا:
’’ جو لوگ اللہ کی راہ میں (اس طور) صف جما کر لٖڑتے ہیں گویا سیسہ پلائی ہوئی دیوار ہیں بے شک وہ محبوب و مدد گار ہیں۔ (الصف : 4)
جضرت عمر نے فرمایا: جب بڑے بڑے لشکر آپس میں ٹکرائیں اورحملے کیے جائیں تو ان کو قتل کرنے سے بچو، قیدیوں کےساتھ اچھا سلوک اور رسولوں کا احترام کرنے کے متعلق تمہارے لیے یہ کافی ہے۔
’’ اور اگر کوئی مشرک تم سے پناہ کا خواستگار ہو تو اس کو پناہ دو یہاں تک کہ اللہ کا کلام سننے لگے پھر اس کو امن کی جگہ واپس پہنچا دو۔‘‘ (التوبہ : 6)
یہ سب احکام آداب اسلامی کے مظہر ہیں ان کے ساتھ ساتھ کھانے پینے، لباس پہننے کے آداب ہیں پھر بیٹھنے والے، چلنے والے اور سوار شخص کو سلام کرنے کے آداب ہیں۔ بیٹھنے اور بات کرنے کے آداب، بڑوں کا احترام، چھوٹوں پر شفقت کرنے کے آداب، جوتا پہننے، کنگھی کرنے اور ہر کام میں دائیں جانب سے ابتدا کرنے، گھر، مسجد، بازار اور بیت الخلا میں داخل ہونے اور باہر نکلنے کے آداب، زیارت کے لیے مناسب اوقات کو اختیار کرنے، اجازت طلب کرنے اور معاملات میں بھائیوں کے درمیان حسن ظن رکھنے کے اسلامی آداب اور اس کے نظم و ضبط کو ملایا جائے گا۔ فرمایا:
’’ اور اگر یہ یہ ہا جائے کہ (اس وقت) لوٹ جاؤ تولوٹ جایا کرو یہ تمہارے لیے پاکیزگی کی بات ہے اور جو کام تم کرتے ہو اللہ سب جانتا ہے۔‘‘(النور : 28)
سفر اور صحبت کے آداب کے متعلق اپنے نبی محمدﷺ کی تعلیمات کو یاد کرو، آپﷺ نے فرمایا: جب تین شخص سفر میں نکلیں تو ایک کو اپنا امیر بنا لیں۔
ابو ثعلبہ الخشنی سے روایت ہے کہ عمرو نے فرمایا: رسول اللہﷺ جب کسی جگہ پڑاؤ ڈالتے تو لوگ گھاٹیوں اور وادیوں میں منتشر ہو جاتے، رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ ان گھاٹیوں اور وادیوں میں تمہارا منتشر ہونا شیطان کی طرف سے ہے۔ اس کے بعد جب بھی کسی جگہ پڑاؤ ڈالتے توایک دوسرے کے ساتھ مل کر بیٹھتے حتیٰ کہ اگر ان پر کپڑا پھیلایا جائے تو سب پر آجائے۔
اللہ تمہاری حفاظت کرے، آدمی کی بھلائی کی علامات میں سے یہ بھی ہے کہ اس کو بلند ذوق اور مہذب راستہ عطا کیا جائے، اس وقت وہ زندگی سے لطف اٹھاتا ہے اور اپنے دوستوں کےساتھ مانوس ہوتا ہے، عبادات اس کا درجہ بلند کرتی ہیں، ذوق سلیم اور مہذب اسلوب رکھنے والا شخص دلوں کو موہ لینے، دوسروں کو اپنی طرف متوجہ کرنے اورخوشیوں کو تقسیم کرنے پرقدرت رکھتا ہے۔
مہذب لوگ عمدہ الفاظ کا انتخاب کرتے ہیں، مناسب وقت اور موزوں طرز عمل اختیار کرتے ہیں، بلند ذوق رکھنے والے جھگڑے اور غصے کی شدت کو ختم کر دیتے ہیں، نامناسب اقوال اور برے افعال سے نفرت کرتےہیں، خشک مزاجی، درشتی او رسختی سے اجتناب کرتے ہیں۔
جب تم لوگوں کے ذوق اور ان کے نظم و ضبط کو جانچنا چاہو توان کو ہجوم کی جگہوں میں دیکھو، ڈرائیونگ کرتے ہوئے دیکھو کہ آیا وہ سفر کے قواعد و ضوابط، اجتماعیت کے آداب اور قطاروں میں کھڑے ہونے میں تمیز اور تحمل اختیار کرتے ہیں یا نہیں، فون پر بات کرنے کرنے والوں کے انداز کا جائزہ لو۔
