- شمولیت
- اگست 25، 2014
- پیغامات
- 6,372
- ری ایکشن اسکور
- 2,588
- پوائنٹ
- 791
شیخالاسلام علامہ تقیالدین ابوالعباس احمد بن تیمیہالحرانیالدمشقی المتوفیٰ 728هـ کے حالات اور ان کے مجددانہ کارناموں سے کون واقف نہیں
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ تعالی کا ’‘ مجموع الفتاوی ’‘ دنیا میں شائع اور دستیاب ہے، اس سے ایک اقتباس پیش خدمت ہے ؛
اہل حدیث کا تذکرہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں ::
(ونحن لا نعني بأهل الحديث المقتصرين على سماعه أو كتابته أو روايته؛ بل نعني بهم: كل من كان أحق بحفظه ومعرفته وفهمه ظاهراً وباطناً، واتباعه باطناً وظاهراً، وكذلك أهل القرآن.
وأدنى خصلة في هؤلاء: محبة القرآن والحديث، والبحث عنهما وعن معانيهما، والعمل بما علموه من موجبهما؛ ففقهاء الحديث أخبر بالرسول من فقهاء غيرهم، وصوفيتهم أتبع للرسول من صوفية غيرهم، وأمراؤهم أحق بالسياسة النبوية من غيرهم، وعامتهم أحق بموالاة الرسول من غيرهم ...
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :
’’
’’ ہم اہل حدیث سے صرف حدیث لکھنے اور سننے اور روایت کرنے والا ہی مراد نہیں لیتے ، بلکہ ہر وہ شخص جس نے حدیث کی حفاظت کی اوراس پرعمل کیا اوراس کی ظاہری وباطنی معرفت حاصل کی ، اور اسی طرح اس کی ظاہری اورباطنی طور پر اتباع وپیروی کی تو وہ اہل حديث کہلا نے کا زيادہ حقدار ہے ۔اوراسی طرح قرآن بھی عمل کرنے والا ہی ہے ۔
اوراہل حدیث میں کم از کم خصلت یہ پائی جاتی ہے کہ وہ قرآن مجید اورحدیث نبویہ سے محبت کرتے اوران کی کھوج اور اس کے معانی کی تلاش میں رہتے اوراس کے موجبات پرعمل کرتے ہیں ، اس لئے فقہاء الحدیث دیگر فقہاء سے زیادہ اپنے پیارے نبی ﷺ کے بارے جانتے ہیں ،اور اہل حدیث کے زاہد و صوفی دیگر صوفیاء سے کہیں بڑھ کر مصطفی کریم ﷺ کے تابع دار ہیں اور اسی طرح اہل حدیث کے امراء دیگر سیاستدانوں سے کہیں زیادہ نبوی سیاست کا حق رکھتے ہیں ،اور انکے عوام، عام افراد دوسرے عوام کی نسبت پیغمبر اکرم ﷺ سے موالات و تعلق رکھتے ہیں ۔ مجموع الفتاوی ( 4/ 95 ) ۔
خلاصہ یہ کہ دیگر مکتبہ ہائے فکر کی طرح اہل الحدیث کے بھی طبقات ہوتے ہیں ،ان میں علماء و فقہاء اور سیاستدان بھی ہیں ،اور ’‘ عوام ’‘ بھی ہوتے ہیں ،
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ تعالی کا ’‘ مجموع الفتاوی ’‘ دنیا میں شائع اور دستیاب ہے، اس سے ایک اقتباس پیش خدمت ہے ؛
اہل حدیث کا تذکرہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں ::
(ونحن لا نعني بأهل الحديث المقتصرين على سماعه أو كتابته أو روايته؛ بل نعني بهم: كل من كان أحق بحفظه ومعرفته وفهمه ظاهراً وباطناً، واتباعه باطناً وظاهراً، وكذلك أهل القرآن.
وأدنى خصلة في هؤلاء: محبة القرآن والحديث، والبحث عنهما وعن معانيهما، والعمل بما علموه من موجبهما؛ ففقهاء الحديث أخبر بالرسول من فقهاء غيرهم، وصوفيتهم أتبع للرسول من صوفية غيرهم، وأمراؤهم أحق بالسياسة النبوية من غيرهم، وعامتهم أحق بموالاة الرسول من غيرهم ...
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :
’’
’’ ہم اہل حدیث سے صرف حدیث لکھنے اور سننے اور روایت کرنے والا ہی مراد نہیں لیتے ، بلکہ ہر وہ شخص جس نے حدیث کی حفاظت کی اوراس پرعمل کیا اوراس کی ظاہری وباطنی معرفت حاصل کی ، اور اسی طرح اس کی ظاہری اورباطنی طور پر اتباع وپیروی کی تو وہ اہل حديث کہلا نے کا زيادہ حقدار ہے ۔اوراسی طرح قرآن بھی عمل کرنے والا ہی ہے ۔
اوراہل حدیث میں کم از کم خصلت یہ پائی جاتی ہے کہ وہ قرآن مجید اورحدیث نبویہ سے محبت کرتے اوران کی کھوج اور اس کے معانی کی تلاش میں رہتے اوراس کے موجبات پرعمل کرتے ہیں ، اس لئے فقہاء الحدیث دیگر فقہاء سے زیادہ اپنے پیارے نبی ﷺ کے بارے جانتے ہیں ،اور اہل حدیث کے زاہد و صوفی دیگر صوفیاء سے کہیں بڑھ کر مصطفی کریم ﷺ کے تابع دار ہیں اور اسی طرح اہل حدیث کے امراء دیگر سیاستدانوں سے کہیں زیادہ نبوی سیاست کا حق رکھتے ہیں ،اور انکے عوام، عام افراد دوسرے عوام کی نسبت پیغمبر اکرم ﷺ سے موالات و تعلق رکھتے ہیں ۔ مجموع الفتاوی ( 4/ 95 ) ۔
خلاصہ یہ کہ دیگر مکتبہ ہائے فکر کی طرح اہل الحدیث کے بھی طبقات ہوتے ہیں ،ان میں علماء و فقہاء اور سیاستدان بھی ہیں ،اور ’‘ عوام ’‘ بھی ہوتے ہیں ،
Last edited: