کیا حضرت علی المرتضٰی رضی اللہ کو کرم اللہ وجھہ کہنا جائز ہے؟؟؟
الحمد للہ:
على بن ابى طالب رضى اللہ تعالى عنہ كے ليے " كرم اللہ وجھہ " كى تخصيص غالى قسم كے رافضى اور شيعہ حضرات كا كام ہے، اس ليے اہل سنت حضرات پر واجب ہے كہ كہ وہ ان لوگوں كى مشابہت اختيار كرنے سے دور رہيں، اور باقى صحابہ كرام جن ميں ابو بكر و عمر اور عثمان رضى اللہ تعالى عنہم شامل ہيں كو چھوڑ كر صرف على رضى اللہ تعالى عنہ كے ليے اس دعا كى تخصيص مت كريں.
ليكن يہ دعا سب صحابہ كرام كے ليے استعمال كرنے ميں كوئى حرج نہيں، ليكن يہ ياد ركھيں كہ يہ دعا ان دعاؤں ميں شامل نہيں جو ماثور يعنى احاديث سے ثابت ہيں اور مسلمانوں ميں صحابہ كرام كے ليے عام و جارى و سارى ہيں، جو عام دعا ہے وہ رضى اللہ تعالى عنہم ہے.
اس دعا كا ذكر قرآن مجيد ميں بھى ہوا ہے اللہ تعالى كا فرمان ہے:
{ اور جو مہاجرين و انصار سابق اور مقدم ہيں اور جتنے لوگ اخلاص كے ساتھ ان كے پيروكار ہيں اللہ تعالى ان سب سے راضى ہوا اور وہ سب اس سے راضى ہوئے، اور اللہ نے ان كے ليے ايسے باغ تيار كر ركھے ہيں جن كے نيچے سے نہريں جارى ہونگى جن ميں ہميشہ ہميشہ رہينگے يہ بڑى كاميابى ہے }التوبۃ ( 100 ).
اللہ تعالى ہى توفيق دينے والا ہے، اللہ تعالى ہمارے نبى محمد صلى اللہ عليہ وسلم اور ان كى آل اور صحابہ كرام پر اپنى رحمتيں نازل فرمائے " انتہى
اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء
الشيخ عبد العزيز بن عبد اللہ آل الشيخ
الشيخ عبد اللہ بن غديان
الشيخ صالح الفوزان
الشيخ بكر ابو زيد .
ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 26 / 43 ).