عنقریب انسان بد نظمی، بے اعتدالی، عجلت اور جوشکی وجہ سے شرمندہ ہوگا اور سمجھداری اور نظم و ضبط کے ساتھ کبھی شرمندگی نہیں ہوگی۔ جس نے بغیر کسی سبب کے کسی سے قطع تعلق کر لیا، عنقریب وہ بغیر کسی سبب کے راضی ہو گا، مسلمان بلندی کی منزلوں کواچھے اخلاق سے ہی فروغ دے سکتا ہے اورمقولہ ہے کہ آدمی کی خوبیاں بڑوں کے ساتھ معاملہ میں واضح نہیں ہوتیں بلکہ اس کی فضیلت اپنے سے کم تر کے ساتھ رویہ میں واضح ہوتی ہے۔ ایسے ہی شرافت، اچھا اخلاق اور بلند ذوق واضح ہو جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ قرآن عظیم اور نبی کریمﷺ کی سیرت کے ساتھ مجھے اور آپ کو نفع دے، میں نے یہ بات کہہ دی اور میں اللہ تعالیٰ سے اپنے لیے، تمہارے لیے اور تمام مسلمانوں کے لیے تمام گناہوں اور غلطیوں کی معافی مانگتا ہوں، تم بھی اللہ سے استغفار کرو، بے شک وہ بخشنے والا اور رحم کرنے والا ہے۔
دوسرا خطبہ

حمدو ثنا کے بعد!
مسلمانو! جس شخص میں توازن نہ ہو اور وہ افراط و تفریط کا شکار ہو تو اس کا نفس سخت، طبیعت خشک اور اس شخص کےل یے جس کے اردگرد تھکاوٹ اور فضولیات ہیں، وہ عبادات کا خیال نہیں رکھتا اور نہ لغزشوں سے بچتا ہے، اپنے کلام سے دوسروں کو تکلیف اور اپنی نظر سے زخم لگاتا ہے۔
امام شافعی فرماتے ہیں کہ میں جب بھی کسی کم عقل کے پاس بیٹھاہوں تو اس کی جانب کو دوسری جانب سے ہلکا ہی پایا۔ تہذیب سے ناآشنائی، برے طرز عمل، ناقص تدبیر، انجام سے بے پروائی وقت گزرنے کے بعد شرمندگی کی طرف لے جاتی ہے۔ غیر متوازن شخص کا کوئی ہدف مقرر اورکوئی کام سوچا سمجھا نہیں ہوتا۔ وہ ہر کام جلد بازی سے کرتا ہے لیکن پورا نہیں کرتا، اس کے وعدے ناقابل اعتبار ہوتے ہیں، وہ کام کی ابتدا کرتا ہے لیکن اسے پایہ تکمیل تک نہیں پہنچاتا۔ دوسروں کے کاموں میں بہت زیادہ مداخلت کرتا ہے، اس کی حالت افراتفری اور اضطراب کی ہوتی ہے، وہ اپنی قوتوں کو رائیگاں، اپنے اوقات کو ضائع اور اپنی کوششوں کو منتشر کر لیتا ہے۔ تاخیر اور تردد کے درمیان وہ اپنی عمر ضائع کر لیتا ہے، فضول کاموں میں اپنا وقت ضائع کرتا ہے۔ایسے بے کار لوگوں کا رویہ عام طور پر رد عمل پر مبنی ہوتا ہے یا بغیر غور و فکر کےتقلید پر۔ یہ ہوا کے رخ پر چلتے ہیں، اگر لوگ برائی کریں تو یہ ان سے الگ رہنے کی طاقت نہیں رکھتے، فضول لڑائی جھگڑے اور تو تکار میں لگے رہتے ہیں۔ بے جا نتقید ان کا مشغلہ ہوتا ہے، نیک عزائم سے محروم لیکن غلبہ کے لیے نعرہ زن رہتے ہیں، ان کی زبانوں، قلموں اور ان کے مکالمات میں جو کچھ ہوتا ہے ان کے لیے موجب ہلاکت ہے۔
اللہ سے ڈرو! پختہ شخصیت اچھے اخلاق میں ہوتی ہے۔ مضطرب، غیر مہذب نفس کو مضبوط نظام میں بھی عدم استحکام پیدا کردیتا ہے، خواہشات کے ساتھ چلنا کبھی نفس کو سیر نہیں کر سکتا اورنہ منزل تک پہنچا سکتا ہے۔
هذا، وصلُّوا وسلِّموا على الرحمة المُهداة، والنعمة المُسداة: نبيِّكم محمدٍ رسول الله؛ فقد أمركم بذلك ربُّكم، في محكم تنزيله فقال - وهو الصادقُ في قِيلِه - قولًا كريمًا: إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا [الأحزاب: 56].
اللهم صلِّ وسلِّم وبارِك على عبدك ورسولك نبيِّنا محمدٍ الحبيب المُصطفى، والنبي المُجتبى، وعلى آله الطيبين الطاهرين، وعلى أزواجه أمهات المؤمنين، وارضَ اللهم عن الخلفاء الأربعة الراشدين: أبي بكر، وعمر، وعثمان، وعليٍّ، وعن الصحابة أجمعين، والتابعين ومن تبعهم بإحسانٍ إلى يوم الدين، وعنَّا معهم بعفوك وجُودك وإحسانك يا أكرم الأكرمين.
اللهم أعِزَّ الإسلام والمسلمين، اللهم أعِزَّ الإسلام والمسلمين، اللهم أعِزَّ الإسلام والمسلمين، وأذِلَّ الشرك والمشركين، واخذُل الطغاة والملاحِدة وسائر أعداء الملَّة والدين.
اللهم آمِنَّا في أوطاننا، وأصلِح أئمَّتنا وولاة أمورنا، واجعل اللهم ولايتَنا فيمن خافك واتقاك، واتبع رضاك يا رب العالمين.
اللهم وفِّق إمامَنا ووليَّ أمرنا بتوفيقك، وأعِزَّه بطاعتك، وأعِزَّ به دينَك، وأعلِ به كلمتك، واجعله نُصرةً للإسلام والمسلمين، وألبِسه لباسَ الصحةِ والعافية، وأمِدَّ في عُمره على طاعتك، واجمَع به كلمةَ المسلمين على الحق والهُدى يا رب العالمين، اللهم وفِّقه ونائِبَه وإخوانَه وأعوانَه لما تُحبُّ وترضى، وخُذ بنواصِيهم للبرِّ والتقوى.
اللهم وفِّق ولاةَ أمور المسلمين للعمل بكتابك وبسنَّة نبيك محمدٍ - صلى الله عليه وسلم -، واجعلهم رحمةً لعبادك المؤمنين، واجمع كلمتَهم على الحق والهدى يا رب العالمين.
اللهم وأبرِم لأمة الإسلام أمرَ رُشدٍ يُعَزُّ فيه أهلُ طاعتِك، ويُهدَى فيه أهلُ معصيتِك، ويُؤمَرُ فيه بالمعروف، ويُنهَى فيه عن المُنكَر، إنك على كل شيءٍ قديرٌ.
اللهم احفظ إخواننا في سوريا، اللهم احفظ إخواننا في سوريا، اللهم اجمع كلمتَهم، واحقِن دماءَهم، اللهم اشفِ مريضَهم، وارحم ميِّتَهم، وفُكَّ أسيرَهم، وآوِي طريدَهم، اللهم واجمع كلمتَهم، وأصلِح أحوالَهم يا أرحم الراحمين.
اللهم واجعل لهم من كلِّ همٍّ فرَجًا، ومن كل ضيقٍ مخرَجًا، ومن كل بلاءٍ عافيةً.
اللهم عليك بالطُّغاة الظلَمة في سُوريا، اللهم عليك بهم، اللهم فرِّق جمعَهم، وشتِّت شملَهم، واجعل الدائرةَ عليهم، اللهم اجعل تدميرَهم في تدبيرهم، اللهم عليك بهم فإنهم لا يُعجِزونك.
اللهم عليك باليهود الغاصِبين المُحتلِّين فإنهم لا يُعجِزونك، اللهم أنزِل بهم بأسَك الذي لا يُردُّ عن القومِ المُجرِمين، اللهم إنا ندرَأُ بك في نُحُورِهم ونعوذُ بك من شُرُورهم.
رَبَّنَا ظَلَمْنَا أَنْفُسَنَا وَإِنْ لَمْ تَغْفِرْ لَنَا وَتَرْحَمْنَا لَنَكُونَنَّ مِنَ الْخَاسِرِينَ [الأعراف: 23]، رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ [البقرة: 201].
عباد الله:
إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالْإِحْسَانِ وَإِيتَاءِ ذِي الْقُرْبَى وَيَنْهَى عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنْكَرِ وَالْبَغْيِ يَعِظُكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ [النحل: 90].
فاذكروا اللهَ يذكُركم، واشكُرُوه على نِعَمه يزِدكُم، ولذِكرُ الله أكبرُ، واللهُ يعلمُ ما تصنَعون.


اس خطبہ کو سننے کے لیے یہاں کلک کریں
 
Top